From Wikipedia, the free encyclopedia
عبد اللہ بن یقطر حضرت امام حسین علیہ السلام کے رضاعی بھائی اور ان کی جانب سے مسلم بن عقیل کے ساتھ کوفہ میں ان کے سفیر بن کر گئے تھے ۔عبید اللہ بن زیاد کے فوجی افسر حصین بن نمیر کے ہاتھوں قادسیہ کے مقام پر گرفتار ہو گئے ۔حاکم کوفہ کے حکم پر حضرت امام علی اور حضرت امام حسین کو برا بھلا نہ کہنے کی وجہ سے انھیں دار الامارہ سے نیچے گرا دیا گیا۔ بعض نے اس واقعہ کو قیس بن مسہر صیداوی کے بارے میں نقل کیا ہے اور عبد اللہ بن یقطر کو کربلا کے شہدا میں سے شمار کیا ہے۔
عبد اللہ بن یقطر عبد الله بن یقطر | |
---|---|
ذاتی | |
وفات | 10 محرم الحرام, 61ھ , 680ء ، |
موت کی وجہ | واقعہ کربلا میں شہید ہوئے |
مدفن | کربلا, عراق |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
وجہ شہرت | حسین ابن علی کا ساتھی اور قاصد ہونا |
بنی لیث بن بکر بن عبد مناف بن کنانہ[1] قبیلہ کے عبد اللہ بن یقطر بن ابی عقب لیثی امام حسین(ع) کے رضاعی بھائی ہیں۔اسی وجہ سے ابن حجر نے اسے صحابہ میں سے شمار کیا ہے .[2] بعض انھیں حمیری کہنے کی وجہ سے یمن کے قبیلہ حمیر سے سمجھتے ہیں کہ جو مدینہ میں پیدا ہوئے۔[3]
عبد اللہ کے باپ کا نام یقطر اور ماں کا نام میمونہ تھا۔بعض کے نزدیک یقطر یمن کے رہنے والے تھے ۔ یقطر پیامبر(ص) کے خادم اور یقطر کی بیوی میمونہ حضرت علی(ع) کے گھر کی خدمات انجام دیتی تھی۔ اسی وجہ سے امام حسین کی نگہداری اس کے ذمے تھی اسی بنا پر یہ امام حسین کی رضاعی ماں کے نام سے مشہور ہو گئی۔[4] علامه حلّی نے خلاصۃ الاقوال[5] نے طبری کے حوالے سے یقطر کی بجائے بقطر ذکر کیا ہے .[6] یوسفی غروی کا بیان ہے کہ ہمارے شیوخ کے نزدیک یقطر درست ہے[7]
بہت سے تاریخی منابع نے انھیں امام حسین کا رضاعی بھائی کہا۔ اس لحاظ سے ان کی پیدائش چوتھی ہجری میں کہی جا سکتی ہے ۔ بعض کے نزدیک آپ حضرت امام حسین سے تین دن پہلے پیدا ہوئے۔[8]
دور حاضر کے بعض مؤلفین ان کے رضاعی بھائی ہونے کو قبول نہیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں :
امام حسین نے مسلم بن عقیل کو کوفہ بھیجنے کے بعد عبدالله بن یقطر کو کوفہ روانہ کیا۔[11]، ان کے کوفہ جانے کا واقعہ حضرت مسلم بن عقیل کے کوفہ سے خط لکھنے کے بعد کا ہے امام نے مسلم کے خط کے جواب میں عبدالله بن یقطر کے ہاتھ خط لکھا اور اپنے کوفہ آنے سے انھیں آگاہ کیا ۔[12] کوفہ جانے کے بارے میں چند قول نقل ہوئے ہیں:
امام حسین علیہ السلام نے درج ذیل خط عبد اللہ کے ہاتھ کوفیوں کے نام بھجوایا:
کوفہ جاتے ہوئے حصین بن نمیر[18] یا حصین بن تمیم[19] نے انھیں گرفتار کیا اور عبید اللہ بن زیاد کے پاس حاضر کیا ۔
ابن زیاد نے اس سے کہا کہ تم دار الامارہ پر جاؤ اور امام حسین کو برا بھلا اور اس کے باپ کو جھوٹا کہو۔عبد اللہ دار الامارہ پر جا کر لوگوں سے یو خطاب کیا :
مالک بن یربوع تمیمی نے عبد اللہ بن یقطر سے مسلم بن عقیل کا لکھا ہوا خط نکال کر عبید اللہ بن زیاد کو دیا جو حسین بن علی کے نام تھا اور لکھا تھا :
ابن زیاد نے یہ خط پڑھ کر عبد اللہ بن یقطر کے قتل کا حکم صادر کیا۔[21]
ابن زیاد نے اس کی ہڈیاں توڑ کر اسے دار الامارہ سے نیچے پھینکنے کا حکم دیا۔جب اس کی ہڈیاں توڑیں گئیں تو ایک شخص اسے قتل کرنے کے لیے آگے بڑھا۔لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو اسنے کہا: میں تو اسے آسودہ حال کرنا چاہتا تھا۔[22] طبری نے اس کے قاتل کا نام عبد الملک بن عمیر لخمی لکھا ہے [23] یہ شخص بنو امیہ کے دور حکومت میں فسق و فجور میں شہرت رکھتا تھا اور قضاوت کا عہدہ دار تھا۔[24]
ابن کثیر نے اس داستان کو قیس بن مسہر صیداوی کے لیے نقل کیا ہے ۔[25] اور عبدالله بن یقطر کی شہادت دس محرم کو کربلا میں ذکر کی ہے [26] شیخ مفید نے بھی اپنی کتاب الاختصاص میں اسے شہدائے کربلا میں سے شمار کیا ہے۔[27] قیس بن مسہر کو نامہ رساں کہا ہے [28] اگر چہ الارشاد میں عبدالله بن یقطر کا تذکرہ ضعیف قول کے ساتھ کیاہے۔ [29] جبکہ ابن سعد نے اس کی شہادت عبید اللہ بن زیاد کے کوفے میں آنے کے پہلے دن مسلم بن عقیل سے پہلے لکھی ہے ۔[30]
ابن قتیبہ و ابن مسکویہ کہتے ہیں امام نے قیس بن مسہر کے ذریعے مسلم کو خط بھیجا تھا تھا اور عبد اللہ بن یقطر مسلم کے ساتھ تھا۔ مسلم نے جب اپنی شہادت سے پہلے حالات کو خراب دیکھا تو انھوں نے عبد اللہ بن یقطر کو امام حسین کی طرف روانہ کیا تا کہ امام کو جدید حالات سے آگاہ کر دے لیکن عبد اللہ بن یقطر راستے ہی میں حصین بن تمیم کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے اور عبید اللہ بن زیاد کے پاس بھیج دیے گئے ۔[31]
جب عبدالله بن یقطر کی شہادت کی خبر ملی تو امام حسین(ع) خطبہ ارشاد فرمایا:
بہت سے افراد جو دنیاوی اور اپنے ذاتی میلان کی بنا پر آپ کے ساتھے وہ آپ کو چھوڑ کر چلے گئے صرف مدینہ سے آنے والے آپ کے ساتھ رہ گئے ۔[33][34]
اکثر تاریخوں میں عبدالله بن یقطر اور قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت ملتی جلتی مذکور ہیں۔لیکن باریک بینی سے دیکھتے ہوئے ان کے درمیان دو فرق موجود ہیں:
امام نے شروع میں عبد اللہ بن یقطر کو ایک راستے سے کوفہ روانہ کیا۔پھر امام نے ایک اور خط قیس بن مسہر کے ہاتھوں ایک دوسرے راستے سے کوفہ بھیجا۔لیکن دونوں گرفتار ہو کر شہید ہو گئے[35] دونوں کی شہادت کیفیت ایک جیسی ہے [36]
اس لحاظ سے
1.عبدالله بن یقطر کو حاجر نامی جگہ سے روانہ کیا اور زبالہ میں اس کی شہادت کی خبر آپکو ملی ۔[37][38][39]
2. قیس بن مسہر را بیضہ سے بھیجا اور اس کی شہادت کی خبر عذیب الہجانات میں آپ تک پہنچی ۔[40]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.