تیرہویں صدرِ پاکستان From Wikipedia, the free encyclopedia
عارف الرحمان علوی (پیدائش 29 جولائی 1949ء) پاکستانی سیاست دان، اور سابقہ صدرِ پاکستان ہیں۔ آپ 9 ستمبر 2018ء سے 10 مارچ 2024ء تک تیرہویں صدر پاکستان رہے ہیں۔[2]
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: Arif Alvi)،(اردو میں: عارف علوی) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 29 جولائی 1949ء (75 سال) کراچی | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان تحریک انصاف | ||||||
زوجہ | ثمینہ علوی | ||||||
تعداد اولاد | 4 | ||||||
مناصب | |||||||
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان | |||||||
رکن مدت 1 جون 2013 – 31 مئی 2018 | |||||||
حلقہ انتخاب | حلقہ این اے۔247 (جنوبی کراچی-2) | ||||||
پارلیمانی مدت | چودہویں قومی اسمبلی | ||||||
رکن پندرہویں قومی اسمبلی پاکستان [1] | |||||||
رکن مدت 13 اگست 2018 – 6 ستمبر 2018 | |||||||
حلقہ انتخاب | این اے-247 (کراچی جنوبی-2) | ||||||
پارلیمانی مدت | پندرہویں قومی اسمبلی | ||||||
| |||||||
صدر پاکستان | |||||||
برسر عہدہ 9 ستمبر 2018 – 10 مارچ 2024 | |||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
مادر علمی | پیسفک یونیورسٹی مشی گن یونیورسٹی ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری | ||||||
پیشہ | دندان ساز ، سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
وہ اگست 2018ء سے قومی اسمبلی پاکستان کے رکن ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ جون 2013ء سے مئی 2018ء تک قومی اسمبلی پاکستان کے رکن رہ چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے متحرک اور بانی اراکین میں سے ایک عارف علوی صدارتی انتخابات کے بعد 4 ستمبر 2018ء کو صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔
وہ 29 جولائی 1949ء[3][4][5][6] کو کراچی، پاکستان[7] میں پیدا ہوئے۔ کچھ ذرائع کے مطابق وہ 29 اگست 1949ء کو کراچی میں پیدا ہوئے[8] جبکہ کچھ ذرائع کے مطابق وہ 1947ء میں پیدا ہوئے تھے۔[9][10]
ان کے والد بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے دندان ساز تھے[11] جو پاکستان کے قیام کے بعد کراچی ہجرت کر کے آئے تھے۔[8] کراچی آ کر عارف علوی کے والد نے صدر ٹاؤن میں ڈینٹل کلینک کھولا تھا۔[9] ان کے والد، حبیب الرحمان الٰہی علوی سیاسی طور جماعت اسلامی پاکستان سے منسلک تھے۔[5]
کراچی سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے[12] بعد، وہ سنہ 1967ء میں مزید تعلیم کے حصول کے لیے لاہور آ گئے۔[5] انھوں نے ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری، لاہور سے ڈینٹل سرجری میں بیچلر (بی ڈی ایس) کی سند حاصل کی۔ اور سنہ 1975ء میں مشی گن یونیورسٹی سے پروستھوڈونٹکس میں ماسٹرز کیا۔[13] سنہ 1984ء میں سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف پیسفک سے ارتھوڈانٹکس میں ماسٹرز کیا۔[14] پاکستان واپس آنے کے بعد انھوں نے دندان سازی پریکٹس کرنا شروع کی اور علوی ڈینٹل ہسپتال قائم کیا۔[12]
عارف علوی نے ثمینہ علوی سے شادی کی تھی جن سے ان کے چار بچے ہیں جو خود بھی شادی شدہ ہیں۔[15]
سنہ 1997ء میں عارف علوی امریکن بورڈ آف ارتھوڈانٹکس کے سفیر بنے۔ انھوں نے پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کا آئین تیار کیا اور اس کے صدر بنے۔ سنہ 1981ء میں وہ پہلی پاکستان انٹرنیشنل ڈینٹل کانفرس کے چیئرمین اور 28ویں ایشیا پیسفک ڈینٹل کانگریس کے چیئرمین بنے۔[9][10]
وہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے شعبہ ارتھوڈانٹکس کے ڈین رہے۔ سنہ 2006ء میں وہ ایشیا پیسفک ڈینٹل فیڈریشن کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے اگلے سال وہ ایف ڈی آئی ورلڈ ڈینٹل فیڈریشن کے کونسلر بنے۔[9][10]
عارف نے سیاسی زندگی ایک پولنگ کارندے کے طور پر شروع کی اور ایک مذہبی جماعت میں شامل ہو گئے۔[16]
ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈینٹسٹری سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران میں وہ اسٹوڈنٹ یونین کے متحرک رکن تھے۔[17] وہ جماعت اسلامی پاکستان کے یوتھ وِنگ اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک تھے[18] اور بعد میں کالج کے اسٹوڈنٹ یونین کے صدر بنے۔[19] اپنے ابتدائی ایام میں وہ ایوب خان نظام حکومت کے مخالف تھے اور سنہ 1969ء میں مال روڈ، لاہور کے مقام پر ایوب خان مارشل لا کے خلاف کرفیو کے دوران میں احتجاج کرنے پر انھیں دو مرتبہ گولیاں لگیں جن کے نشانات آج بھی ان کے جسم میں پیوست ہیں۔[8]
جب ذوالفقار علی بھٹو نے 7 جنوری 1977ء کو انتخابات کا اعلان کیا تو وہ ایک بار پھر سیاسی طور پر متحرک ہو گئے۔[12]
انھوں نے جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے 1979ء میں کراچی سے سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن بھی لڑا[20][21][17] مگر انتحاب میں کامیاب نہ ہو سکے۔[5] سنہ 1988ء میں انھوں نے جماعت اسلامی کو خیر آباد کہہ دیا اور سیاست چھوڑ دی۔[5] عارف علوی کا کہنا ہے کہ پارٹی چھوڑنے کی وجہ ان لوگوں کے سیاست کے تئیں تنگ نظریہ پر میری خودداری ہے اور انھوں نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ ”ایماندار قیادت ہی پاکستان کے مسائل کا حقیقی حل ہے۔“[16]
سنہ 1996ء میں انھوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔[17] اور ان کا شمار پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔[22][16] وہ پی ٹی آئی کی جماعت کے آئین کی تیاری میں شریک تھے۔[9]
سنہ 1996ء میں وہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ایک سال کے لیے رکن بنے اور سنہ 1997ء میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر بن گئے۔[23]
عارف علوی نے سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے بطور پی ٹی آئی امیدوار حلقہ پی ایس-89 (کراچی جنوبی 5) سے پاکستان کے عام انتخابات، 1997ء میں شرکت کی، لیکن ناکام رہے۔[23] انھوں نے 2,200 ووٹ حاصل کیے سلیم ضیاء سے نشست ہار گئے۔[24][5]
سنہ 2001ء میں وہ پی ٹی آئی کے نائب صدر بنے۔[23]
اس کے بعد سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2002ء میں حلقہ پی ایس-90 (کراچی-2) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر کھڑے ہوئے لیکن ناکام رہے،[23] صرف 1,276 ووٹ حاصل کر سکے اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار عمر صادق سے نشست ہار گئے۔[25]
عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے 2006ء سے 2013ء تک سیکرٹری جنرل رہے۔[23][26][27]
عارف علوی نے پہلی بار پاکستان قومی اسمبلی کی نشست پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء میں حلقہ این اے-250 (کراچی-12) سے جیتی۔[28][29] انھوں نے 77,659 ووٹ حاصل کیے اور خوش بخت شجاعت کو شکست دی۔[30]
2013ء کے انتخابات میں علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے۔[31]
2016ء میں، وہ پی ٹی آئی سندھ چیپٹر کے صدر منتخب ہوئے۔[22]
پاکستان قومی اسمبلی کی نشست کے لیے پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء میں این اے-247 (کراچی جنوبی-2) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر کھڑے ہوئے اور دوبارہ منتخب ہو گئے۔[32][33] انھوں نے 91,020 ووٹ حاصل کیے اور اپنے مدِ مقابل تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار سید زمان علی جعفری کو شکست دی۔[34]
18 اگست 2018ء کو پاکستان تحریک انصاف نے انھیں صدر پاکستان کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا۔[35] وہ 4 ستمبر 2018ء کو پاکستان کے صدارتی انتخابات، 2018ء میں تیرہویں صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔[36] انھوں نے 352 ووٹ حاصل کیے اور فضل الرحمٰن (184 ووٹ) اور اعتزاز احسن (124 ووٹ) کو شکست دی۔[37][38] صدر منتخب ہونے پر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور سیاسی اتحاد کا ان کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔[39] 5 ستمبر 2018ء کو انھوں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا۔[40]
وہ دنیا کے اب تک کے دوسرے دندان ساز ہیں جنہیں صدارت کا منصب ملا، پہلے ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف ہیں۔[41] وہ تیسرے پاکستانی صدر ہیں جن کا خاندان تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے بھارت سے پاکستان آیا۔[11]
چین کے صدر شی جن پنگ اور امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی[42] نے عارف علوی کو صدراتی انتخابات میں ملنے والی کامیابی پر مبارک باد دی اور امید ظاہر کی ہے کہ نئی قیادت کے دور میں پاک چین اور پاک قطر تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔[42][43]
9 ستمبر 2018ء کو عارف علوی نے تیرہویں صدر مملکت کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، اس سے قبل ممنون حسین اس منصب پر فائز تھے۔[44] 17 ستمبر 2018ء کو انھوں نے قومی اسمبلی میں بطور صدر پہلا خطاب کیا۔[45]
انھوں نے پاکستان عام انتخابات، 2013ء میں سندھ کے حلقہ این اے۔250 (NA-250 (Karachi-XII))میں پاکستان تحریک انصاف سے انتخاب میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔[46]
31 اگست 2014ء میں آزادی مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) کے صدر دفاتر پر دھاوا بول دیا۔[47] پی ٹی وی کے صدر دفاتر پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر عارف علوی کا نام پولیس مقدمہ میں درج کیا گیا تھا۔[48] نومبر 2014ء میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عارف علوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔[49]
پی ٹی وی صدر دفاتر پر حملہ کرنے میں ملوث ہونے کی وجہ سے مارچ 2015ء میں عارف علوی کی قومی اسمبلی پاکستان کی رکنیت معطل کروانے کے لیے عدالت عالیہ سندھ میں ان کے خلاف پٹیشن (عرض داشت) دائر کی گئی تھی۔[50][51] بعد ازاں، پولیس نے عارف علوی کے خلاف 2014ء کے احتجاج کے دوران اشتعال انگیزی پھیلانے کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کا اطلاق کیا تھا۔[52]
جنوری 2018ء میں عارف علوی کا خود کو حوالے کرنے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انھیں عبوری ضمانت پر رہا کر دیا۔[53] ستمبر 2018ء میں صدر پاکستان منتخب ہونے کے بعد، عارف علوی کے وکیل نے کہا ”عارف علوی صدر منتخب ہو چکے ہیں، اس لیے وہ استثنیٰ سے فائدہ اٹھائیں گے اور ان کے خلاف مجرمانہ مقدمات نہیں چلائے جا سکتے۔“[52]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.