گوجری
From Wikipedia, the free encyclopedia
گوجری (انگریزی: Gojri) زبان پاکستان، بھارت افغانستان اور کشمیر میں وسیع پیمانے پر بولی جاتی ہے۔قدیم عہد سے لے کر عہد وسطیٰ تک ہندوستان میں یہ لوگ بڑی بڑی سلطننتوں کے حاکم تھے۔اس دوران گوجری زبان کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل تھی ۔ گیارہویں ,بارہویں اور تیرہویں صدی میں ہندوستان پر حملہ کرنے والے ترک اور فارسی حملہ آوروں نے ان کی ان عظیم ریاستوں کو ختم کیا[2] جس سے گوجری زبان سرکاری سرپرستی اور گجر قوم اپنی مرکزیت سے محروم ہو گئی۔ ترک اور فارسی حملہ آوروں کے ہاتھوں اپنا اقتدار گنوانے کے بعد اس قوم کی در بدری کا زمانہ شروع ہوتا ہے۔اس دوران کشمیر، پختونخوا,گلگت بلتستان,سندھ,بلوچستان اور افغانستان میں ان پر جو بیتی وہ ناقابل بیان ہے۔کہاں وہ وقت کہ بڑی بڑی سلطنتوں کے مالک تھے اور کہاں ایسا وقت کہ تعلیم و روزگار سے بھی دور ہو گئے۔چترال,انڈس کوہستان,ملاکنڈ ڈویژن,ہزارہ ڈویژن,سندھ,بلوچستان,گلگت بلتستان اور افغانستان غرض ہر جگہ کالونیل ازم کے تحت ان کی جاگیریں چھینی گئیں ، ان کے روزگار ، کاروبار ، معاش پر قدغنیں لگائی گئیں ۔ پنجاب میں مرکزی انجمن گجراں نے سب سے پہلے گجر قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد شروع کی اور اس کے بعد دیگر کئی علاقوں میں سماجی تنظیمیں وجود میں آئیں اور گجر قوم کی تعلیم، صحت ، روزگار اور حقوق کے حصول کے لیے بیداری کی ایک لہر پیدا ہوئی جس کے نتیجہ میں گوجری زبان کی ادبی سرگرمیوں میں بھی دوبارہ تیزی آئی ۔ اس وقت کشمیر ، خیبر پختونخوا اور افغانستان میں گوجری زبان کی ترقی و ترویج ، تحریر و تصنیف اور شاعری پر بہت کام ہو رہا ہے ۔ جدید زمانے میں گجر قوم اور گوجری زبان کاسب سے بڑا علمی ,ادبی اور ثقافتی مرکز کشمیر ہے جہاں یہ مختلف سطحوں پر زبان نصاب میں شامل ہے اور آٸینی و دستوری طور پر اس زبان کی اہمیت تسلیم کی گٸ ہے۔اس کے علاوہ افغانستان میں بھی گوجری زبان نصاب میں شامل ہے ۔
گوجری | |
---|---|
Gojri, Gurjari | |
مقامی | افغانستان، پاکستان، بھارت |
علاقہ | کشمیر، جنوب مشرقی افغانستان |
مقامی متکلمین | (1 ملین cited 1992–2000)e21 |
ہند۔یورپی
| |
زبان رموز | |
آیزو 639-3 | gju |
گلوٹولاگ | guja1253 [1] |
مزید برآں,بھارت کی ریاست ہریانہ میں گوجری زبان کے ہریانوی لہجے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان میں جو لوگ انڈیا کے ہشیار پور سے ہجرت کر کے پاکستان آئے وہ گوجری زبان بولتے ہیں۔ہندوستان میں جو ہریانوی، راجستھانی، گجراتی، میواتی وغیرہ زبانیں بولی جاتیں ہیں وہ دراصل گوجری زبان کی ہی مختلف شکلیں ہیں ۔ اس کے علاوہ سندھی ، ہندی اور اردو بھی گوجری زبان کی جدید شکلیں ہیں ۔
علی گڑھ یونیورسٹی کے پروفیسر ایمے ریٹس کی تحقیق کے مطابق دکن میں گوجری دہلی سے پہنچی اور دہلی اور ہریانہ میں قدیم زمانے سے گجروں کی اپنی زبان ہے ۔ دہلی میں آج بھی گجر گوجری زبان بولتے ہیں ۔ ہریانہ کے گجروں کی زبان کھڑی زبان اس وجہ سے کہلاتی تھی کیونکہ اس کے اکثر الفاظ کے آخر میں الف آتا تھا ۔ جیسے ۔ کھاتا ، پیتا ، جاگتا ۔ جبکہ دہلی اور دیگر علاقوں کے گجر آخر میں "و" استعمال کرتے تھے جیسے کھاتو ، پیتو ، جاگتو۔ہریانہ کے گجروں کی زبان کے اثرات دہلی پہنچے اور دہلی کی گوجری زبان جو گجر سلطنتوں کے دور میں سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی تھی اس کے ساتھ مل کر جدید گوجری کی شکل اختیار کی جو مسلم حکمرانوں کے دور میں دکن میں پہنچی ، دکن میں یہ زبان دکنی ، گوجری ، گجری ، گجراتی کہلائی ۔ پھر دکن سے یہ زبان دوبارہ دکنی اثرات لیے لکھنؤ اور دہلی میں پہنچی تو اول ریختہ کہلائی اور بعد ازاں اردو کہلائی ۔ جبکہ اس کی دوسری شاخ ہندی کہلائی ۔ بقول پروفیسر ایمے ریٹس مرزا مظہر جانجاناں اور حاتم نے زبان کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا۔ متروکات کے نام پر اور ’’مرزا ایانِ دہلی‘‘ کی سند لے کر بے شمار ہندی کے الفاظ پر خطِ تنسیخ پھیر دیا۔ حاتمؔ کو شرم آئی تو اپنے ضخیم دیوان سے 1755میْں ایک ’’دیوان زادہ‘‘ کی تولید کی۔ اس کے بعد سوداؔ نے اپنے قصائد کے ذریعے اس میْں فارسی لغات کا دہانہ چھوڑ دیا۔ [3]یوں قدیم گوجری کی ایک شاخ فارسی ، عربی اور ترک اثرات کے ساتھ اردو کہلائی جبکہ دوسری شاخ جو ہندوؤں میں مستعمل رہی و ہ ہندی کہلائی ۔
بھارت کی ریاستوں میں گوجری زبان جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، ہریانہ، اتراکھنڈ، راجستھان، گجرات (بھارت)، پنجاب، بھارت، دہلی بڑے پیمانے پر بولی جاتی ہے۔ پاکستان میں شمالی پنجاب یعنی گوجرانوالہ ڈویژن,گجرات ڈویژن اور خطہ پوٹھوہار میں گجر کافی تعداد میں آباد ہیں۔,سندھ,بلوچستان اورپختونخوا میں بھی گجر کافی تعداد میں موجود ہیں۔ملاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن میں ان کی موجودگی زیادہ نمایاں ہے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر,مقبوضہ کشمیر , گلگت بلتستان,انڈس کوہستان,چترال وغیرہ میں بھی گجر بڑی تعداد میں موجود ہیں جو گوجری زبان بولتے ہیں۔افغانستان کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں بھی گجر آباد ہیں جو گوجری زبان بولتے ہیں۔جموں و کشمیر نے گوجری زبان کو آئین ریاست کی 6 فہرست بند زبانوں میں شامل کیا ہے۔[4]