دار العلوم دیوبند کے فضلا کی فہرست
دار العلوم دیوبند کے فضلاء / From Wikipedia, the free encyclopedia
یہ ایک نامکمل فہرست ہے، جب کہ کبھی بھی خاص معیار کے مطابق فہرست کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اس میں اضافہ مع معتبر مآخذ کا اندراج کر کے معاونت کر سکتے ہیں۔
دار العلوم دیوبند بھارت کا ایک اہم اسلامی تعلیمی ادارہ ہے۔ جسے فضل الرحمن عثمانی، محمد قاسم نانوتوی، سید محمد عابد دیوبندی اور دیوبند قصبہ کے چند دیگر علما نے قائم کیا تھا۔ وہاں کے معروف سابق فضلا میں محمود حسن دیوبندی؛ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانی اور شبیر احمد عثمانی؛ پاکستان کی بانی شخصیات میں شامل ہیں۔ وہاں کے سابق فضلا کی فہرست درج ذیل ہے:
دیگر معلومات نام, تعارف ...
نام | تعارف | حوالہ جات |
---|---|---|
عبد الحق اکوڑوی (1912ء–1988ء) | وہ پاکستانی عالم دین اور اسلامی تعلیمی ادارہ دار العلوم حقانیہ کے بانی، چانسلر اور شیخ الحدیث تھے۔ وہ سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رکن کی حیثیت سے سیاست میں شامل رہے۔ انھوں نے قومی اسمبلی پاکستان میں تین بار خدمات انجام دیں اور تحریک ختم نبوت کے فعال حامی تھے۔ | [1] |
عبد الحق اعظمی (1928ء–2016ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث تھے اور 34 سال تک اس ادارہ میں صحیح البخاری پڑھاتے رہے۔ انھیں "شیخِ ثانی" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ | [2] |
عبد الخالق سنبھلی (1950ء–2021ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے نائب مہتمم تھے۔ | [3] |
عبد المتین چودھری (1915ء–1990ء) | اسلامک ریسرچ سینٹر بنگلہ دیش کے بانی؛ جو اسلامی بینکنگ میں شامل تھے۔ | [4] |
عبد الرحمن بنگلہ دیشی (1920ء–2015ء) | ایک بنگلہ دیشی عالم اور فارسی کے بڑے شاعر تھے۔ | [5] |
ابو الکلام قاسمی (1950ء–2021ء) | وہ ایک اردو نقاد اور عالم تھے، جنھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [6] |
احمد حسن امروہی (1850ء–1915ء) | وہ ایک محدث اور فقیہ تھے، جنھوں نے مراد آباد میں مدرسہ شاہی کے پہلے صدر مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [7] |
اطہر علی بنگالی (1891ء–1976ء) | وہ ایک بنگلہ دیشی عالم دین اور سیاسی کارکن تھے، جو پاکستان کی تحریک آزادی میں شامل تھے۔ وہ نظام اسلام پارٹی کے بانی صدر تھے۔ | [8] |
انور شاہ کشمیری (1875ء–1933ء) | وہ ایک محدث اور دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث تھے۔ | [9] |
انظر شاہ کشمیری (1927ء–2008ء) | وہ ایک محدث اور انور شاہ کشمیری کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ وہی جامعہ امام محمد انور شاہ کے بانی تھے۔ | [10] |
اصغر حسین دیوبندی (1877ء–1945ء) | عام طور پر وہ تفسیر اور حدیث کی کتابیں پڑھاتے تھے، اس طرح دار العلوم دیوبند کے انتظامیہ نے حدیث کی (مخصوص) کتابیں بخاری، مسلم وغیرہ) اور تفسیر جلالین اور در مختار کی تدریس آپ سے متعلق کی۔ | [11][12] |
اشرف علی تھانوی (1863ء–1943ء) | وہ ایک صوفی شیخ تھے، جو اپنے قرآنی تفسیر "بیان القرآن" اور (خواتین کے لیے مخصوص اسلامی فقہ کے کے بارے میں) "بہشتی زیور" کے لیے مشہور تھے۔ | [13] |
عتیق الرحمن عثمانی | انھوں نے ندوۃ المصنفین اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ بنیاد رکھی۔ | [14][15] |
عزیز الحق (1919ء–2012ء) | خلافت مجلس کے بانی اور وہ پہلا شخص تھے، جس نے صحیح البخاری کا بنگالی زبان میں مکمل ترجمہ کیا۔ | [16] |
عزیز الرحمن عثمانی | انھوں نے دار العلوم دیوبند کے پہلے صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [17] |
بدر الدین اجمل | عطر کے کاروباری، آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی اور جمعیت علمائے ہند کی آسام شاخ کے صدر۔ | [18] |
مفتی فیض الوحید | انھوں نے قرآن کا پہلا گوجری ترجمہ اور تفسیر لکھی۔ | [19] |
سید فخر الدین احمد (1889ء–1972ء) | وہ ایک شیخ الحدیث اور بہت سے علما کے سرپرست تھے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین کی حیثىت بھی خدمات انجام دیں۔ | [20] |
فضیل احمد ناصری (ولادت: 1978ء) | استاذ حدیث و نائب ناظم تعلیمات جامعہ امام محمد انور شاہ ديوبند | [21] |
غلام مصطفی قاسمی | وہ ایک سندھی عالم و ادیب تھے۔ | [22] |
حبیب الرحمن الاعظمی (1900ء–1992ء) | وہ ایک عظیم محدث تھے۔ ان کی کوششوں سے مصنف عبد الرزاق السنانی اپنی اصل شکل میں واپس آئی۔ | [23] |
حبیب الرحمن لدھیانوی (1892ء–1956ء) | وہ مجلس احرار الاسلام کے رہنما تھے۔ | [24] |
محمد اللہ حافظ جی حضور (1895ء–1987ء) | بنگلہ دیش خلافت آندولن کے بانی اور بنگلہ دیش کے اعلیٰ ترین سرکاری عہدے کے لیے کھڑے ہونے والی پہلی مذہبی شخصیت | [25] |
حامد الانصاری غازی (1909ء – 16 اکتوبر 1992ء) | وہ مدینہ کے ایڈیٹر تھے۔ | [26] |
حفظ الرحمن سیوہاروی (1900ء – 2 اگست 1962ء) | وہ اردو زبان کے ایک مصنف تھے۔ انھوں نے تقریبا 25 سال (1922ء-1947ء) برطانوی حکومت کے خلاف جنگ لڑی اور آٹھ سال جیل میں گزارے۔ وہ ایک سیاست دان بھی تھے اور انھوں نے 1952ء سے 1962ء تک امروہہ لوک سبھا حلقہ سے انڈین نیشنل کانگریس کے لیے انڈین پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسلام کا اقتصادی نظام، اخلاق اور فلسفۂ اخلاق اور قصص القرآن کے مصنف ہیں ۔ | [27][28] |
حسین احمد مدنی (1879ء–1957ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث اور برصغیر پاک و ہند کے مشہور عالم تھے۔ حدیث اور فقہ میں ان کی مہارت کے اعتراف میں انھیں شیخ الاسلام اور شیخ العرب والعجم کے لقب سے نوازا گیا۔ جمعیت علمائے ہند کے اعلی رہنما ہونے کے ناطے؛ انھوں نے دو قومی نظریہ کی تردید میں متحدہ قومیت اور اسلام لکھی۔ | [29] |
خالد سیف اللہ رحمانی (ولادت 1956ء) | وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، بھارت کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ | [30] |
محفوظ الحق قاسمی (ولادت 1969ء) | وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے نائب صدر، وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل اور جامعہ رحمانیہ عربیہ، ڈھاکہ کے چانسلر ہیں۔ وہ الھیأۃ العلیا کی قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں اور بنگلہ دیش خلافت مجلس کے سیکرٹری جنرل تھے۔ | [31] |
محمد ادریس کاندھلوی (1899ء–1974ء) | انھوں نے جامعہ اشرفیہ میں شیخ التفسیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور معارف القرآن، سیرت المصطفی، حجیتِ حدیث اور التعلیق الصبیح (عربی شرح: مشکوۃ المصابیح) جیسی کتابیں لکھیں۔ | [32][33] |
محمد الیاس کاندھلوی (1885ء–1944ء) | وہ تبلیغی جماعت کے بانی تھے۔ | [34] |
امام الدین پنجابی (وفات 1916ء) | انھوں نے جامعہ مفتاح العلوم مئو قائم کیا۔ | [35] |
اعزاز علی امروہوی (وفات 1955ء) | انھوں نے دو مرتبہ دار العلوم دیوبند کے مفتی کے طور پر خدمت انجام دی: پہلی بار 1927ء سے 1928ء اور دوسری بار 1944ء سے 1946ء تک۔ ان کے تلامذہ میں محمد شفیع دیوبندی شامل ہیں۔ ان کی کتاب نفحۃ العرب ؛ دار العلوم دیوبند سمیت کئی مدارس میں درس نظامی کے نصاب میں شامل ہے۔ | [36][37][38] |
محفوظ الرحمن نامی، (1911ء–1963ء) | انھوں نے بہرائچ میں مدرسہ نور العلوم اور آزاد انٹر کالج قائم کیا۔ | [39] |
محمود حسن دیوبندی (1851ء–1920ء) | وہ شیخ الہند کے طور پر جانے جاتے تھے، دار العلوم دیوبند کے پہلے طالب علم اور نوآبادیاتی مخالف ریشمی رومال تحریک کے رہنما تھے۔ | [40] |
محمود حسن گنگوہی، ( 1907ء–1996ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے سابق صدر مفتی تھے۔ فتاوی محمودیہ (32 جلدیں) کے مصنف اور شیخ تصوف محمد زکریا کاندھلوی کے شاگرد تھے۔ | [41] |
ماجد علی جونپوری (وفات 1935ء) | وہ اپنے وقت کے منطق و فلسفہ کے امام تھے۔ وہ جونپور ، اترپردیش کے رہنے والے تھے۔ | [42] |
سید مناظر احسن گیلانی (1892ء–1956ء) | اردو کے مشہور مصنف و قلمکار۔ انھوں نے تدوین حدیث اور تدوین فقہ جیسی کتابیں لکھیں۔ انھوں نے اپنے کیریئر کے دوران کلیہ دینیات، جامعہ عثمانیہ کے ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [43] |
مفتی عبد الرزاق (1932ء– 2021ء | وہ جمعیت علمائے ہند کے نائب صدر تھے۔ | [44] |
مسیح اللہ خان جلال آبادی (1912ء–1992ء) | وہ ایک صوفی شیخ اور اشرف علی تھانوی کے خلیفہ تھے۔ | [45] |
محمد فیض اللہ قاسمی (1892ء–1976ء) | وہ ایک بنگلہ دیشی عالم اور فارسی زبان کے شاعر تھے۔ | [46] |
مفتی محمود (1919ء–1980ء) | وہ انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے رکن تھے اور پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے بانی ممبروں میں سے ایک تھے۔ 1 مارچ 1972 کو وہ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے دوران خیبر پختونخواہ (اس وقت شمال مغربی سرحدی صوبہ) کے وزیر اعلی کے طور پر منتخب ہوئے۔ | [47] |
منت اللہ رحمانی (7 اپریل 1913ء – 20 مارچ 1991ء) | وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے پہلے جنرل سیکرٹری تھے۔ | [48] |
محمد اسماعیل کٹکی (1914ء-20 فروری 2005ء) | وہ اڈیشا کے اولین فضلائے دار العلوم دیوبند میں سے تھے اور ’’جمعیت علمائے اڈیشا‘‘ کے تیسرے صدر اور ’’امارت شرعیہ اڈیشا‘‘کے پہلے امیر شریعت تھے۔ ردِّ قادیانیت پر ان کی عظیم خدمات ہیں۔ | [49] |
محب اللہ بابو نگری (ولادت 1935ء) | وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے کلیدی شخص اور چیف ایڈوائزر اور الجامعۃ الاسلامیہ عزیز العلوم بابونگر کے چانسلر ہیں۔ | [50] |
محمد میاں دیوبندی (1903ء–1975ء) | وہ ایک مؤرخ اور مصنف تھے۔ | [51] |
مرتضی حسن چاند پوری (1868ء–1951ء) | انھیں ابن شیر خدا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ اشرف علی تھانوی کے خلیفہ تھے۔ انھوں نے احمد رضا خان کے دار العلوم دیوبند کے علما کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ 'مجموعہ رسائل چاند پوری' کے نام سے ان کے کئی مضامین شائع ہوئے۔ | [52] |
محمد مصطفٰی اعظمی (1930ء–2017ء) | عصر حاضر کے علما میں سے ایک ہونے کے باوجود؛وہ "عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1980)" کے وصول کنندہ تھے۔ 'دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه' اور 'المحدثون من اليمامة إلى 250 هـ' جیسی کتابوں کے مصنف ہیں۔ | [53] |
محمد سہول بھاگلپوری (وفات 1948ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے پانچویں صدر مفتی تھے۔ | [54] |
نور حسین قاسمی (1945–2020) | وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش جمعیت علمائے اسلام بنگلہ دیش کے سیکریٹری جنرل، الھیأۃ العلیا للجماعۃ القومیہ بنگلہ دیش کے نائب صدر، وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے سینئر نائب صدر اور جامعہ مدنیہ باری دھارا، ڈھاکہ و جامعہ سبحانیہ محمود نگر شیخ الحدیث و مہتمم تھے۔ | [55] |
محمد طیب قاسمی (1897ء–1983ء) | وہ دیوبندی مکتب فکر تحریک کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے پوتے تھے۔ انھوں نے 1929ء سے 1981ء تک نصف صدی سے زائد عرصہ تک دار العلوم دیوبند کے مہتمم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [56][10] |
قاضی مجاہد الاسلام قاسمی | وہ ایک فقیہ اور قاضی تھے۔ | [57] |
محمد نجیب قاسمی | وہ ایک مصنف و قلمکار ہونے کے ساتھ ساتھ سنبھل، اتر پردیش میں النور پبلک اسکول کے بانی بھی ہیں۔ | [58] |
نذیر احمد قاسمی (ولادت 1 جون 1965ء) | وہ ایک کشمیری دیوبندی عالم اور دار العلوم رحیمیہ کے صدر مفتی ہیں۔ | [59] |
ریاست علی ظفر بجنوری (1940ء–2017ء) | وہ ایک ہندوستانی دیوبندی عالم، شاعر اور مصنف تھے۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں تقریباً 47 سال تدریسی خدمات انجام دی ہیں۔ مشہور ترانۂ دار العلوم: ”یہ علم و ہنر کا گہوارہ“ انھیں کے ادبی شہ پاروں میں سے ایک ہے۔ | ♂️ |
نور عالم خلیل امینی (1952ء–2021ء) | وہ دار العلوم دیوبند میں عربی زبان و ادب کے ممتاز استاذ تھے۔ وہ عربی اور اردو کے ادیب تھے اور اس کے ماہانہ عربی میگزین مجلہ الداعی کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ | [60] |
نور الدین گوہرپوری (1924ء–2005ء) | وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش کے چیئرمین، گوہر پور حسینیہ مدرسہ کے بانی۔ | [61] |
رحمت اللہ میر قاسمی | وہ کشمیر میں سب سے بڑے اسلامی مدرسہدار العلوم رحیمیہ کے بانی ہیں۔ | |
سعید احمد پالن پوری (1942ء – 19 مئی 2020ء) | وہ دار العلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث اور صدر مدرس تھے | [62] |
سلیم اللہ خان (1921ء – 15 جنوری 2017ء) | وہ ایک پاکستانی عالم اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سابق صدر تھے۔ محمد تقی عثمانی اور محمد رفیع عثمانی ان کے سرفہرست تلامذہ میں شامل ہیں۔ انھوں نے 1967ء میں کراچی میں جامعہ فاروقیہ قائم کیا۔ | [63] |
سید ممتاز علی (1860ء–1935ء) | لاہور میں "دار الاشاعت" اور "رفاہِ عام پریس" کے بانی سید ممتاز علی؛ انیسویں صدی کے آخر میں خواتین کے حقوق کے علمبردار تھے۔ | [64] |
شکر اللہ مبارک پوری (1895ء,1896ء – 23 مارچ 1942ء) | وہ علوم عقلیہ کے ایک قابل ذکر عالم تھے اور مدرسہ احیاء العلوم، مبارکپور کے دوسرے ناظم تھے۔ ان کے قابل ذکر تلامذہ میں قاضی اطہر مبارکپوری اور دار العلوم دیوبند کے سابق صدر مفتی مفتی نظام الدین اعظمی شامل ہیں۔ | [65][66] |
سید احمد ہاشمی (1932ء–2001ء) | وہ جمعیت علما ہند کے ساتویں جنرل سکریٹری تھے، دو بار راجیہ سبھا کے رکن رہے تھے اور مسافر سہولیات کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ | [67] |
سید نور الحسن بخاری (1908ء–1984ء) | وہ "تنظیم اہل سنت" کے بانی تھے۔ حسین احمد مدنی اور محمد شفیع دیوبندی کے قابل ذکر شاگرد تھے۔ الاحساب فی الکتاب، توحید اور شرک کی حقیقت، سیرت امام عثمان ذو النورین(2 جلدیں) کے مصنف، ان کی بڑی کتاب 'الاصحاب فی الکتاب' بڑے پیمانے پر صحابہؓ بارے میں ایک بااثر کتاب سمجھی جاتی ہے۔ وہ سیاست میں بھی بہت بااثر تھے، اگرچہ انھوں نے کبھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا؛ لیکن مفتی محمود نے ان سے کے پی کے میں مہم چلانے کی درخواست کی۔ | [حوالہ درکار] |
سعید احمد اکبر آبادی (1908ء–1985ء) | انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کلیہ دینیات کے ڈین، مدرسہ عالیہ، کلکتہ کے پرنسپل اور سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی میں لیکچرر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی کتابوں میں ’’ صدیق اکبر ‘‘، ’’ فہم قرآن ‘‘ اور ’’ وحی الٰہی ‘‘ شامل ہیں۔ | [68] |
محمد سالم قاسمی (1926ء–2018ء) | وہ دار العلوم وقف دیوبند کے سابق مہتمم اور محمد طیب قاسمی کے بیٹے تھے۔ وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، بھارت کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر تھے۔ | [69][70] |
عبد الرحیم بستوی (1934ء–2015ء) | ایک ہندوستانی دیوبندی عالم اور معقولات و منقولات؛ دونوں طرح کے علوم کے ماہر تھے اور 34 سال تک دار العلوم دیوبند کے استاذ رہے۔ | [71] |
محمد سرفراز خان صفدر (1914ء–2009ء) | وہ ایک پاکستانی عالم و مصنف تھے۔ | [72] |
محمد شفیع دیوبندی (1897ء–1976ء) | تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما اور مفتی اعظم پاکستان تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے گئے، جہاں انھوں نے 1951ء میں دار العلوم کراچی قائم کیا۔ ان کی تصانیف میں "معارف القرآن" مشہور و معروف ہے۔ | [73] |
محمد سفیان قاسمی (ولادت 1954ء) | وہ دار العلوم وقف دیوبند کے موجودہ مہتمم ہیں۔ | [74] |
شبیر احمد عثمانی (1887ء–1949ء) | انھیں شیخ الاسلام کہا گیا اور وہ پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے سابق رکن تھے۔ | [75] |
شاہ احمد شافعی (ولادت 1920ء) | وہ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے موجودہ سربراہ ، الجامعۃ الاھلیہ دار العلوم معین الاسلام ہاٹ ہزاری کے موجودہ مہتمم اور بنگلہ دیش قومی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ | [76] |
طہ کران (وفات. 2021ء) | وہ مسلم جوڈیشل کونسل کے صدر مفتی تھے۔ | [77] |
عبید الحق (1928ء–2007ء) | وہ بیت المکرم مسجد، ڈھاکہ، بنگلہ دیش کے سابق خطیب تھے۔ | [78] |
عبیداللہ سندھی (1872ء–1944ء) | وہ تحریک آزادی ہند کے ایک سیاسی کارکن اور اس کے متحرک رہنما تھے۔ عبید اللہ سندھی نے برٹش انڈیا کی آزادی اور بھارت میں استحصال سے پاک معاشرے کے لیے جدوجہد کی۔ | [79] |
عثمان منصور پوری (1944ء–2021ء) | وہ 2006 سے مئی 2021 تک جمعیت علمائے ہند (میم) کے قومی صدر رہے۔ | [80] |
عزیر گل پیشاوری | وہ ایک تحریک آزادی ہند کارکن اور محمود حسن دیوبندی کے ساتھی تھے۔ ریشمی رومال تحریک میں اپنے کردار کی وجہ سے انھیں مالٹا کی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ | [81] |
وجیہ اللہ سندویپی (وفات. 1920ء) | وہ سندویپ، چٹاگانگ ضلع کے پہلے فاضل دیوبند تھے۔ | [16] |
یاسر ندیم الواجدی (ولادت. 1982ء) | وہ دار العلوم آن لائن کے بانی ہیں۔ | [82] |
یوسف کران | وہ ایک جنوبی افریقی عالم تھے، جنھوں نے مسلم جوڈیشل کونسل کے صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ | [83] |
زین العابدین سجاد میرٹھی 1910ء–1991ء) | وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامیات کے صدر اور تاریخ کے پروفیسر تھے۔ ان کی کتاب تاریخ ملت دار العلوم دیوبند اور اس سے وابستہ دیگر مدارس کے نصاب میں درج ہے۔ | [64] |
حبیب الرحمن قاسمی اعظمی (1941ء- 12 مئی 2021ء) | وہ فن اسماء الرجال کے ماہر، دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث اور ’’شیوخ الامام ابی ابوداؤد السجستانی فی کتاب السنن‘‘، ’’تذکرہ علمائے اعظم گڑھ‘‘، ’’اجودھیا کے اسلامی آثار‘‘ اور ’’بابری مسجد حقائق اور افسانے‘‘ سمیت کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ | [84] |
سید محمد عبد السمیع ندوی (ولادت:1920ء)(وفات. 1995ء) | استاد دار العلوم ندوۃ العلماء اور شعبہ "تعمیر و ترقی" دار العلوم ندوۃ العلماء کے "نائب ناظر" تھے اور نائب ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء قاضی معین اللہ ندوی صاحب کے خاص معاونین و معتمدین میں تھے۔آپ کے اساتذہ میں حسین احمد مدنی، مولانا حیدر حسن خان، سید فخر الدین احمد، شبیر احمد عثمانی وغیرہ شامل ہیں۔ | [85] |
حبیب الرحمن خیر آبادی (ولادت: 1933ء) | دار العلوم دیوبند کے موجودہ صدر مفتی۔ | [86] |
عبد الخالق مدراسی (ولادت: 10 مارچ 1953ء) | دار العلوم دیوبند کے استاذ، نائب مہتمم اور ناظم شعبۂ تعمیرات | [87] |
حسین احمد ہریدواری (پیدائش: 13 جون 1966ء) | ایک ہندوستانی دیوبندی عالم اور مصنف ہیں۔ | [88][89] |
بند کریں