شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے
From Wikipedia, the free encyclopedia
بھارتی پارلیمان (10 دسمبر 2019ء کو لوک سبھا اور 11 دسمبر کو راجیہ سبھا نے) شہریت (ترمیم) بل، 2019ء پاس کر دیا۔ اس سے قبل کابینہ بھارت اس بل کو منظوری دے چکا تھا۔[49][50] بل کے پاس ہوتے ہی ملک بھر میں مظاہرے اور احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بالخصوص آسام[51][52][53]، تریپورہ اور منی پور میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔[54] ان احتجاجات میں متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں اور دو کی موت ہو چکی ہے۔
شہریت ترمیم قانون | |||
---|---|---|---|
بسلسلہ the Protests of 2019 | |||
جامعہ ملیہ اسلامیہ students protesting, protests in گوہاٹی، میگھالیہ، Kerela and شاہین باغ احتجاج (New Delhi)، protesters stopping traffic. | |||
تاریخ | 4 دسمبر 2019ء (2019ء-12-04) – present | ||
مقام | |||
وجہ |
| ||
مقاصد |
| ||
طریقہ کار | Protesters: سول نافرمانی، احتجاجی مارچ، دھرنا، گھیراؤ، بھوک ہڑتال، ستیاگرہ، Hartal، وندالیت، آتش زنی، پتھراؤ، hashtag activism، general strike (بندھ) Government: Mass Shooting by police, Riot police، پتھراؤ، وندالیت، lathi charge، Mass arrest، Internet shutdown، کرفیو، transport restrictions, water cannon، imposing ban on assembly (غیرقانونی اجتماع) | ||
صورتحال | Ongoing
| ||
تنازع میں شریک جماعتیں | |||
| |||
مرکزی رہنما | |||
| |||
متاثرین | |||
اموات | 27[44](including 3 minors)[45][46] | ||
زخمی | 175[47] (reported as of 16 دسمبر) | ||
گرفتار | 3000+[48] (reported as of 17 دسمبر) |