From Wikipedia, the free encyclopedia
مخدوم یوسف رضا گیلانی 9 جون سن 1952 کو پنجاب، پاکستان کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔ ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے 1970 میں گریجویشن اور 1976 میں جامعہ پنجاب سے ایم اے صحافت کیا۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008 کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے۔ 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
یوسف رضا گیلانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
وزیراعظم پاکستان | |||||||
مدت منصب 25 مارچ 2008 – 26 اپریل 2012ء | |||||||
صدر | پرویز مشرف محمد میاں سومرو (عبوری) آصف علی زرداری | ||||||
| |||||||
مکلم ایوان زیریں | |||||||
مدت منصب 17 اکتوبر 1993 – 16 فروری 1997 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 9 جون 1952ء (72 سال)[1][2][3][4] کراچی [5] | ||||||
مقام نظر بندی | سینٹرل جیل راولپنڈی (2001–2006) | ||||||
رہائش | ملتان ، پاکستان | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
مذہب | Islam | ||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی | ||||||
تعداد اولاد | 5 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | فورمن کرسچین کالج گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور جامعہ پنجاب | ||||||
پیشہ | صحافی ، سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | سرائیکی ، انگریزی ، اردو | ||||||
الزام و سزا | |||||||
جرم | بدعنوانی | ||||||
درستی - ترمیم |
انھوں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز سن 1978 میں کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔
سن 1985 میں انھوں نے صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ لیااور وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی کابینہ میں وزیر ہاوسنگ و تعمیرات اور بعد ازاں وزیرِ ریلوے بنائے گئے۔ راجا محمد ایوب انیس سو اٹھاسی میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور اسی برس ہونے والے عام انتخابات میں انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور اپنے مدمقابل نواز شریف کو شکست دی جو قومی اسمبلی کی چار نشستوں پر امیدوار تھے۔ ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انھیں بینظیر بھٹو کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گئی ۔
یوسف رضا گیلانی نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب ’چاہ یوسف سے صدا‘ لکھی۔
قومی مفاہمت فرمان 2007ء کلعدم ہو جانے کے بعد عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو رکوانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوبارہ مقدمات کھولنے کی درخواست سؤئس احکام کو لکھی جائے۔ گیلانی دو سال ٹال مٹول سے کام لیتا رہا حتٰی کہ عدالت عظمیٰ نے اسے توہین عدالت پر طلب کر لیا جہاں اس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ زرداری کو بطور صدر استشنی حاصل ہے جو عدالت نے مسترد کر دیا۔[6] 13 فروری 2012ء کو عدالت نے گیلانی پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کر دی۔[7] 26 اپریل 2012ء کو عدالت نے گیلانی کو توہین عدالت پر 30 سیکنڈ کی سزا سنائی اور اس طرح گیلانی مجرم قرار پایا۔[8] 19 جون 2012ء کو عدالت نے مکلم پارلیمان کے فرمان کے خلاف مقدمے کے فیصلہ[9] میں لکھا کہ سزا کے بعد گیلانی پارلیمان کی رکنیت سے نااہل ہو چکا ہے اور اس طرح وزیر اعظم نہیں رہ سکتا۔ انتخابی محکمہ کو عدالت نے ہدایت کی اس کی معزولی کا حکم جاری کرے جو فیصلے کے چند گھنٹہ بعد جاری کر دیا گیا کہ گیلانی 26 اپریل 2012ء سے معزول سمجھا جائے۔[10]
2010 کو پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ترک خاتون اول امینہ ایردوان نے اپنا قیمتی ہار عطیہ کیا۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے وہ قیمتی ہار سیلاب متاثرین کے فنڈ میں جمع کروانے کی بجائے چوری کر کے اپنی بیوی فوزیہ گیلانی کو دے دیا۔ کچھ عرصے کے بعد وہی ہار یوسف رضا گیلانی کی بیوی فوزیہ گیلانی کے گلے میں ڈالا ہوا دیکھا گیا۔ سیلاب متاثرین نے اس پر عدالتی چارہ جوئی کی جس کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی کو یہ قمیتی ہار واپس سرکاری خزانے میں جمع کروانا پڑا۔ یوسف رضا گیلانی کی اس حرکت پر دنیا بھر میں رسوائی ہوئی۔
ویکی ذخائر پر یوسف رضا گیلانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.