قرآن کے محتلف زبانوں میں تراجم کی فہرستیں From Wikipedia, the free encyclopedia
قرآن کریم، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: زبان القرآن الكريم) دین اسلام اور دنیاے نظام کی بہتر اور مقدس کتاب ہے جس کے متعلق ہم سب اسلام کے سچے پیروکاروں کا اعتماد ہے کہ یہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے 23سال کے ارسے میں ضرورت کے مطابق اوتاری گئی۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو سناتے اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ ہم سب کا عقیدہ ہے کہ قرآن شریف ہر قسم کی تاریفیں بیان کرتا ہے یہ ہماری ترکی اور کامیابی کی سب سے افضل پاک محفوظ آسمانی چارکتابیں ہیں، 1قرآن مجید 2توریت 3زبور 4انجیل یہ سبآج تک کی کمائی ہوئی سچی آسمانی کتابیں ہیں اور ان میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور قرآن مجید کو دنیا کی واحد محفوظ اور افضل کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ اور صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے افضل آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی بھی تصدیق کرنے والی کتاب ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام حاصل ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
قرآن | |
---|---|
(عربی میں: القرآن) | |
| |
اصل زبان | کلاسیکی عربی |
ادبی صنف | مذہبی ادب، مذہبی متون |
آئی ایس بی این | 9-682-92846-X |
درستی - ترمیم |
گو کہ نزول قرآن سے قبل عربی زبان کا ادب خاصا وسیع اور اس کا دامن الفاظ و تراکیب اور تشبیہات و استعارات سے لبریز تھا لیکن وہ متحد نہیں تھی۔ قرآن کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے عربی زبان کو ایک بنیاد پر متحد کیا اور حسن کلام، روانی، فصاحت و بلاغت اور اعجاز و بیان کے ایسے شہ پارے پیش کیے جنہیں دیکھ کر فصحائے عرب ششدر تھے۔ نیز قرآن مجید کی عربی زبان کو مٹنے سے بھی اللہ نے ہی بچایا ہے، جیسا کہ بہت سی سامی زبانیں وقت کے گزرنے کے ساتھ ناپید یا زوال پزیر ہو گئیں جبکہ عربی زبان گزرتے وقتوں کے ساتھ مزید مالا مال ہوتی رہی اور قدیم و جدید تمام تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ رکھا۔
قرآن میں کل 114 سورتیں ہیں جن میں سے 87 مکہ میں نازل ہوئیں اور وہ مکی سورتیں کہلاتی ہیں اور 27 مدینہ میں نازل ہوئیں اور مدنی سورتیں کہلاتی ہیں ۔ مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ قرآن کو اللہ نے جبریل فرشتہ کے ذریعہ پیغمبر محمد پر تقریباً 23 برس کے عرصہ میں اتارا۔ نزول قرآن کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب پیغمبر محمد چالیس برس کے تھے اور ان کی وفات سنہ 11ھ بمطابق 632ء تک جاری رہا۔ نیز ہم یہ بھی ایمان عقیدہ رکھتے ہیں کہ وفات نبوی کے بعد صحابہ نے اسے مکمل اہتمام و حفاظت کے ساتھ منتقل کیا اور اس کی آیتیں محکمات کا درجہ رکھتی ہیں، نیز قرآن تا قیامت قابل عمل اور ہر دور کی ترکی اور کامیابیوں کے حالات کا حل پیش کرتا ہے۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں اور انفرادی طور پر تلاوت بھی کرتے ہیں۔ اور مسلمان ہر سال رمضان کے مہینہ میں تراویح کی نماز میں کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی سیاسیات، معاشیات، اخلاقیات اور علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔اور سائینس دانوں نے بہت سی کامیابیاہ حاصل کی ہیں
وفات نبوی کے بعد عمر بن خطاب کی تجویز پر، خلیفہ اول ابو بکر صدیق کے حکم سے اور زید بن ثابت انصاری کی سربراہی میں قرآن کو مصحف کی شکل میں یکجا کیا گیا۔ عمر بن خطاب کی وفات کے بعد یہ نسخہ ام المومنین حفصہ بنت عمر کے پاس محفوظ رہا۔ خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے جب لہجوں کے اختلاف کی بنا پر قرات میں اختلاف دیکھا تو حفصہ سے قریش کے لہجہ میں تحریر شدہ اُس نسخہ کے نقل کی اجازت چاہی تاکہ اسے معیار بنایا جائے۔ اجازت ملنے کے بعد انھوں نے مصحف کی متعدد نقلیں تیار کرکے پورے عالم اسلام میں بھیج دیں اور تمام مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ اس مصحف کی پیروی کریں۔ ان نسخوں میں سے ایک نسخہ انھوں نے اپنے پاس بھی رکھا۔ یہ تمام نسخے اب مصحف عثمانی کہلاتے ہیں۔ بیشتر محققین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ تمام نسخے ابو بکر کے تیار کردہ نسخہ کی ہو بہو نقل تھے، ان میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔
مسلمانوں کے مطابق قرآن پیغمبر محمد کا معجزہ ہے اور اس کی آیتیں تمام انسانوں کے سامنے یہ چیلنج پیش کرتی ہیں کہ کوئی اس کے مثل نہیں بنا سکتا، نیز یہ قرآن پیغمبر محمد کی نبوت کی دلیل اور صحف آدم سے شروع ہونے والے اور صحف ابراہیم، تورات، زبور اور انجیل تک آسمانی پیغام کا یہ سلسلہ قرآن پر ختم ہوا۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔
مزید دیکھیں: قرآن کے دیگر نام
قرآن میں لفظ قرآن قریباً 70 دفعہ آیا ہے اور متعدّد معانی تحقیق کرنے میں استعمال ہوا ہے۔ یہ عربی زبان کے فعل قرأ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں ’’اُس نے پڑھا ‘‘ اور ’’اُس نے حدایت حاصل کی‘‘۔سریانی زبان میں اس کے مساوی (حمد) qeryānā کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’صحیفہ پڑھنا‘‘ اور ’’حدایت‘‘حاصل کرنا۔۔[34] اگرچہ کئی مغربی عالم اس لفظ کو سریانی زبان سے ماخوذ سمجھتے ہیں، مگر اکثر مسلمان علما اس کی اصل خود لفظ قرأ کو ہی قرار دیتے ہیں[35] بہرحال محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وقت تک یہ ایک عربی اصطلاح بن چکی تھی[35]۔ لفظ قرآن کا ایک اہم مطلب ’’تلاوت کرنا‘‘بھی ہے جیسا کہ اس ابتدائی قرآنی آیت میں بیان ہوا ہے: ’’یقیناً اس کی تلاوت کرنا اور اس کی جمع ہدایت پر عمل ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔[36]
دوسری آیات میں قرآن کا مطلب ’’ایک خاص حصّہ جس کی تلاوت (محمد نے ) کی ‘‘کے یہ دنیا میں ایمان والوں کی بہتری کے لیے بھی ہے۔ نماز میں تلاوت کے اس مطلب کا کئی مقامات پر ذکر آیا ہے جیسا کہ اس آیت میں:’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشی اور غور سے سنو اور حدایت حاصل کرتے رہو‘‘۔[37] جب دوسرے صحائف جیسا کہ تورات اور انجیل کے ساتھ یہ لفظ استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب ’’تدوین شدہ صحیفہ‘‘ بھی ہو سکتا ہے۔
اس اصطلاح سے ملتے جلتے کئی مترادف بھی قرآن میں کئی مقامات پر استعمال ہوئے ہیں۔ ہر مترادف کا اپنا ایک خاص مطلب ہے مگر بعض مخصوص سیاق و سباق میں ان کا استعمال لفظ قرآن کے مساوی ہو جاتا ہے مثلا ًکتاب(بہتری کتاب)، آیۃ (بہتر نشان) اور سورۃ (بہتر صحیفہ)۔ آخری دو مذکورہ اصطلاحات ’’وحی کے مخصوص حصّوں‘‘ کے مطلب میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ بیشتر اوقات جب یہ الفاظ ’’ال‘‘ کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں تو ان کا مطلب ’’وحی‘ ‘ کا ہوتا ہے جو وقفہ وقفہ سے نازل کی گئی ہو ۔[38][39] بعض مزید ایسے الفاظ یہ ہیں:ذکر (ضروری یاد دہانی) اور حکمۃ (عقل دانائی)۔
قرآن اپنے آپ کو الفرقان(حق اور باطل کے درمیان میں فرق کرنے والا)، امّ الکتاب، ہدٰی (راہنمائی)، حکمۃ(دانائی)، ذکر (یاد دہانی) اور تنزیل (وحی ارش مقام سے نیچے زمین پر بھیجی جانے والی کامیابی کی بہتر قلام) بیان کرتا ہے۔ ایک اور اصطلاح الکتاب بھی ہے، اگرچہ یہ عربی زبان میں دوسرے صحائف مثلاً تورات اور انجیل کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ قرآن سے اسم صفت ’’قرآنی‘‘ ہے۔ مصحف کی اصطلاح اکثر مخصوص قرآنی مسوّدات کے لیے استعمال ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ہی یہ اصطلاح قرآن میں گذشتہ کتابوں کے لیے بھی استعمال ہوئی ہے۔
قرآن کا ترجمہ دنیا بھر کی زبانوں میں ہو چکا ہے اور کیے جا رہے ہیں۔ بڑی زبانوں میں تراجم قرآن ایک سے زائد لوگوں نے مختلف زبانوں میں کیے ہیں۔ قرآن کے یورپی اور دیگر کئی زبانوں میں غیر مذہبی افرادوں نے بھی ترجمہ کیا ہے۔ اسی طرح کچھ تراجم بنا عربی متن کے بھی شائع کیے گئے ہیں، جبکہ رومن رسم الخط میں بھی مختلف وجوہات کی بنا پر تراجم ہوئے ہیں۔ قران کی خدا کی طرف سے اپنے پیغمبر رسول بھجی گی ایک ایسی قلام ہے جس پر عمل کرنے سے فائدا ہی فائدا ہے اور یہ بات غیر مذہبی لوگ بھی اچھی طرہاں اپنی تحقیقوں سے جان گے ہیں لیکن پھر بھی شتان کے غلام پتہ نہی کس بیواقوفی سے بنے ہوئے ہیں ساری دنیا اب یہ اچھی طرہاں جان گی ہے کے شتان ایک اگ سے بناہوا جن ہے اور یہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے لیکن افسوس انسان سب کچھ جان کر بھی شتان کی ہی غلامی کرتا ہے اور دوزخ کو اپنے لیے تیار کرتا رہتہ ہے اللہ سب کو حدایت اور قران مجید پر عمل کرنے کی توفیق عطافرماے أمین قرآن کے تراجم 92 زبانوں میں آن لائن ہو چکے ہیں۔[1]
● تفسیر حقانی : علامہ عبد الحق حقانی دہلوی علیہ الرحمہ
● معارف القرآن : علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمہ
● البیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ
● انوار الفرقان : علامہ عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ
● جمال القرآن : علامہ پیر کرم شاہ ازہری علیہ الرحمہ
● فیض القرآن : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمہ
● فیوض القرآن : ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی علیہ الرحمہ
● نور القرآن :
: علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ
● نور الفرقان : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ
● عمدۃ البیان : مفتی غلام سرور قادری علیہ الرحمہ
● کنز العرفان : مفتی محمد قاسم عطاری حفظہ اللہ
● تنویر القرآن : مولانا کیف الحسن قادری حفظہ اللہ
مزید دیکھیے:انگریزی میں تراجم قرآن
دی نوبل قرآن مترجم مفتی تقی عثمانی دو جلدوں میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شایع ہوا
شینا زبان میں قرآن کا ترجمہ گلگت بلتستان کے حاجی شاہ مرزا راکِہ نے کیا ہے اور قاری ابرار بھی ترجمہ کر رہے ہیں.
فارسی کے قدیم اور جدید تراجمِ قرآن کے لیے رجوع کریں: [http://fa.wikishia.net/view/فهرست_ترجمههای_فارسی_قرآن فارسی تراجم]
عذرا چودھری نے ڈوگری زبان میں قرآن کا ترجمہ کیا۔ [26]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.