سلطنت عثمانیہ کے حکمرانوں کی فہرست From Wikipedia, the free encyclopedia
سلطنت عثمانیہ، کی حکومت جولائی 1299ء میں قائم ہوئی اور یکم نومبر 1922ء تک برقرار رہی۔ ان623 برسوں تک 36 عثمانی سلاطین نے فرماں روائی کی۔ آل عثمان کے آخری سلطان عبدالمجید ثانی تھے جنھیں رسماً خلیفہ مقرر کیا گیا تھا اور 3 مارچ 1924ء کو بالآخر انھیں معزول کر دیا گیا۔ ان کی معزولی پر سلطنت عثمانیہ کا عہد ختم ہو گیا۔ اپنے دور عروج میں سلطنت عثمانیہ نے شمال میں ہنگری سے لے کر جنوب میں یمن تک اور مغرب میں الجزائر سے لے کر مشرق میں عراق تک حکومت کی۔ سلطنت عثمانیہ کا سب سے پہلا دار الحکومت 1280ء میں سوغوت اور پھر 1323ء یا 1324ء تک بورصہ رہا۔ 1363ء میں سلطنت کے دار الحکومت کو ادرنہ (ایڈریانوپل) کی فتح کے بعد مراد اول نے ادرنہ منتقل کر دیا تھا۔ اور 1453ء میں محمد ثانی کی فتح قسطنطنیہ کے بعد قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) میں منتقل کر دیا گیا۔[1]
پیش نظر فہرست منتخب بنائے جانے کے لیے امیدوار ہے۔ منتخب فہرستیں ویکیپیڈیا کی بہترین کارکردگی کا نمونہ ہیں چنانچہ نامزد کردہ فہرست کا ہر لحاظ سے منتخب فہرست کے معیار پر پورا اُترنا ضروری ہے۔ براہ کرم اس فہرست |
سلطان سلطنت عثمانیہ | |
---|---|
سابقہ بادشاہت | |
Imperial | |
شاہی نشان | |
بہترین معروف صاحب منصب سلیمان اول 30 ستمبر 1520 – 6 ستمبر 1566 | |
اولین بادشاہ/ملکہ | عثمان اول (c. 1299–1323/4) |
آخری بادشاہ/ملکہ | محمد وحید الدین (1918–1922) |
انداز | شاہی عظمت والا خاندان |
سرکاری رہائش گاہ | استنبول میں محلات:
|
تقرر کنندہ | عثمانی خاندان |
بادشاہت کا آغاز | ء1299 |
بادشاہت کا آختتام | 1 نومبر 1922 |
سلطنت عثمانیہ 13ویں صدی کے آخر میں وجود میں آئی اور اس کا پہلا حکمران عثمان اول تھا۔ عثمان کا تعلق اوغوز ترکوں کے قائی قبیلہ سے تھا۔ [2] عثمان نے عثمانی خاندان کی بنیاد رکھی وہ 36 سلطانوں کے ادوار میں چھ صدیوں تک قائم رہی۔ سلطنت عثمانیہ مرکزی طاقتوں کی شکست کے نتیجے میں ختم ہو گئی، جن کے ساتھ اس نے پہلی جنگ عظیم کے دوران اتحاد کیا تھا۔ فاتح اتحادیوں کے ذریعہ سلطنت کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں ترکی کی آزادی کی جنگ اور 1922ء میں سلطنت کے خاتمے اور جدید جمہوریہ ترکی کی پیدائش کا باعث بنی۔[3]
سلطان کو پادشاہ بھی کہا جاتا تھا۔ عثمانی استعمال میں لفظ "پدیشا" عام طور پر استعمال ہوتا تھا سوائے اس کے کہ "سلطان" کا براہ راست نام لیا جائے۔ [4]
نسلی اقلیتوں کی زبانوں میں سلطان کے نام : [5]
سلطنت عثمانیہ ایک مطلق بادشاہت تھی۔ پندرہویں صدی تک سلطان کے تحت سیاسی، فوجی، عدالتی، سماجی اور مذہبی صلاحیتوں میں کام کیا جاتا تھا۔ [a] وہ نظریاتی طور پر صرف خدا اور خدا کے قانون (اسلامی شریعت کے لیے ذمہ دار تھا) جس کے وہ چیف ایگزیکٹو تھے۔ [7] بادشاہ کی طرف سے ہر قانون فرمان کی صورت میں جاری کیا جاتا تھا۔ تمام بادشاہ سپریم ملٹری کمانڈر تھے۔ [8] عثمان (وفات 1323-4) ارطغرل کے بیٹے عثمانی ریاست کا پہلا حکمران تھا، جس نے اپنے دور حکومت میں بازنطینی سلطنت کی سرحد پر واقع بتھینیا کے علاقے میں ایک چھوٹی سلطنت قائم کی۔ 1453ء میں محمد فاتح کی فتح قسطنطنیہ کے بعد، عثمانی سلاطین نے خود کو رومی سلطنت کا جانشین ماننا شروع کیا اور وہ کبھی کبھار قیصر روم کا لقب استعمال کرتے تھے۔ عثمانی سلاطین اپنے لیے شہنشاہ [9][10][11] اور خلیفہ کا لقب بھی استعمال کرتے تھے۔ [b] نئے تخت نشین عثمانی حکمرانوں کو عثمان کی تلوار دی جاتی تھی، یہ ایک اہم تقریب تھی جو یورپی بادشاہوں کی تاجپوشی کے مترادف تھی۔ [12][13]
اگرچہ نظریہ اصولی طور پر مطلق العنان تھا، لیکن عملی طور پر سلطان کے اختیارات محدود تھے۔ سیاسی فیصلوں میں خاندان کے اہم ارکان، افسر شاہی اور فوجی اداروں کے ساتھ ساتھ مذہبی رہنماؤں کی رائے اور رویوں کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا تھا۔ [14] سولہویں صدی کی آخری دہائیوں کے آغاز سے، سلطنت میں عثمانی سلاطین کا کردار کم ہونا شروع ہوا، اس دور کو عثمانی سلطنت کی تبدیلی کا دور کہا جاتا ہے۔ وراثت میں تخت حاصل کرنے سے روکے جانے کے باوجود [15] شاہی حرم کی خواتین خاص طور پر حکمران سلطان کی والدہ، جو والدہ سلطان کے نام سے جانی جاتی تھیں نے پردے کے پیچھے رہ کر ایک اہم سیاسی کردار ادا کیا اور اپنے دور میں سلطنت پر مؤثر طریقے سے حکمرانی کی۔ ا س دور کو سلطنت عثمانیہ کی خواتین کی سلطنت بھی کہا گیا۔ [16]
آئینی بادشاہت عبدالحمید دوم کے دور میں قائم کی گئی تھی، جو اس طرح سلطنت کا آخری مطلق العنان حکمران اور پہلا آئینی بادشاہ بن گیا۔ [17] اگرچہ عبد الحمید دوم نے 1878ء میں ذاتی حکمرانی میں واپس آنے کے لیے پارلیمنٹ اور آئین کو ختم کر دیا تھا، لیکن انھیں 1908ء میں دوبارہ آئین سازی کو بحال کرنے پر مجبور کیا گیا اور انھیں معزول کر دیا گیا۔ 2021ء میں عثمانی خاندان کے سربراہ ہارون عثمان ہیں، جو عبدالحمید ثانی کے پڑپوتے ہیں۔ [18]
نیچے دی گئی جدول میں عثمانی سلطانوں کے ساتھ ساتھ آخری عثمانی خلیفہ کی بھی ترتیب میں فہرست دی گئی ہے۔ طغرا وہ خطاطی کی مہریں یا دستخط تھے جو عثمانی سلاطین استعمال کرتے تھے، جو وہ تمام سرکاری دستاویزات کے ساتھ ساتھ سکوں پر بھی آویزاں کرتے تھے اور سلطان کی شناخت میں اس کی تصویر سے کہیں زیادہ اہم تھے۔ "جائزہ اور مختصر واقعات " کالم میں ہر سلطان کی ولدیت اور دور حکومت کے بارے میں مختصر معلومات موجود ہیں۔ مؤرخ کوارٹرٹ کے مطابق : جب ایک سلطان وفات پا جاتا تھا، تو اس کے بیٹوں کو تخت کے لیے ایک دوسرے سے لڑنا پڑتا تھا جب تک کہ کوئی فاتح سامنے نہ آئے۔ لڑائی جھگڑوں اور متعدد برادرانہ قتلوں کی وجہ سے اکثر سلطانوں کی وفات کی تاریخ اور جانشینی کی تاریخ کے درمیان وقت کا فرق ہوتا تھا۔[19] 1617ء میں جانشینی کا قانون بدل کر ایک ایسے نظام میں تبدیل کر دیا گیا جسے سنیارٹی ( اکبریت ) کہتے تھے۔ جس کے تحت تخت خاندان کے سب سے پرانے مرد کے پاس چلا جاتا تھا۔ 17 ویں صدی کے بعد سے ایک متوفی سلطان کا جانشین اس کا بیٹا ہوتا تھا جیسا کہ عام طور پر چچا یا بھائی یا بھتیجا ہوتے تھے۔[20] اس فہرست میں عثمانی مداخلت کے دوران دعویدار اور شریک دعویدار بھی درج ہیں، لیکن وہ سلطانوں کی رسمی تعداد میں شامل نہیں ہیں۔
شمار | اسمائے سلاطین سلطنت عثمانیہ مع خطابات و القابات | تصویر | تاریخ تخت نشینی | دستبرداری | تاریخ پیدائش و وفات | جائزہ اور مختصر واقعات | طغرا | سکے |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | عثمان اول
غازی فاتح |
جولائی 1299ء | 1324ء
(25 سال حکمرانی کی ) |
1258ء –
اگست 1327ء |
|
|||
2 | اورخان اول
غازی فاتح |
9 اگست 1327ء | مارچ 1362ء
(38 سال حکمرانی کی ) |
1281ء–
مارچ 1362ء |
|
|||
3 | مراد اول
سلطان اعظم خداوندِگار شہید |
مارچ 1362ء | 15 جون 1389ء
(27سال اور 03 ماہ حکمرانی کی ) |
29 جون 1326ء–
15 جون 1389ء |
|
|||
4 | بایزید اول
سلطان روم بایزید یلدرم |
16 جون 1389ء | 8 مارچ 1403ء
(13سال اور 65 دن حکمرانی کی ) |
1354ء–
8 مارچ 1403ء |
|
|||
زمانہ تعطل (20 جولائی 1402ء– 5 جولائی 1413ء) اس وقفے کے دوران میں کوئی سلطان تخت پر نہیں بیٹھا کیونکہ اس وقفے کے دوران میں عثمانی شہزادوں کے درمیان میں تخت و تاج کے لیے آپس میں جنگیں ہو رہی تھیں لیکن دو یا تین شہزادے تخت پر ضرور بیٹھے تھے۔) | ||||||||
- | عیسی چلبی
(سلطان مقبوضہ جاتِ مغربی اناطولیہ) |
8 مارچ 1403ء | 1406ء
( 03 سے 05 ماہ تک حکمرانی کی ) |
1380ء–
1406ء |
|
|||
- | امیر
سلیمان چلبی (اول سلطان روم ایلی) |
20 جولائی 1402ء | 17 فروری 1411ء
(8سال اور 212 دن حکمرانی کی ) |
1377ء–
17 فروری 1411ء[25] |
|
|||
- | موسی چلبی
(دؤم سلطان روم ایلی) |
18 فروری 1411ء | 5 جولائی 1413ء
(2سال اور 137 دن حکمرانی کی ) |
وفات: 5 جولائی 1413ء | ||||
- | محمد چلبی
(سلطان اناطولیہ) سلطان مشرقی مقبوضہ جاتِ اناطولیہ 1403ء- 1406ء سلطان اناطولیہ 1406ء- 1413ء |
5 جولائی 1413ء | 26 مئی 1421ء
(10 سال حکمرانی کی ) |
1381ء–
26 مئی 1421ء |
| |||
سلطنت عثمانیہ کا عروج (5 جولائی 1413ء– 29 مئی 1453ء) | ||||||||
5 | محمد اول
سلطان محمد اول قرشچی چلبی |
5 جولائی 1413ء | 26 مئی 1421ء
(7سال اور 325 دن حکمرانی کی ) |
1381ء–
26 مئی 1421ء |
|
|||
6 | مراد ثانی
سلطان سلطنت عثمانیہ |
پہلے دورِ حکومت کا آغاز:
26 مئی 1421ء دوسرے دورِ حکومت کا آغاز: ستمبر 1446ء |
پہلے دورِ حکومت کا اختتام: اگست 1444ء
دوسرے دورِ حکومت کا اختتام: 3 فروری 1451ء (27سال اور 07 ماہ حکمرانی کی ) |
جون 1404ء–
3 فروری 1451ء |
|
|||
7 | محمد ثانی
سلطان محمد فاتح، سلطان سلطنت عثمانیہ |
پہلے دورِ حکومت کا آغاز:
اگست 1444ء دوسرے دورِ حکومت کا آغاز: 3 فروری 1451ء |
پہلے دورِ حکومت کا اختتام: ستمبر 1446ء
دوسرے دورِ حکومت کا اختتام: 3 مئی 1481ء (32سال اور 04 ماہ حکمرانی کی ) |
30 مارچ 1432ء–
3 مئی 1481ء |
|
|||
8 | بایزید ثانی
سلطان سلطنت عثمانیہ، ولی |
22 مئی 1481ء | 26 مئی 1512ء
(30سال اور 342 دن حکمرانی کی ) |
3 دسمبر 1447ء– 26 مئی 1512ء |
|
|||
9 | سلیم اول
خلیفۃ الاسلام، امیرالمومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان سلیم یَاوُز |
24 اپریل 1512ء | 22 ستمبر 1520ء
(8سال اور 149 دن حکمرانی کی ) |
1470ء–
22 ستمبر 1520ء |
|
|||
10 | سلیمان اول
سلطان سلطنت عثمانیہ، سلطان سلیمان عالیشان، القانونی، محتشم |
30 ستمبر 1520ء | 7 ستمبر 1566ء
(45سال اور 341 دن حکمرانی کی ) |
6 نومبر 1594ء–
7 ستمبر 1566ء |
|
|||
11 | سلیم ثانی
سلطان سلطنت عثمانیہ، سلطان سلیم ثانی ساری |
7 ستمبر 1566ء | 15 دسمبر 1574ء
(8سال اور 77 دن حکمرانی کی ) |
28 مئی 1524ء–
15 دسمبر 1574ء |
||||
12 | مراد ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مراد ثالث |
15 دسمبر 1574ء | 16 جنوری 1595ء
(20سال اور 20 دن حکمرانی کی ) |
4 جولائی 1546ء–
16 جنوری 1595ء |
|
|||
13 | محمد ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمد ثالث عدلی |
16 جنوری 1595ء | 22 دسمبر 1603ء
(8سال اور 340 دن حکمرانی کی ) |
26 مئی 1566ء–
22 دسمبر 1603ء |
|
|||
14 | احمد اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان احمد الاول بختی |
22 دسمبر 1603ء | 22 نومبر 1617ء
(13سال اور 335 دن حکمرانی کی ) |
18 اپریل 1590ء–
22 نومبر 1617ء |
|
|||
15 | مصطفٰی اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مصطفٰی الاول دعلی |
پہلے دورِ حکومت کا آغاز:
22 نومبر 1617ء دوسرے دورِ حکومت کا آغاز: 20 مئی 1622ء |
پہلے دورِ حکومت کا اختتام: 26 فروری 1618ء دوسرے دورِ حکومت کا اختتام: 10 ستمبر 1623ء (1سال اور 209دن حکمرانی کی ) |
24 جنوری 1591ء–
26 فروری 1618ء |
|
|||
16 | عثمان ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عثمان الثانی جنک شہید |
26 فروری 1618ء | 20 مئی 1622ء
(عثمان ثانی کے بعد مصطفٰی اول برسرِ تخت آیا۔) (4سال اور 82 دن حکمرانی کی ) |
3 نومبر 1604ء–
20 مئی 1622ء |
|
|||
17 | مراد رابع
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مراد الرابع صاحبِ قِرآں، فاتح بغداد، غازی فاتح |
10 ستمبر 1623ء | 8 فروری 1640ء
(16سال اور 151 دن حکمرانی کی ) |
26 جولائی 1612ء–
8 فروری 1640ء |
|
|||
18 | ابراہیم اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان ابراہیم الاول، دعلی، فاتح کریٹ، شہید |
9 فروری 1640ء | 8 اگست 1648ء
(8سال اور 181 دن حکمرانی کی ) |
5 نومبر 1615ء–
18 اگست 1648ء |
|
|||
19 | محمد رابع
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمد الرابع، اوچی، غازی فاتح |
8 اگست 1648ء | 8 نومبر 1687ء
(39سال اور 92 دن حکمرانی کی ) |
2 جنوری 1642ء–
6 جنوری 1693ء |
|
|||
20 | سلیمان ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان سلیمان الثانی، غازی |
8 نومبر 1687ء | 22 جون 1691ء
(3سال اور 226 دن حکمرانی کی ) |
15 اپریل 1642ء–
22 جون 1691ء |
|
|||
21 | احمد ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان احمد الثانی، خان غازی |
22 جون 1691ء | 6 فروری 1695ء
(3سال اور 229 دن حکمرانی کی ) |
25 فروری 1643ء–
6 فروری 1695ء |
|
|||
22 | مصطفٰی ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مصطفٰی الثانی، غازی |
6 فروری 1695ء | 22 اگست 1703ء
(8سال اور 197 دن حکمرانی کی ) |
6 فروری 1664ء–
22 اگست 1703ء |
|
|||
23 | احمد ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان احمد الثالث، غازی |
22 اگست 1703ء | یکم اکتوبر 1730ء
(27سال اور 40 دن حکمرانی کی ) |
دسمبر 1673ء–
یکم اکتوبر 1730ء |
|
|||
24 | محمود اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمود الاول، غازی گوزپشت |
20 ستمبر 1730ء | 13 دسمبر 1754ء
(24سال اور 72 دن حکمرانی کی ) |
2 اگست 1696ء–
13 دسمبر 1754ء |
|
|||
25 | عثمان ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عثمان الثالث صوفو |
13 دسمبر 1754ء | 30 اکتوبر 1757ء
(2سال اور 321 دن حکمرانی کی ) |
2 جنوری 1699ء–
30 اکتوبر 1757ء |
|
|||
26 | مصطفٰی ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مصطفٰی الثالث ینال اِیکچِی |
30 اکتوبر 1757ء | 21 جنوری 1774ء
(16سال اور 83 دن حکمرانی کی ) |
28 جنوری 1717ء–
21 جنوری 1774ء |
|
|||
27 | عبدالحمید اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عبد الحمید الاول، اصلاحتچِی، غازی |
21 جنوری 1774ء | 7 اپریل 1789ء
(15سال اور 76 دن حکمرانی کی ) |
20 مارچ 1725ء–
7 اپریل 1789ء |
|
|||
28 | سلیم ثالث
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان سلیم الثالث، بستیکار، نظامی، غازی |
7 اپریل 1789ء | 29 مئی 1807ء
(18سال اور 52 دن حکمرانی کی ) |
24 دسمبر 1761ء–
29 جولائی 1808ء |
|
|||
29 | مصطفٰی رابع
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مصطفٰی الرابع، غازی |
29 مئی 1807ء | 28 جولائی 1808ء
(1سال اور 60 دن حکمرانی کی ) |
8 ستمبر 1779ء–
16 نومبر 1808ء |
|
|||
30 | محمود ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمود الثانی، انقلاپچِی، غازی |
28 جولائی 1808ء | یکم جولائی 1839ء
(30سال اور 338 دن حکمرانی کی ) |
20 جولائی 1784ء–
یکم جولائی 1839ء |
|
|||
31 | عبد المجید اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عبد المجید الاول، انتظاماتچِی، غازی |
یکم جولائی 1839ء | 2 جون 1861ء
(21سال اور 359 دن حکمرانی کی ) |
25 اپریل 1823ء–
2 جون 1861ء |
|
|||
32 | عبد العزیز اول
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عبد العزیز الاول، بخت سیز، شہید، غازی |
2 جون 1861ء | 30 مئی 1876ء
(14سال اور 340 دن حکمرانی کی ) |
9 فروری 1830ء–
30 مئی 1876ء |
|
|||
33 | مراد خامس
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان مراد الخامس، غازی |
30 مئی 1876ء | 31 اگست 1876ء
(93 دن حکمرانی کی ) |
21 ستمبر 1840ء–
29 اگست 1904ء |
|
|||
34 | عبدالحمید ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عبد الحمید الثانی، اول السلطان خان عبد الحمید، غازی |
31 اگست 1876ء | 27 اپریل 1909ء
(32سال اور 239 دن حکمرانی کی ) |
21 ستمبر 1842ء–
10 فروری 1918ء |
|
|||
35 | محمد خامس
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمد الخامس، الرشاد، غازی |
27 اپریل 1909ء | 3 جولائی 1918ء
(9سال اور 67 دن حکمرانی کی ) |
2 نومبر 1844ء–
3 جولائی 1918ء |
|
|||
36 | محمد سادس (وحید الدین)
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان محمد السادس، وحید الدین |
4 جولائی 1918ء | یکم نومبر 1922ء
(4سال اور 120 دن حکمرانی کی ) |
14 جنوری 1861ء–
16 مئی 1926ء |
|
|||
شمار | نام | تصویر | تخت نشینی | دستبرداری/ وفات | تاریخ پیدائش و وفات |
---|---|---|---|---|---|
37 | عبدالمجید ثانی
خلیفۃ الاسلام، امیر المومنین، سلطان سلطنت عثمانیہ، خادم الحرمین الشریفین سلطان عبد المجید الثانی آفندی |
یکم نومبر1922ء | 3 مارچ 1924ء
(1سال اور 106 دن حکمرانی کی ) |
30 مئی 1868ء– | |
عثمان اول 1258-1299-1326 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
اورخان اول 1284-1326-1359 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مراد اول 1326-1359-1389 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بایزید یلدرم 1357-1389-1403 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
محمد اول 1387-1403-1421 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مراد دوم 1404-1451 r. 1421-44, 1446-51 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
محمد فاتح 1432-1481 r. 1444-46, 1451-81 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بایزید دوم 1448-1481-1512 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سلیم اول 1466-1512-1520 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سلیمان اول 1494-1520-1566 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سلیم دوم 1524-1566-1574 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مراد سوم 1546-1574-1595 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
محمد ثالث 1566-1595-1603 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
احمد اول 1590-1603-1617 | مصطفی اول 1591-1639 r. 1617-18, 1622-23 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عثمان دوم 1604-1618-1622 | مراد چہارم 1612-1623-1640 | ابراہیم 1615-1640-1648 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
محمد چہارم 1642-1693 r. 1648-1687 | سلیمان دوم 1642-1687-1691 | احمد ثانی 1643-1691-1695 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مصطفی دوم 1664-1695-1703 | احمد سوم 1673-1736 r. 1703-1730 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
محمود اول 1696-1730-1754 | عثمان سوم 1699-1754-1757 | مصطفی سوم 1717-1757-1774 | عبدالحمید اول 1725-1774-1789 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سلیم سوم 1761-1808 r. 1789-1807 | مصطفی چہارم 1779-1807-1808 | محمود دوم 1785-1808-1839 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عبد المجید اول 1823-1839-1861 | عبد العزیز اول 1830-1861-1876 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مراد پنجم 1840-1904 r. 1876 | عبدالحمید دوم 1842-1918 r. 1876-1909 | محمد پنجم 1844-1909-1918 | محمد سادس 1861-1926 r. 1918-1922 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
"میں سلطانوں کا سلطان ہوں، خواکین کا ثبوت ہوں، بادشاہوں کا تاج ہوں، دونوں ممالک میں خدا کا سایہ ہے، بحیرہ اسود کا سلطان، بحیرہ اسود، اناطولیہ، رومیلی، قرمان الروم، ذوالقریعہ کی ولایت، دیارباقر، کردستان، آذربائیجان، عجم، لیونت، حلب، مصر، مکہ، مدینہ، یروشلم اور تمام عرب ممالک۔ یمن اور بہت سی سلطنتیں جنھیں میرے آباء و اجداد نے فتح کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کی قوت سے ان کی نشانیوں کو روشن کیا۔ اور بہت سے دوسرے ممالک کا افتتاح میرے ہاتھ سے کیل کی تلوار سے کیا گیا، میں سلطان سلیمان خان بن سلطان سلیم خان ہوں، سلطان بایزید خان کے بیٹے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.