مسلمان صوفی عالم دین اور مبلغ (1078-1166) From Wikipedia, the free encyclopedia
شیخ عبد القادر جیلانی[1] (پیدائش: 17 مارچ 1078ء— وفات: 12 فروری 1166ء) جنہیں محی الدین، محبوبِ سبحانی، غوث الثقلین اور غوث الاعظم کے القابات سے بھی جانا جاتا ہے۔ جو سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔[2]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد القادر الجيلاني)،(فارسی میں: عبدالقادر گیلانی) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 17 مارچ 1078ء آمل | |||
وفات | 14 فروری 1166ء (88 سال) بغداد | |||
رہائش | مسلم | |||
شہریت | دولت عباسیہ | |||
والد | ابو صالح موسی | |||
خاندان | بنو ہاشم | |||
عملی زندگی | ||||
دور | یکم رمضان 470ھ – 11 ربیع الثانی 561ھ | |||
استاد | ابو سعید مبارک ، ابن عقیل | |||
نمایاں شاگرد | شعیب ابو مدین | |||
پیشہ | شاعر ، فقیہ ، صوفی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
شعبۂ عمل | تصوف | |||
وجۂ شہرت | سلسلہ قادریہ | |||
کارہائے نمایاں | فتوح الغیب ، غنیۃ الطالبین | |||
مؤثر | ابو حامد غزالی ابو سعید المخزومی | |||
متاثر | صلاح الدین ایوبی، شيخ رزاق علی گیلانی، شہاب الدین عمر سہروردی، معین الدین چشتی | |||
تحریک | قادریہ | |||
درستی - ترمیم |
آپ کی پیدائش شب اول رمضان 470ھ بمطابق 17 مارچ، 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے شہر مغربی گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لیے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر گیلانی بھی ماخوذ ہے۔ کہا جاتا ہے وہ جيلان ،[3] بغداد کے جنوب میں 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع عراقی تاریخی شہر مدائن کے قریبی شہر مغربی گیلان میں یا اس کے قریب عراقی گاؤں «بشتیر» میں پیدا ہوئے تھے۔ تاریخی کتب نیز بغداد میں رہائش پزیر گیلانی خاندان اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ شیخ عبد القادر جیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبدالقادر جیلانی کو مسلم دنیا میں غوث اعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا ہے۔[4]
سید عبد القادر جیلانی بغدادي بن سید ابوصالح موسیٰ جنگی دوست بن سید عبد اللہ الجیلی بن سید یحییٰ الزاہد بن سید محمد مورث رومی بن سید داؤد بن سید موسیٰ الثانی بن سید عبد اللہ الثانی بن سید موسیٰ الجون بن سید عبد اللہ المحض بن سید حسن مُثَنیٰ بن امیر المومنین امام حسن مجتبیٰ بن امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ و (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
1۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی ولادت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے جس کا فرمان ہوگا کہ
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔[5]
2۔حضرت شیخ عقیل سنجی سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا، اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاء اللہ کے اُسے کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کرے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا اور وہ فرمائے گا کہ
سالک السالکین میں ہے کہ جب عبد القادر جیلانی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے؛
معاً منادیء غیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاء اللہ اطاعتِ غوثِ پاک کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کر چکے تھے سب نے گردنیں جھکا دیں۔ (تلخیض بہجت الاسرار) [5]
مضامین بسلسلہ |
تمام علما و اولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عبد القادر جیلانی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی۔
بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ
ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبد القادر جیلانی سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لیے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے کہ
آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبد القادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن علیہ السلام اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین علیہ السلام سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبد القادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لیے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں حضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیر کے لیے ابو محمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔[9].
تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی[10]۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔
جسم نحیف قد متوسط، رنگ گندمی، آواز بلند، سینہ کشادہ، ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت، سر بڑا، بھنوئیں ملی ہوئی۔[11]
شیخ عبد القادر نے مختلف اوقات مین چار شادیاں کیں جبکہ ازداوجی زندگی کا آغاز 50 برس کی عمر سے کیا۔ ان کے نام یہ ہیں
شیخ عبد القادر جیلانی ؒکی چار ازواج سے انچاس بچے پیدا ہوئے۔ بیس لڑکے اور باقی لڑکیاں۔
غوث پاک حضرت عبد القادر جیلانی نے فرمایا:
” | قبرِ حسین پر اللہ تعالیٰ نے ستر (70) ہزار فرشتے مقرر کئے ہیں جو قیامت تک روتے رہیں گے[15] | “ |
شیخ عبد القادر جیلانی نے طالبین ِ حق کے لیے گرانقدر کتابیں تحریرکیں، ان میں سے کچھ کے نام درج ذیل ہیں:
شیخ عبد القادر جیلانی کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب (8 ربیع الاوّل561 ہجری) کو نواسی (89) سال کی عمر میں ہوا اور آپ کی تدفین،آپ کے مدرسے کے احاطہ میں ہوئی۔[17][18]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.