![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/2/20/Darul_Uloom_Deoband.jpg/640px-Darul_Uloom_Deoband.jpg&w=640&q=50)
دیوبندی مکتب فکر
From Wikipedia, the free encyclopedia
دیوبندی مکتب فکر سے مراد اہل سنت کا وہ گروہ ہے جو باقی اہل سنت کے گروہوں میں سے کچھ کے ساتھ عقائد اور کچھ کے ساتھ مسائل میں اختلاف رکھتا ہے۔ یہ نام دارالعلوم دیوبند کی وجہ اس فکر سے تعلق رکھنے والے علما کے لیے استعمال ہونے لگا۔ جہاں پر اسلامی عقائد میں ان کے عقائد ہیں جو باقیوں سے مختلف ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ تحریک ان برصغیر میں مسلمانوں کے عقائد و نظریات کو محفوظ کرنے کے لیے شروع کی گئی جو اس وقت کے انگریز سامراج اور ہندوں ثقافتوں سے متاثر ہوکر مسلمانوں کے بدل رہے تھے اور اس امر کو یقینی بنانے کے لیے دارالعلوم دیوبند مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس فکر کے ماننے والے علما اور اُن کے پیروکار حنفی دیوبندی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ مقلد ہیں۔ علمائے دیوبند محمد قاسم نانوتوی کے شاگرد سمجھے جاتے ہیں۔ یہ فکر شاہ ولی اللہ دہلوی کی فکر سے نشو و نما پاتی ہےـ مگر علمائے دیوبند یہ مانتے ہیں کہ یہ کوئی نئی سوچ نہیں بلکہ اسی سوچ و عقائد کا نام ہے جو نبی ص کے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کی تھی۔ یہ مکتب فکر راہ اعتدال کا قائل ہے۔ یہ مکتب فکر کے پیروکار خود کو ان عقائد کا متحمل قرار دیتے ہیں جو اصحابِ رسول ﷺ کے عقائد تھے اور بعد میں رائج ہونے والے رسومات و رواجوں کو جائز نہیں سمجھتے۔ اس نام میں نے طول اس وقت پکڑی جب دار العلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی جس کا مقصد یہ قرار دیا گیا کہ مسلمانوں میں انگریز حکومت اور اس کے علاوہ دیگر تہذیبوں کے اثرات کے باعث جنم لینے والے ان تمام رواجوں اور رسومات کی مخالفت کی جائے جو دین میں بدعت تصور ہوتے ہو۔ علمائے دیوبند اپنے فکر کے لحاظ سے مکمل طور پر خود کو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں پھر وہ خود کو خودرَو قسم کے اہل سنت نہیں تصور کرتے بلکہ اوپر سے ان کا سندی سلسلہ جڑا ہوا ہوتاہے۔ اس لیے مسلک کے اعتبار سے وہ خود کو نہ کوئی جدید فرقہ مانتے ہیں اور نہ بعد کی پیداوار ہیں بلکہ وہی قدیم اہل سنت والجماعت کا مسلسل سلسلہ ہے جو اوپر سے سند متصل اور استمرار کے ساتھ کابراً عن کابرٍ چلا آرہا ہوتاہے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
![]() دار العلوم دیوبند، بھارت | ||||
مذہب | اسلام | |||
بانی | محمد قاسم نانوتوی رشید احمد گنگوہی سید عابد حسین | |||
مقام ابتدا | دیوبند | |||
تاریخ ابتدا | 1866ء | |||
ابتدا | اہل سنت سے | |||
دنیا میں | ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() | |||
درستی - ترمیم ![]() |
علمائے دار العلوم دیوبند کے مطابق، یہ فکر کا نام ہے جو جامع، افراط و تفریط سے پاک مسلک معتدل کو سمجھنے کے لیے خود لفظ اہل سنت والجماعت میں غور کرنا چاہیے جو دو اجزاء سے مرکب ہے: ایک السنة جس سے اصول، قانون اور طریق نمایاں ہیں اور دوسرا الجماعة جس سے شخصیات اور ساتھ ساتھ رفقائے طریق نمایاں ہیں۔ علما دیوبند افراط و تفریط کی بجائے اعتدال پر زور دیتے ہیں، یہ بعض عقائد کو درست نہیں مانتے جو کہتے ہیں کہ صرف قرآن و حدیث کے نصوص تک انسان کی دینی رہنمائی محدود ہے بلکہ اگر ایک مسئلہ قرآن و حدیث سے واضح نہ ہو تو اجماع اور پھر اجماع سے بھی ثابت نہ ہو تو قیاس اسلامی قانون کا ماخذ سمجھتے ہیں۔ علمائے دیوبند اعتدال پر اس حد تک زور دیتے ہیں کہ بعض مکاتب کی طرح جڑوں سے قبروں کو مسمار کرنے اور نیک اور صالحین کی بے حرمتی کو بھی پسندیدہ نہیں سمجھتے اور بعض مکاتب فکر کی طرح قبروں پر بلند و بالا تعمیرات کرکے وہاں جاجاکر مختلف رسومات اور منتوں کو بھی جائز نہیں قرار دیتے۔
علمائے دیوبند اس حدیث ” ما أنا علیہ و أصحابي “ میں بہتّر فرقوں والی بات کے بعد سے استدلال کرتے ہوئے یہ مانتے ہیں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے معیار حق ان ہی دو چیزوں کو قرار دیا، یعنی اول 'ما انا' سے اشارہ سنت یعنی طریق نبوی یا قانون دین کی طرف ہے اور ” واصحابی“ سے اشارہ الجماعة یعنی برگزیدہ شخصیات کی طرف ہے بلکہ مسند احمد اور سنن ابی داؤد دوںوں کتبِ حدیث میں اصحابی کی بجائے الجماعة کا صریح لفظ پایا جاتاہے۔اس لیے ان کے مطابق تمام صحابہ، تابعین، فقہاء و مجتہدین، ائمہ محدثین اور علمائے راسخین کی عظمت و محبت ادب و احترام اور اتباع و پیروی اس مسلک کا اعزاز سمجھتے ہیں۔