From Wikipedia, the free encyclopedia
سکھر پاکستان کے صوبہ سندھ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے جو ضلع سکھر میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ سکھر عربی زبان کے لفظ سقر سے نکلا ہے جس کا مطلب سخت یا شدید کے ہیں۔ 10 ویں صدی عیسوی میں عربوں یعنی محمد بن قاسم کے لشکر نے سندھ فتح کیا تو سکھر میں انھوں نے شدید گرم و سرد موسم کا سامنا کیا جس پر اسے سقر کا نام دیا گیا کیونکہ سقر کا معنی عربی میں جہنم ہوتاہے اور یہی لفظ مقامی زبان میں بگڑ کر سکھر بن گیا۔ سکھر کو درياءَ ڏنو (دریا ڈنو) یا دریا کا تحفہ بھی کہا جاتا ہے۔ سکھر صوبہ سندھ کا وسطی شہر ہے۔اور سکھر میں ASIA کا سب سے بڑا پل موجود ہے
سکھر | |
---|---|
تاریخ تاسیس | 1862 |
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 27°41′58″N 68°52′02″E |
رقبہ | 5165 مربع کلومیٹر |
بلندی | 67 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 499900 (2017) |
مزید معلومات | |
فون کوڈ | 071 |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 1164408 |
درستی - ترمیم |
سکھر کی آبادی اندازہ 10 لاکھ سے زيادہ ہے۔ سکھر کی 4 تحصیلوں سکھر، روہڑی، صالح پٹ اور پنو عاقل ہیں جن کا رقبہ و آبادی درج ذیل ہے۔
آبادی | رقبہ | تحصیل |
---|---|---|
374,178 | 274 | سکھر |
224,362 | 1319 | روہڑی |
245,187 | 1233 | پنو عاقل |
64,646 | 2339 | صالح پٹ |
سکھر شہر کا کل رقبہ 5165 مربع کلو ميٹر ہے۔ ضلع سکھر کے شمال میں گھوٹکی اور شکارپور، مغرب میں شکارپور اور خیرپور، جنوب میں خیرپور اور مشرق میں گھوٹکی واقع ہے۔
1998ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع سکھر کی آبادی 9لاکھ 8ہزار تھی۔ 1981ء سے 1998ء تک آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح 2.88 رہی۔
سکھر کی آبادی کی اکثریت مسلمان ہے اور ضلع کی آبادی کے 96.13 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ دیہی علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب97.30 فیصد اور شہری علاقوں میں 95.01 فیصد ہے۔ سب سے بڑی اقلیت ہندو برادری ہے جو کل ضلع کی آبادی کا 3.18 فیصد ہیں۔ دیہی علاقوں میں ہندو 2.29 فیصد اور شہری علاقوں میں 4.04 فیصد ہیں۔ عیسائیوں کی شرح 0.51 فیصد ہے۔ ان کے علاوہ قادیانی و دیگر اقلیتیں بھی موجود ہیں۔
1998ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی اکثریت کی مادری زبان سندھی ہے جبکہ دوسری بڑی زبان اردو ہے۔ ضلع کی کل آبادی کے 74.07 فیصد افراد سندھی بولتے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں 92.01 فیصد اور شہری علاقوں میں 56.74 فیصد افراد کی مادری زبان سندھی ہے۔ ضلع کی کل آبادی کا 13.82 فیصد اردو بولتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ تناسب صرف 1.71 فیصد ہے۔ شہری علاقوں کی 25.53 فیصد آبادی اردو بولتی ہے۔ ان کے علاوہ 6.63 فیصد افراد پنجابی، 1.53 فیصد افراد پشتو، 1.47 فیصد افراد بلوچی، 0.99 فیصد افراد سرائیکی اور 1.49فیصد افراد دیگر زبانیں بولتے ہیں۔
سکھر کا شرح خواندگی 46.62 فیصد ہے۔ جن میں مردوں کا تناسب 59.83 فیصد اور عورتوں کا 31.22 فیصد ہے۔ ت
دريا ئے سندھ سکھر کے شمال مغربی حصے ميں بہتا ہے۔ یہ سکھر اور روہڑی کے شہروں کے درمیان میں سے گذرتا ہے جہاں سکھر بیراج قائم ہے۔ دریا کے وسط میں بکھر کا جزیرہ بھی ہے۔
سكهر کا موسم خشک اور گرم لیکن کافی ھوادار ہے۔ گرم موسم اپريل سے شروع ہوکر اکتوبر تک جاری رہتا ہے۔ موسم گرما میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ موسم سرما میں درجہ حرارت 9 سے 23 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان میں رہتا ہے۔
0.59 سے 25.62 ملی میٹر سالانہ بارش ہوتی ہے۔ ضلع بھر میں مجموعی طور پر تقریباً 88 ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔
ضلع کی نباتات کا زيادہ تر حصہ جڑی بوٹيوں پر مشتمل ہے جو صوبے بھر ميں بھی عام ہیں۔ ضلع کے پودوں ميں کچھ نقوش ھيں جو يہاں کہ خشک موسم اور سيم اور تھور سے آلودہ مٹی کے آئينہ دار ہيں۔ يہاں پر گھاس پھونس اور درختوں کے علاوہ دیگر پودوں کی کمی ہے۔ ان پودوں ميں "سار" اہم ہے جو دريا کے ساتھ اور نہروں سے نکلنے والی شاخوں کے اطراف کثرت سے پايا جاتا ہے۔ درختوں میں نيم اور بيد مشک بھی پائے جاتے ہيں۔ ’اک’ بھی ايسا پودا ہے جو نسبتاَ کم زرخيز مٹی ميں اگتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک سکھر جنگلی حيات سے بھرا پڑا تھا۔ خصوصا پرانے مقبرے اور پہاڑی غار چمگادڑوں کی آماجگاہيں تھیں۔ آبادی میں اضافے اور پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ جنگلی حيات بالکل معدوم ہو گئی ہيں۔ گيدڑ بھی يہاں پر خاصی تعداد ميں ہیں جبکہ لگڑ بھگڑ شاذونادر ہی نظر آتے ہيں۔ ان کے علاوہ لومڑياں، نیولے، چھوٹے ہرن اور خرگوش بھی پائے جاتے ہیں۔
پرندوں ميں پائريج جنگلی علاقوں میں عام پایا جاتا ہے جبکہ سارس اور کونجیں گندم کے کھیتوں میں عام نظر آتے ہیں۔
سکھر کی معیشت کا تمام تر انحصار زراعت پر اور زراعت کا تمام تر انحصار دریائے سندھ اور اس سے نکلنے والی نہروں پر ہے۔ دریائے سندھ سکھر سے گذرنے والے واحد دریا ہے
ضلع میں کاشت کی جانے والی خريف کی اہم فصلوں ميں چاول، باجرہ، کپاس اور مونگ شامل ھيں۔ ربيع کے موسم ميں گندم، چنے، مٹر وغیرہ اگائے جاتے ہیں۔
اچھی نسل والی بھينسيں، گائيں ضلع بھر ميں موجود ہیں۔ پنوعاقل گھوڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ 1996ء کے مطابق ضلع میں ایک لاکھ 70 ہزار 517 بھینسیں، 56 ہزار 218 بھیڑیں، 2 لاکھ 72 ہزار 172 بکریاں، 6 ہزار 781 اونٹ، 4 ہزار 541 گھوڑے، 690 گدھے، 15 ہزار 482 خچر اور 4 لاکھ 17 ہزار 662 پالتو جانور ہیں۔
سکھر کی بڑی صنعتوں ميں کپاس کی صنعت، سيمنٹ، چمڑا، تمباکو، سگريٹ، رنگ، دوائيں، زرعی اوزار، نلکوں و تالوں کی صنعت، چينی، بسکٹ وغيرہ قابل ذکر ہیں۔
دوسری چھوٹی صنعتوں ميں دهاگہ برتن اور دیگر صنعتیں شامل ہیں۔ صنعتوں کی زیادہ تعداد تحصیل سكهر ميں ہے جبکہ سیمنٹ فيکٹری پنو عاقل ميں ہے۔ ان کے علاوہ چھوٹی صنعتيں ضلع کے مختلف علاقوں ميں ہیں جن میں پرنٹنگ، کشتی سازی، مچھلی کی ڈور اور پلاسٹک وغیرہ شامل ہیں۔
ضلع سکھر معدنيات کی دولت سے مالامال نہيں۔ نمک اور پتھر يہاں پائی جانے والی دو معدنيات ہیں۔ سکھر اور روہڑی ميں پتھر کی بھٹياں ھيں ان سے حاصل ہونے والا پتھر سڑکوں کی تعمير ميں استعمال ہوتا ہے۔
سکھر شہر صوبہ سندھ کے اہم تجارتی مراکز ميں سے ايک ہے۔ یہاں کی اہم تجارتي اشيا ميں آٹا، سيمنٹ ،تمباکو ،سگريٹ، ادویات، زرعي اوزار، چمڑے کی اشيا، کپڑاوغیرہ شامل ہیں۔ سکھر بلوچستان اور افغانستان کے خشک میوہ جات کے لیے تجارتی مرکز مانا جاتا ہے۔ سکھر شہر بسکٹ اور اچار کے لیے بھی مشہور ہے۔
آمدورفت ميں سڑکیں اور ريل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سکھر شہر بذریعہ کراچی تا پشاور قومی شاہراہ کے راستے پر ہے اور اسی کے ذریعے یہ ملک کے دیگر شہروں سے جڑا ہوا ہے۔ سکھر سے کوئٹہ جانے کے لیے جیکب آباد کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔
ضلع کی معروف شاہراہوں میں
سکھر ايئرپورٹ
ضلع کی سڑکوں کی کل لمبائی 523.71 کلومیٹر ہے۔ جبکہ کچی سڑکوں کی لمبائی630.07 کلومیٹر ہے۔ روہڑی ریلوے جنکشن ہے جو کراچی-پشاور مين ريلوے لائن پر قائم ہے۔
سکھر فضائی رابطے کے ذریعے بھی کراچی اور دیگر شہروں سے منسلک ہے۔ سکھر ميں نيا ايئرپورٹ ٹرمينل بھی تعمیر کیا گيا ہے۔ سکھر اور روہڑی کے درمیان میں دریائے سندھ میں کشتیوں اور چھوٹے بحری جہازوں کے ذریعے بھی سفر کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے شہر
درجہ | شہر | آبادی (مردم شماری 2017ء)[2][3][4] | آبادی (1998 کی مردم شماری)[2][5][4] | تبدیلی | صوبہ |
---|---|---|---|---|---|
1 | کراچی | 14,916,456 | 9,339,023 | +59.72% | سندھ |
2 | لاہور | 11,126,285 | 5,209,088 | +113.59% | پنجاب، پاکستان |
3 | فیصل آباد | 3,204,726 | 2,008,861 | +59.53% | پنجاب، پاکستان |
4 | راولپنڈی | 2,098,231 | 1,409,768 | +48.84% | پنجاب، پاکستان |
5 | گوجرانوالہ | 2,027,001 | 1,132,509 | +78.98% | پنجاب، پاکستان |
6 | پشاور | 1,970,042 | 982,816 | +100.45% | خیبر پختونخوا |
7 | ملتان | 1,871,843 | 1,197,384 | +56.33% | پنجاب، پاکستان |
8 | حیدرآباد | 1,734,309 | 1,166,894 | +48.63% | سندھ |
9 | اسلام آباد | 1,009,832 | 529,180 | +90.83% | وفاقی دارالحکومت،اسلام آباد |
10 | کوئٹہ | 1,001,205 | 565,137 | +77.16% | بلوچستان |
11 | بہاولپور | 762,111 | 408,395 | +86.61% | پنجاب، پاکستان |
12 | سرگودھا | 659,862 | 458,440 | +43.94% | پنجاب، پاکستان |
13 | سیالکوٹ | 655,852 | 421,502 | +55.60% | پنجاب، پاکستان |
14 | سکھر | 499,900 | 335,551 | +48.98% | سندھ |
15 | لاڑکانہ | 490,508 | 270,283 | +81.48% | سندھ |
16 | شیخوپورہ | 473,129 | 280,263 | +68.82% | پنجاب، پاکستان |
17 | رحیم یار خان | 420,419 | 233,537 | +80.02% | پنجاب، پاکستان |
18 | جھنگ | 414,131 | 293,366 | +41.17% | پنجاب، پاکستان |
19 | ڈیرہ غازی خان | 399,064 | 190,542 | +109.44% | پنجاب، پاکستان |
20 | گجرات | 390,533 | 251,792 | +55.10% | پنجاب، پاکستان |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.