موجودہ پاکستانی وزیر اعظم From Wikipedia, the free encyclopedia
میاں محمد شہباز شریف (پیدائش؛ ٢٣ ستمبر ١٩۵١ء) ایک پاکستانی سیاست دان اور تاجر ہیں جو اس وقت مارچ ٢٠٢٤ء سے پاکستان کے ٢٣ویں وزیرِ اعظم کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اس سے قبل وہ اپریل ٢٠٢٢ء سے اگست ٢٠٢٣ء تک اس عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں.[4][5][6] شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں. اس سے قبل اپنے سیاسی کیرئیر میں وہ تین بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں، جس سے وہ پنجاب کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعلیٰ بن گئے.[7][8][9][10][11]
شہباز شریف | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 23 ستمبر 1951ء (73 سال) لاہور | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) | ||||||
زوجہ | تہمینہ درانی | ||||||
اولاد | محمد حمزہ شہبازشریف | ||||||
والد | میاں محمد شریف | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | شریف خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
وزیر اعلیٰ پنجاب | |||||||
برسر عہدہ 20 فروری 1997 – 12 اکتوبر 1999 | |||||||
| |||||||
وزیر اعلیٰ پنجاب | |||||||
برسر عہدہ 8 جون 2008 – 26 مارچ 2013 | |||||||
| |||||||
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) | |||||||
برسر عہدہ 2009 – 2011 | |||||||
| |||||||
وزیر اعلیٰ پنجاب | |||||||
برسر عہدہ 7 جون 2013 – 8 جون 2018 | |||||||
| |||||||
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) | |||||||
آغاز منصب 13 مارچ 2018 | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان [1] (23 ) | |||||||
برسر عہدہ 11 اپریل 2022 – 13 اگست 2023 | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان [2] | |||||||
آغاز منصب 3 مارچ 2024 | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ انتھونی ہائی اسکول گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | پنجابی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی | ||||||
کل دولت | 1500000 امریکی ڈالر [3] | ||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
وہ ٨ جون ٢٠١٣ء سے ٨ جون ٢٠١٨ء تک وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابقہ قائد حزب اختلاف، ایوان زیریں پاکستان رہے. سیاسی طور پر ان کا تعلق شریف خاندان سے ہے، میاں محمد شریف (بانی اتفاق گروپ) ان کے والد اور سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ان کے بھائی ہیں. شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے موجودہ صدر بھی ہیں. شہباز شریف ١٩٨٨ء میں پنجاب صوبائی اسمبلی اور ١٩٩٠ء میں قومی اسمبلی پاکستان کے رکن منتخب ہوئے. ١٩٩٣ء میں دوبارہ پنجاب صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے. ١٩٩٧ء میں تیسری بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے، شہباز شریف نے ٢٠ فروری ١٩٩٧ء کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا.
1999ء میں فوجی انقلاب کے بعد، شہباز شریف نے سعودی عرب میں جلا وطنی کی زندگی گزاری اور آخرکار 2007ء میں پاکستان واپسی ہوئی۔ پاکستان کے عام انتخابات 2008ء میں کامیابی کے بعد شہباز شریف دوسری بار وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے، 2009ء میں جب صدر آصف علی زرداری نے گورنر راج کا نفاذ کر کے سلمان تاثیر کو گورنر پنجاب نامزد کیا تو شہباز شریف معزول ہو گئے۔[12] شریف برادران نے عدالت کی بحالی کے لیے یوسف رضا گیلانی کی حکومت کی خلاف لانگ مارچ کیا جس کے نتیجے میں عدلیہ بحال ہو گئی اور گورنر راج ختم ہو گیا۔ شریف کے دوسرے دور میں بنیادی ڈھانچے میں ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی اور 2011ء میں ڈینگی کے بخار کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے۔[13]
شہباز شریف 23 ستمبر 1951ء کو لاہور، پنجاب، پاکستان کے مسلمان مشہور کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد میاں محمد شریف ایک صنعت کار تھے۔ ان کے والد کا تعلق امرتسر سے تھے، جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان ہجرت کر آئے۔ ان کی والدہ کا نام شمیم اختر تھا۔ ان کے دو بھائی عباس اور میاں محمد نواز شریف (سابق وزیر اعظم پاکستان) ہیں۔ نواز شریف تین بار وزیر اعطم پاکستان منتخب ہو چکے ہیں۔ ان کی بھابھی کلثوم نواز خاتون اول بھی رہی ہیں۔ کلثوم نواز تین بار خاتون اول پاکستان رہی ہیں جو اس عہدے پر پاکستان میں سب سے زیادہ غیر مسلسل وقت گزار چکی ہیں۔ شہباز شریف کا بیٹا حمزہ شہباز شریف اور بھتیجی مریم نواز اس وقت سیاست میں ہیں۔
ان کی پہلی شادی ان کے والد کی اجازت سے 1973ء میں ان کی کزن بیگم نصرت شہباز سے ہوئی جن سے ان کے دو بیٹے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز اور تین بیٹیاں ہیں۔ حمزہ شہباز سیاست دان ہے اور قومی اسمبلی کے رکن بھی ہے۔ انھوں نے 1993ء میں دوسری شادی عالیہ ہنی سے کی جن سے ان کی ایک بیٹی خدیجہ ہیں۔ انھوں نے عالیہ ہنی کو جلاوطنی کے دور میں سعودی عرب میں طلاق دے دی تھی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف نے تیسری شادی تہمینہ درانی سے کی جس کا وہ اقرار نہیں کرتے، اگر یہ سچ ہے تو یہ دونوں کی تیسری، تیسری شادی ہے۔[14]
میاں محمد شہباز شریف 20 فروری 1997ء سے 12 اکتوبر 1999ء تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ ان کا دور نہائت سخت انتظام کے لیے مشہور ہے جس میں انھوں نے لاہور کی شکل بدلنے کی کوشش کی۔ خصوصاً ناجائز تجاوزات میں سے بے شمار کو ختم کیا۔ انھوں نے پنجاب کے ایسے اسکولوں کے خلاف بھی اقدام اٹھائے جو عرف عام میں بھوت اسکول یا گھوسٹ اسکول کہلاتے ہیں یعنی وسائل استعمال کرتے ہیں مگر وہاں اساتذہ نہیں ہوتے یا سرے سے اسکول ہی نہیں ہوتا۔ انھوں نے ڈھائی سال کے دوران میں اقربا پروری اور سفارش کے خلاف بھی نمایاں کارکردگی دکھائی اور بوٹی مافیا کے خلاف کام کیا۔ اپنے دور کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے۔ اور اس دوران میں پورے پنجاب میں کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی گئی۔ پولیس میں پہلی دفعہ پڑھے لکھے جوان لڑکوں کی بھرتی میرٹ کی بنیاد پر کی گئی۔[15]
فروری 2008ء کے انتخابات کے بعد ضمنی انتخاب میں جیت کر دوبارہ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد آپ پھر پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے اور 8 جون 2018ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
10 اپریل 2022ء کو، شہباز شریف کو 2022ء کے پاکستانی آئینی بحران کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان پر عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا۔[16][17]
وہ 11 اپریل 2022ء کو وزیر اعظم منتخب ہوئے۔[18][19] انھوں نے اسی دن اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، جس کا انتظام سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے کیا، صدر عارف علوی کے قائم مقام، جو "تکلیف" کی شکایت کے بعد طبی چھٹی پر تھے۔
ایم کیو ایم، پاکستان مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی پی ڈی ایم اتحاد میں شامل ہونے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا، جس سے وہ مجموعی طور پر 152 نشستیں ہو گئی۔ اس کے جواب میں، عمران خان نے آنے والے اتحاد کو "دن کی روشنی میں ڈاکہ" قرار دیا اور "چوری شدہ ووٹوں سے حکومت بنانے کی غلط مہم جوئی کے خلاف" خبردار کیا۔[20] ان کی زیر قیادت حکومت شروع ہونے سے پہلے ہی کمزور دکھائی دیتی تھی۔
3 مارچ 2024ء کو، شہباز شریف دوسری مدت کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے، انھوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عمر ایوب خان کے 92 ووٹوں کے مقابلے میں 201 ووٹ حاصل کیے۔[21]وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے جن اتحادی جماعتوں نے شہباز شریف کو ووٹ دیا ان میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی)، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) شامل ہیں۔
12 اکتوبر 1999ء کو پاکستان میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور دوسرے لوگوں کے ساتھ شہباز شریف بھی قید میں رہے۔ بعد ازاں انھیں سعودی عرب جلا وطن کر دیا گیا۔ حکومت کے مطابق یہ ایک معاہدہ کے تحت ہوا مگر اس سے شریف خاندان انکار کرتا ہے اور حکومت بھی کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کر سکی۔ لاہور ہائی کورٹ نے جب فیصلہ دیا کہ وہ پاکستان آنے میں آزاد ہیں تو انھوں نے 11 مئی 2004ء کو انھوں نے پاکستان واپس آنے کی کوشش کی مگر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے (علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ) پر انھیں گرفتار کر کے واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا۔ سعودی عرب سے پھر وہ برطانیہ کے دار الحکومت لندن چلے گئے ہیں اور وہاں سے سیاست کرتے تھے۔ اس کے بعد وہ نواز شریف کے ساتھ لندن منتقل ہو گئے۔ حال ہی میں آل پارٹی کانفرنس میں انھوں نے فعال کردار ادا کیا ہے۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران میں 3 اگست 2002ء کو پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ کا صدر چنا گیا۔ 2 اگست 2006ء کو انھیں دوبارہ اگلی مدت کے لیے چنا گیا۔ نواز شریف کے مطابق پاکستانی حکومت نے انھیں اپنے بھائی نواز شریف سے متنفر کرنے کی کوشش بھی کی مگر ناکامی ہوئی۔ شہباز شریف کے مطابق وہ نواز شریف کو اپنے والد کی جگہ سمجھتے ہیں۔
انقلاب مارچ کے دوران میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی مداخلت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران میں شہید ہونے والے 14 افراد کے قتل اور 90 سے زائد کے شدید زخمی ہونے والوں کو انصاف دلانے کے لیے وزیر اعلیٰٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سمیت 9 افراد کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج ہوئی۔[22]
5 اکتوبر 2018ء کو شہباز شریف کو صاف پانی کرپشن اسکینڈل اور آشیانہ ہاؤسنگ اسیکنڈل کی وجہ سے نیب نے گرفتار کر لیا[23][24][25][26] صاف پانی کمپنی حکومت پنجاب نے قائم کی تھی تاکہ ہر شخص کو پانی فراہم کیا جا سکے۔ تاہم صاف پانی اسکینڈل میں مبینہ مالی ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔[27][26] نیب کے مطابق شہباز شریف نے اپنی من پسند کمپنیوں کو ٹھیکا دیا اور اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کیا۔ نیب کے مطابق اسکینڈل میں ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔[28][26]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.