![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c4/%25D8%25B2%25D9%258A%25D9%2586%25D8%25A8_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D9%2585%25D8%25AD%25D9%2585%25D8%25AF_%25D8%25AA%25D8%25AE%25D8%25B7%25D9%258A%25D8%25B7.png/640px-%25D8%25B2%25D9%258A%25D9%2586%25D8%25A8_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D9%2585%25D8%25AD%25D9%2585%25D8%25AF_%25D8%25AA%25D8%25AE%25D8%25B7%25D9%258A%25D8%25B7.png&w=640&q=50)
زینب بنت محمد
پیغمبر محمد کی سب سے بڑی بیٹی / From Wikipedia, the free encyclopedia
سیدہ زینب بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم (پیدائش: 600ء— وفات:مئی/ جون 629ء) پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی صاحبزادی اور دوسری اولاد تھیں۔ وہ قاسم بن محمد کے بعد پیدا ہوئیں تھیں۔ حضرت زینب آنحضرت ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔ آپ بعثتِ نبوی سے دس برس پہلے پیدا ہوئیں۔ اس وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر 30 برس تھی۔ آپ اوّلین مسلمان ہونے والوں میں سے تھیں۔ مشرکین مکہ کی جانب سے حضور اور آپ کے اہل و عیال کو جو تکلیفیں پہنچیں، ان سب میں آپ اور آپ کی بہنیں شریک رہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا بالخصوص تکالیف کے دور میں حضوؐر کو معاونت اور مدد بہم پہنچاتیں۔ مکہ کے مشکل ترین دور میں کہ جب حضوؐر اور آپ رضی اللہ عنہا کے اہل خانہ پر روزانہ مصائب کے پہاڑ توڑے جاتے، آپؐ اپنی اس ہونہار صاحبزادی کو تسلی دیتے کہ: ’’دین حق کی حمایت میں کھڑے ہونے پر اللہ تعالیٰ تمھارے والد کا حامی و ناصر ہے۔ تم اپنے ابا پر مت خوف کھاؤ‘‘۔ سنہ 7 نبوی میں آں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپؐ کے ساتھیوں کو شَعبِ بن ابی طالب میں قید کیا گیا۔ وہاں آپؐ تین برس تک قیدر ہے اور فاقوں پر فاقے گذرے۔ ان سب مصائب میں حضرت خدیجہؓ اور آپؐ کی سبھی اولاد شریک رہی۔ حضرت زینبؓ کو جو تکلیف پہنچی، اس کے بارے میں حضوؐر نے فرمایا: ’’وہ میری سب سے اچھی بیٹی تھی، جو میری محبت میں ستائی گئی‘‘۔ حضرت زینبؓ کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے ہوا، جو حضرت زینبؓ کے خالہ زاد تھے۔ وہ تجارت میں امانت داری کے حوالے سے مشہور تھے۔ نبوت کے تیرہویں سال جب آنحضرتؐ نے مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو آپؐ کے اہل و عیال مکہ میں رہ گئے تھے۔ آپؐ نے اپنی اہلیہ حضرت سودہؓ اور اپنی صاحبزادیوں حضرت فاطمہؓ اور حضرت اُم کلثومؓ کو مدینہ منورہ بلا لیا، لیکن حضرت زینبؓ اپنے شوہر کے پاس ہی رہیں۔ یہاں تک کہ غزوۂ بدر ہوا اور اس میں آپؓ کے شوہر ابوالعاص کفار کی طرف سے شریک ہوئے اور گرفتار ہو گئے۔ انھیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ مکہ جا کر حضرت زینبؓ کو مدینہ منورہ بھیج دیں گے۔ اس طرح آپؓ نے اپنے شوہر کو حالتِ شرک ہی میں چھوڑ کر سنہ 2 ہجری میں غزوۂ بدر کے بعد مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ [2] اس کے بعد ایک موقع پر پھر آپؓ کے شوہر ابوالعاص گرفتار ہو کر مدینہ لائے گئے تو حضرت زینبؓ نے ان کو پناہ دی۔ ابوالعاص بن الربیع نے مکہ جاکر لوگوں کی امانتیں حوالہ کیں اور اسلام لائے اور ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے آئے۔ حضرت زینبؓ نے ان کو حالتِ شرک میں چھوڑا تھا، اس لیے دونوں میں باہم تفریق ہو گئی تھی۔ وہ مدینہ آئے تو زینب دوبارہ ان کے نکاح میں آگئیں۔ اس کے بعد آپؓ بہت کم وقت زندہ رہیں اور 8 ہجری میں وفات پاگئیں۔ سیّدہ زینبؓ بلند اَخلاق و عادات کی مالک تھیں۔ خود آپؓ کے شوہر اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ جب سردارانِ مکہ نے دباؤ ڈالا کہ محمد کی بیٹی کو طلاق دو، جس عورت سے کہوگے ہم تمھاری شادی کر دیں گے تو ابوالعاص بن الربیع جو حال آنکہ مسلمان بھی نہیں ہوئے تھے __نے کہا کوئی عورت زینب رضی اللہ عنہا کے برابر نہیں ہو سکتی۔ حضرت زینبؓ کا کردار آج کی مسلم خواتین کے لیے قابلِ رشک، لائق ترین اور بلند اسوہ ہے۔ [3]
زينب بنت محمد | |
---|---|
زينب بنت محمد | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 599ء ![]() المکہ علاقہ ![]() |
وفات | سنہ 629ء (29–30 سال) ![]() مدینہ منورہ ![]() |
مدفن | جنت البقیع، مدینہ منورہ |
لقب | ہار والی (صاحبة القلادة) |
شوہر | ابو العاص بن الربیع |
اولاد | علی بن ابی عاص بن ربيع (مات صغيرًا) امامہ بنت ابی العاص |
والد | محمد بن عبداللہ [1] ![]() |
والدہ | خدیجہ بنت خویلد [1] ![]() |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | والد: محمد بن عبد اللہ ﷺ والدہ: خديجہ بنت خويلد بھائی: قاسم، عبد اللہ، ابراہيم بہنیں:رقيہ، ام كلثوم، فاطمہ الزهراء |
عملی زندگی | |
نسب | زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب |
تاریخ قبول اسلام | سابقین |
درستی - ترمیم ![]() |
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اولادِ محمد |
حضرت محمد کے بیٹے |
حضرت محمد کی بیٹیاں |
حضرت فاطمہ کی اولاد |
بیٹے |
حضرت فاطمہ کی اولاد |
بیٹیاں |