گلگت بلتستان
خود حکومتی انتظامیہ پاکستان From Wikipedia, the free encyclopedia
خود حکومتی انتظامیہ پاکستان From Wikipedia, the free encyclopedia
گلگت بلتستان (انگریزی: Gilgit Baltistan شینا زبان (گِلِیٗتْ پَلوٗلْ) پاکستان کے زیر انتظام علاقہ ہے جو متنازع ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔1840ء سے پہلے یہ علاقے مختلف ریاستوں میں بٹا ہوا تھا جن میں بلتستان، گلگت شامل ہیں اس کے علاؤہ ہنزہ، نگر[10] الگ خود مختار علاقے تھے۔ ان علاقوں میں گلگت اور بلتستان کو جنرل زور اور سنگھ نے فتح کر لیا اور ریاست جموں کشمیر میں شامل کر دیا۔ تقسیم ہند کے وقت ریاست کشمیر کے پاکستان یا ہندوستان کے ساتھ الحاق کا معاملہ اٹھا، ریاست کے اکثریتی باشندوں کی خواہش کے برخلاف مہارجہ کشمیر نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا۔ اس وقت گلگت سکاوٹس کے مقامی افسران کی رہنمائی میں مقامی لوگوں مہاراجہ کشمیر کی افواج کے خلاف بغاوت کی اور انہیں شکست دیکر گلگت سمیت، دیامر، استور اور بلتستان کے اکثریتی علاقے آزاد کرا لیئے۔ کچھ دن گلگت میں مقامی لوگوں کی حکومت رہی اس کے بعد پاکستان کی طرف سے پولیٹکل ایجنٹ بھیج کر اپنے زیر انتظام کیا گیا۔ ریاست کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ میں گیا، لیکن تاحال اقوام عالم ہندوستان اور پاکستان کو اس مسئلے کے حل پر متفق نہیں کر سکی ہیں۔
گِلگِت بَلتِستان | |
---|---|
صوبہ | |
گلگت بلتستان مہر | |
متناسقات: 35.35°N 75.9°E | |
ملک | پاکستان |
قیام | یکم نومبر 1948 |
صوبائی دار الحکومت | گلگت |
سب سے بڑا شہر | سکردو[1] |
حکومت[2] | |
• قسم | صوبہ (عارضی حیثیت) |
• مجلس | حکومت گلگت بلتستان |
• گورنر | سید مہدی شاہ |
• وزیر اعلی | خالد خورشید |
• چیف سیکرٹری | محمد خرم آغا[3] |
• مقننہ | گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی |
• ہائی کورٹ | Gilgit-Baltistan Supreme Appellate Court[4] |
رقبہ | |
• کل | 72,496 کلومیٹر2 (27,991 میل مربع) |
[5] | |
آبادی (2017) | |
• کل | 1،492،924 |
منطقۂ وقت | PST (UTC+05:00) |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:PK |
زبانیں | شینا زبان,گوجری، بلتی زبان، وخی زبان، بروشسکی زبان، کھوار زبان، ڈوماکی، اردو (دفتری) |
HDI (2018) | 0.593 [6] Medium |
اسمبلی نشستیں | 33[7] |
پاکستان کے ڈویژن | 3 |
گلگت بلتستان کے اضلاع | 14[8] |
تحصیل | 31[9] |
پاکستان کی یونین کونسلیں | 113 |
ویب سائٹ | gilgitbaltistan |
شمالی علاقہ جات کی آبادی تقریباً 18 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971مربع کلومیٹر ہے ۔ شینا، بلتی ،بروشسکی، کھوار اور وخی یہاں کی مشہور زبانیں ہیں، جبکہ سب سے بڑی زبان شینا ہے جو 65 فیصد لوگ سمجھ سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے تین ڈویژن ہیں؛ بلتستان ، دیا میراور گلگت۔ بلتستان ڈویژن سکردو،شگر،کھرمنگ اور گانچھے کے اضلاع پر مشتمل ہے ۔ گلگت ڈویژن گلگت،غذر، ہنزہ اورنگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ جب کہ دیا میر ڈویژن داریل،تانگیر،استوراور دیامرکے اضلاع پر مشتمل ہے ۔ گلگت بلتستان کے شمال مغرب میں افغانستان کی واخان کی پٹی ہے جو گلگت بلتستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر، جنوب میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جبکہ مغرب میں پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخوا واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔[11]
چینی سیاح فاہیان جب اس علاقے میں داخل ہوا تو یہاں پلولا نامی ریاست قائم تھی جو پورے گلگت بلتستان پے پھیلی ہوئی تھی اور اس کا صدر مقام موجودہ خپلو کا علاقہ تھا۔ پھر ساتھویں صدی میں اس کے بعض حصے تبت کی شاہی حکومت میں چلے گئے پھر نویں صدی میں یہ مقامی ریاستوں میں بٹ گئی جن میں سکردو کے مقپون اور ہنزہ کے ترکھان خاندان مشہور ہیں مقپون خاندان کے راجاؤں نے بلتستان سمیت لداخ،گلگت اور چترال تک کے علاقوں پر حکومت کی احمد شاہ مقپون اس خاندا کا آخری راجا تھا جسے ڈوگرہ افواج نے ایک ناکام بغاوت میں 1840ء میں قتل کر ڈالا پھر 1947ء میں بر صغیر کے دوسرے مسلمانوں کی طرح یہاں بھی آزادی کی شمع جلنے لگی کرنل مرزا حسن خان نے اپنے ساتھیوں کے ہماراہ پورے علاقے کو ڈوگرہ استبداد سے آزاد کر ڈالا۔
گلگت اور بلتستان۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجا نے ان علاقوں پر بزور طاقت قبضہ کر لیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ ریاست جموں و کشمیر و اقصاے تبت میں شامل تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اس آزادی کا آغاز گلگت سے ہوا اور یکم نومبر 1947 کو گلگت پر ریاستی افواج کے مسلمان افسروں نے قبضہ کر لیا اور آزاد جمہوریہ گلگت کا اعلان کر دیا اس آزادی کے سولہ دن بعد پاکستان نے آزاد ریاست ختم کر کے ایف سی آر نافذ کر دیا۔ آزادی کے بعد سے یہ علاقہ ایک گمنام علاقہ سمجھا جاتا تھا جسے شمالی علاقہ جات کہا جاتا لیکن، 2009ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت نے اس خطے کو نیم صوبائی اختیارات دیے۔ یہ واحد خطہ ہے جس کی سرحدیں چار ملکوں سے ملتی ہیں نیز پاکستان اور بھارت تین جنگیں سن 1948 کی جنگ، کارگل جنگ اور سیاچن جنگ اسی خطے میں لڑے ہیں۔ جبکہ سن1971 کی جنگ میں میں اس کے کچھ سرحدی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں جس میں کئی پاکستان کے کئی گاؤں بھارتی قبضے میں چلے گئے اور بھارت کے کئی گاؤں پاکستان کے قبضے میں چلے گئے۔ انہی وجوہات کی بنا پر یہ علاقہ دفاعی طور پر ایک اہم علاقہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہیں سے تاریخی شاہراہ ریشم گزرتی ہے۔ 2009ء میں اس علاقے کو نیم صوبائی حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں عام انتخابات کروائے گئے، جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مہدی شاہ پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔[12]
عمران خان نے 2020 میں گلگت بلتستان کو صوبائی درجہ دینے کا اعلان کر دیا۔ نئے صوبوں کو پاکستانی پارلیمنٹ میں بھی نمائندگی دی جائے گی لیکن اپریل 2022 میں تحریک انصاف کی مرکزی حکومت کے ختم ہونے تک خطے کو نہ ہی آئینی صوبے کا درجہ ملا اور نہ ہی پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی ملی۔[13]
سیاحت نسبتاً ترقی یافتہ ہے، پاکستان شاہراہ قراقرم کے ذریعے چین کے سنکیانگ سے منسلک ہے اور گلگت پاک چین اقتصادی راہداری کے مرکزوں میں سے ایک ہے۔[14]
گلگت بلتستان اب چودہ اضلاع پر مشتمل ہے جن میں سے پانچ بلتستان میں، پانچ گلگت اور چار دیامرکے اضلاع ہیں۔
ڈویژن | اضلاع | رقبہ (مربع کلومیٹر) | آبادی (2013ء) | مرکز |
---|---|---|---|---|
بلتستان | ضلع سکردو | 8,000 | 305,000 | سکردو |
ضلع گانچھے | 9,400 | خپلو | ||
ضلع شگر | 8,500 | شگرٹاون | ||
کھرمنگ | 5,500 | طولتی | ||
ضلع روندو | ڈمبوداس | |||
دیامر | ضلع استور | 8,657 | 114,000 | گوری کوٹ/عید گاہ |
ضلع دیامر | 10,936 | چلاس | ||
ضلع داریل | ||||
ضلع تانگیر | ||||
گلگت | ضلع غذر | 9,635 | 190,000 | گاہکوچ |
ضلع گلگت | ||||
ضلع ہنزہ | 20,057 | 70,000 | علی آباد | |
ضلع یاسین | ||||
ضلع نگر | 51,387 (1998) | |||
گلگت و بلتستان۔ مجموعاً | 14 اضلاع | 72,971 | 1،996,797 | گلگت |
گلگت و بلتستان کے کل رقبہ کا درست شمار دستیاب نہیں اور مختلف جگہ مختلف رقبے ملتے ہیں اس لیے یہاں صرف تمام رقبوں کا درست مجموعہ دیا گیا ہے۔ | ||||
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.