جین مت
ایک مذہب جس کے بانی مہاویر جین ہیں۔ / From Wikipedia, the free encyclopedia
جین مت جو جین شاسن اور جین دھرم (سنسکرت: जैन धर्म) کے ناموں سے بھی معروف ہے، ایک غیر توحیدی بھارتی مذہب ہے جو تمام ذی روح اور ذی حیات اجسام کے حق میں اہنسا (عدم تشدد) کی تعلیم دیتا ہے، نیز جملہ مظاہر زندگی میں مساوات اور روحانی آزادی کا حامی ہے۔ جین مت کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ عدم تشدد اور ضبط نفس کے ذریعہ نجات (موکش) حاصل کرسکتے ہیں۔
اس وقت جین مت دو بڑے فرقوں میں تقسیم ہے، شویتامبر اور دگمبر۔
لفظ جین مت سنسکرت کے ایک لفظ جِن (जिन) سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہے فاتح۔ جین مت کے بھکشوؤں میں جذبات اور جسمانی آسائشوں کے حصول کے درمیان جو معرکہ جاری رہتا ہے، یہ لفظ دراصل اس کے جانب اشارہ کرتا ہے۔ جس شخص نے اپنے جذبات اور نفس پر فتح حاصل کرلی وہ فاتح (जिन) سمجھا جاتا ہے۔
جین مت کا شمار دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں کیا جاتا ہے۔[1] اس کی بنیاد کب، کس نے، کہاں پر رکھی اس بارے میں ماہرین آج تک کسی نتیجے پر نہیں پائے۔ جین گرنتھوں کے مطابق 527 ق م سے قبل وردھمان مہاویر (599-527 ق-م) نے نروان حاصل کیا تھا۔ روایتی طور پر جین مت کے پیروکار اپنے مذہب کی ابتدا ان چوبیس تیرتھنکروں (तीर्थंकर) کے سلسلہ کو قرار دیتے ہیں جن میں پہلا تیرتھنکر رشبھ دیو (ऋषभदेव) اور آخری مہاویر تھے۔ جین مت کے پیروکار یہ یقین رکھتے ہیں کہ جین مت ابدی اور لافانی ہے۔ یہ اسی وقت سے ہے، جب سے دنیا بنی ہے۔ اور تب تک رہے گا، جب تک دنیا باقی ہے۔ جین مت کے لوگ مہاویر کو آخری اوتار یا دیوتا مانتے ہیں۔
ہندوستان میں ایک طویل عرصہ تک جین مت ہندوستانی ریاستوں اور مملکتوں کا سرکاری مذہب رہا ہے، نیز برصغیر ہند میں اس مذہب کی کافی اشاعت ہوئی تھی۔ آٹھویں صدی عیسوی سے جین مت کی شہرت اور اشاعت میں کمی آنے لگی، جس میں اس خطہ کے سیاسی ماحول نے بھی اثر ڈالا تھا۔
جین مت کے پیروکار بھارت میں 4.2 ملین ہیں، نیز دنیا کے دیگر ممالک بیلجیئم، کینیڈا، ہانگ کانگ، جاپان، سنگاپور اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں مختصر تعداد میں موجود ہیں۔ بھارت میں جین مت کے ماننے والوں میں شرح خواندگی دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ (94.1 فیصد) ہے۔ بھارت میں مخطوطات کا قدیم ترین کتب خانہ جین مت کا ہی ہے۔ عالمی سطح پر جین مت کے پیروکاروں کی تعداد 6.1 ملین ہے۔[2]