شہریت ترمیمی قانون، 2019ء
From Wikipedia, the free encyclopedia
شہریت ترمیمی قانون 2019ء (انگریزی: Citizenship Act, 2019) بھارت کی پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ ایک ایکٹ ہے۔ اس ایکٹ کے ذریعہ 1955 کے شہریت کے قانون میں ترمیم کی گئی ہے۔اس ترمیم میں میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی چھ اقلیتی برادریوں (ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ) سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز ہے، ان چھ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے جو مہاجر 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آ گئے تھے، انھیں بھارتی شہریت دی جائے گی۔ اس ترمیم میں بھارتی شہریت کے لیے بھارت میں 11 سال رہنے کی شرط کو نرم کرتے ہوئے اسے 5 سال کر دیا گیا ہے۔ اس بل کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے مسلمان مہاجرین کو شہریت نہیں دی جائے گی۔ اس بل کے اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد ملک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔[1]
اجمالی معلومات بھارتی پارلیمان, سمن ...
شہریت (ترمیم) قانون، 2019 | |
---|---|
بھارتی پارلیمان | |
ایک قانون جو شہریت ایکٹ، 1955 میں مزید تبدیلی کرتا ہے۔ | |
سمن | 2019 کا ایکٹ نمبر 47 |
نفاذ بذریعہ | لوک سبھا |
تاریخ منظوری | 10 دسمبر 2019ء (2019ء-12-10) |
نفاذ بذریعہ | راجیہ سبھا |
تاریخ منظوری | 11 دسمبر 2019ء (2019ء-12-11) |
تاریخ رضامندی | 12 دسمبر 2019ء (2019ء-12-12) |
تاریخ تنفیذ | ابھی نوٹی فیکیشن باقی ہےء (ابھی نوٹی فیکیشن باقی ہےء) |
قانون سازی کی تاریخ | |
بل متعارف لوک سبھا | شہریت(ترمیم) بل(سی اے بی یا کیب) |
حوالہ بل | 2019 کا بل نمبر 370 |
تاریخ اشاعت | 9 دسمبر 2019؛ 4 سال قبل (2019-12-09) |
متعارف کردہ بدست | امت شاہ وزیر داخلہ |
First reading | 9 دسمبر 2019ء (2019ء-12-09) |
Second reading | 10 دسمبر 2019ء (2019ء-12-10) |
Third reading | 11 دسمبر 2019ء (2019ء-12-11) |
خلاصہ | |
یہ بل 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والےہندو، سکھ، بدھ مت، جین مت، پارسی اور مسیحی مذاہب سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کے قابل بناتا ہے۔ اس بل میں شہریت کے لیے ملک میں 11 سال رہنے کی شرط کو تین ممالک کے چھ مذاہب کے تارکین وطن کے لیے نرم کر کے 5 سال کر دیا گیا ہے۔ | |
صورت حال: نافذ |
بند کریں