From Wikipedia, the free encyclopedia
قیام حسینی کا خط الوقت حسین بن علی سے بیعت کے مطالبہ کے بعد قافلہ حسینی کی مدینہ سے روانگی سے شروع ہو کر قافلہ حسینی کی واپس مدینہ آمد تک کے واقعات کا تسلسل زمانی ہے۔
تاریخ | واقعہ |
---|---|
15 رجب | معاویہ بن ابی سفیان کی موت۔[1] |
25 رجب (بدھ) | |
28 رجب (ہفتہ کی شب) | حسین بن علی کی حج کی ادائیگی کے لیے مدینہ سے مکہ روانگی۔[2] |
29 رجب (اتوار) | |
30 رجب (پیر) | |
1 شعبان (منگل) | |
2 شعبان (بدھ) | |
3 شعبان (شب جمعہ) | حسین بن علی کے قافلے کا مکہ میں داخلہ۔[3] |
10 رمضان | عبد اللہ بن مسمع ہمدانی اور عبد اللہ بن وال کے توسط سے حسین بن علی کے لیے کوفیوں کے پہلے خطوط کی وصولی۔[4] |
12 رمضان | قیس بن مُسْہِر صَیداوی، عبد الرحمٰن بن عبد اللہ ارحبی اور عمارہ بن عبد سلولی کے توسط سے حسین بن علی کو 150 خطوط کی وصولی۔[5] |
14 رمضان | ہانی بن ہانی سبیعی اور سعید بن عبد اللہ حنفی کے توسط سے کوفہ کے عمائدین کے خطوط کی وصولی۔[6] |
15 رمضان | مسلم بن عقیل کی مکہ سے ایلچی و نمائندہ کے فرض کی انجام دہی کے لیے کوفہ کی جانب روانگی۔[7] |
5 شوال | مسلم بن عقیل کا کوفہ میں داخلہ۔[7] |
8 ذوالحجہ (منگل) | حسین بن علی کی حج کو عمرہ میں بدل کر مکہ سے روانگی۔[6] |
8 ذوالحجہ | کوفہ میں مسلم بن عقیل کا خروج و قیام۔[8] |
9 ذوالحجہ (بدھ) | کوفہ میں مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ کی دردناک شہادت۔[9] |
9 ذوالحجہ | ابطح کے مقام پر بصرہ سے آنے والے ایک دوست اپنے دو بیٹوں کے ساتھ آئے اور ساتھ ہوئے۔ |
10 ذوالحجہ (جمعرات) | تنعیم کے مقام پر امام نے یمنی قافلہ کے کچھ اونٹ کرایہ پر لیے۔ |
11 ذوالحجہ | سفاح کے مقام پر فرزدق شاعر سے ملاقات میں اس نے کوفہ کے حالات بتائے۔ |
12 ذوالحجہ | وادی عتیق کے مقام پر عبد اللہ بن جعفر سے ملاقات اور انھوں نے اپنے دو بیٹے عون و محمد امام کی خدمت میں پیش کیے۔ |
13 ذوالحجہ | وادی صفراء کے مقام پرمجمع بن زیاد جہنی اور عباد بن مہاجر جہنی سے ملاقات ہوئی۔ |
14 ذوالحجہ | مقام ذات عرق پر بشر بن غالب نے ملاقات کی اور کہا کوفہ کے لوگوں کے دل آپ کے ساتھ ہیں مگر لالچ کی وجہ سے تلواریں بنی امیہ کے ساتھ ہیں۔ |
15 ذوالحجہ | بطن رومہ کے مقام پر قیس بن مسہر صیداوی یا بقولے عبد اللہ بن یقطر کو ایلچی بنا کر اہل کوفہ کی طرف ایک خط ارسال کیا۔ |
16 ذوالحجہ | فید یا فائد کے مقام پر ایک دن کاروان نے قیام فرمایا۔ |
17 ذوالحجہ | اجفر کے مقام پر عبد اللہ بن مطیع سے ملاقات ہوئی۔ |
18 ذوالحجہ | خزیمہ کے مقام پر بی بی زینب نے سحر کے وقت ہاتف غیبی سے ایک آواز سنی جس میں اہل قافلہ کی شہادت کی بشارت تھی۔ |
19 ذوالحجہ | |
20 ذوالحجہ | شقوق کے مقام پر کوفہ سے آئے ایک مسافر سے وہاں کے حالات دریافت کیے۔ |
21 ذوالحجہ | زرود کے مقام پر زہیر بن قین کو ہمراہی کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کر لی۔ |
22 ذوالحجہ | ثعلبیہ کے مقام پر مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ کی شہادت کی خبر ملی۔ |
23 ذوالحجہ | زبالہ کے مقام پر جناب مسلم کا وصیت پر مشتمل خط ملا جس سے جناب مسلم و ہانی کی خبر شہادت کی تصدیق ہو گئی۔ |
24 ذوالحجہ | القاع کے مقام پر عمرو بن لوزان نے امام سے ملاقات کی اور کوفہ نہ جانے کا مشورہ دیا۔ |
25 ذوالحجہ | بطن عقبہ کے مقام پر امام نے ایک ہولناک خواب دیکھا کہ آپ پر کتے بھونک رہے ہیں۔ |
26 ذوالحجہ | شراف کے مقام امام نے حکم دیا کہ قافلہ کے جوان زیادہ سے زیادہ پانی ساتھ لے چلیں۔ |
27 ذوالحجہ | جبل ذو حسم کے مقام پر حر بن یزید تمیمی کے پیاسے لشکر کا سامنا ہوا اور امام نے حکم فرمایا انسانوں اور جانوروں کو مکمل سیراب کیا جائے۔ اور حر نے لشکر سمیت امام کی اقتداء میں نماز پڑھی اور امام نے خطاب بھی فرمایا۔ |
28 ذوالحجہ | عذیب الہیجانات کے مقام پر نافع بن ہلال بجلی، مجمع بن عبد اللہ عائذی، عمرو بن خالد اور طرماع بن عدی امام کے لشکر سے آ ملے۔ مولا نے راستہ بدلا قادسیہ کی طرف نہ گئے۔ |
29 ذوالحجہ | قطقطانیہ کے مقام پر عبید اللہ بن حر جعفی سے ملاقات ہوئی امام نے ساتھ دینے کی دعوت دی مگر اس نے صاف انکار کر دیا۔ |
1 محرم 61ھ (بدھ) | قصر بن مقاتل ایک روات کے مطابق ابن حر جعفی سے یہاں ملاقات ہوئی۔ |
تاریخ | واقعہ |
---|---|
2 محرم(بروز جمعرات) | نینوا کے مقام پر قافلہ رک گیا۔ حسین بن علی کا کربلائے معلی میں داخلہ۔[10] 10 محرم کو امام کو یہاں ساتھیوں سمیت شہید کر دیا گیا۔ |
3 محرم | عمر بن سعد بن ابی وقاص کی 4000 نفری لشکر کے ساتھ کربلائے معلی آمد۔[11] |
6 محرم | حبیب بن مظاہر اسدی کی قبیلۂ بنی اسد سے حسین بن علی کے لیے نصرت کی درخواست اور اس دعوت پر ان کا انکار۔[12] |
7 محرم | حسین بن علی اور اصحاب و انصار پر پانی کی بندش۔[13] |
9 محرم | تاسوعہ اور کربلائے معلی میں شمر بن ذی الجوشن کی آمد۔[14] |
9 محرم | عمر بن سعد کا امام علیہ السلام کو اعلان جنگ اور آپ (ع) کی طرف سے مہلت کی درخواست۔[15] |
10 محرم | واقعہ عاشورہ اور شہادت حسین بن علی اور اہل بیت و اصحاب کی شہادت۔ |
11 محرم | اسیران اہل بیت(ع) کی کوفہ روانگی۔[16] |
11 محرم | غاضریہ کے قبیلہ بنی اسد[17] کے ہاتھوں شہدائے كربلا کی تدفین۔[18] |
12 محرم | اسیران اہل بیت(ع) کا قافلہ کوفہ پہنچا، تین دن یہاں قید رکھا۔ |
13 محرم | اسیران اہل بیت(ع) کی کوفہ کی قید۔[19] |
14 محرم | اسیران اہل بیت(ع) کی کوفہ میں قید کا دوسرا دن۔[20] |
15 محرم (بروز اتوار) | اسیران اہل بیت(ع) کی کوفہ سے شام روانگی۔[21] |
1 صفر | اہل بیت اور حسین بن علی کے سر مبارک کا شام میں داخلہ۔[22][23] |
20 صفر | اربعین حسینی اور اہل بیت کی کربلا میں دوبارہ آمد۔[24] تین دن کربلا میں قیام کیا۔ |
20 صفر | اہل البیت کی شام سے مدینہ روانگی (بعض اقوال کے مطابق)۔[25] |
15 محرم 61ھ سے اول صفر کے سفر میں کئی منازل سے گذرے ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
مقام | روئداد |
---|---|
دیر عروہ | یہاں ایک کلیسا تھا جس کے راہب نے امام کے قتل کی مذمت کی اور قاتلوں پر لعنت بھیجی۔ |
تکریت | یہاں کے باشندوں نے قتل حسین پر خوشی کا اظہار کیا اور گرمجوشی کے ساتھ یزیدی لشکر کا استقبال کیا۔ |
وادی نخلہ | یہاں رات کو قافلہ پہنچا اور رات یہیں بسر کی۔ اس علاقہ کی عورتوں نے غم اہل بیت میں نوحہ خوانی کی۔ |
مرشاد | یہاں کے باشندوں نے افسردہ حالت میں قیدیوں سے اظہار ہمدردی کیا اور قاتلوں پر لعنت کی۔ |
دیر راہب | یہاں کے کلیسا کے بڑے پادری نے لشکر یزیدی کو پیسے دے کر ایک رات کے لیے امام حسین کے سر مبارک کو امانت کے طور پر اپنے پاس رکھا۔ |
موصل | یہاں کے باشندوں نے امام حسین سے ہمدردی کے طور پر یزیدی لشکر کو کوئی اہمیت نہ دی۔ |
نصیبین | یہاں جمعہ کے وقت قافلہ پہنچا۔لوگوں نے خوشی منائی اور امام کا سر مبارک عام دیدار کے لیے رکھا گیا۔ |
عین الوردہ | |
حران | |
رقہ | ابن زیاد کے سپاہی شہدائے کربلا کے سر ہائے مبارک کو عین الوردہ سے لے کر یہاں پہنچے۔ لوگوں نے پتھر مارے۔ ایک راہب نے پیسے دے کر سر مبارک مانگا۔ بغیر قیام کیے اگلی منزل جوسق کی طرف روانہ ہوئے۔ |
جوسق | قافلہ پہنچا مگر قیام نہ کیا۔ |
بسر | یہاں بھی قیام نہ کیا۔ |
دعوات | یہاں پر یزیدیوں نے حاکم کو خط لکھا کہ ہم سر امام حسین ساتھ لائے ہیں۔ |
مشہد نقطہ | یہاں ایک پتھر پر سر مبارک امام حسین رکھا گیا جس سے خون کا ایک قطرہ ٹپکا جو ہمیشہ کے لیے تر و تازہ رہا۔ |
حلب | یہاں امام حسین بن علی کے معصوم بچے کو اس کی والدہ کے شکم سے ظلم و ستم کے ساتھ سقط کیا گیا۔ آج بھی اس امام زادہ بچے کا مزار و مرقد مبارک مرجع خلائق ہے۔ |
قنسرین | یہاں پر پیغمبر خدا صالح علیهٔ السلام کی قبر مبارک ہے۔ یہاں سر مبارک پر مامور سپاہیوں نے پڑاؤ کیا۔ |
معرہ نعمان | یہاں کے لوگوں نے خوش ہو کر اہل البیت کی قید کا تماشا دیکھا۔ |
شیزر | یہاں کے جوانون نے لشکر کو شہر میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔ |
کفر طاب | یہاں کے باسیوں نے یزیدی لشکر کے استقبال کا بائیکاٹ کیا۔ |
سیبور | یہاں کے باشندوں نے امام مظلوم کا غم منایا اور لشکر کو لعنت و ملامت کی اور جناب بی بی ام کلثوم نے ان لوگوں کو دعائیں دیں۔ |
حمات | یہاں کے لوگوں نے یزیدی لشکر کا استقبال نہ کیا اور نہ ہی کوئی غم منایا۔ |
حمص | یہاں کے حاکم نے خوشی منائی اور عوام نے غم کا اظہار کیا۔ |
بعلبک | یہاں کے لوگوں نے شہادت امام حسین پر خوشی منائی۔ بی بی ام کلثوم نے ان کو بد دعا فرمائی۔ |
عسقلان | ایک روایت میں ہے کہ قافلہ یہاں بھی لایا گیا۔ |
مرزین | یہ شام کا مضافاتی شہر ہے یہاں کے حاکم نصر بن عتبہ نے خوشی منائی۔ |
دمشق | یکم صفر 61ھ کو قافلہ اسراء یہاں پہنچا۔ اس شہر میں پھرایا گیا اور کافی وقت بازار میں رکا رہا۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.