![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/5/51/%25D8%25A3%25D9%2585_%25D9%2583%25D9%2584%25D8%25AB%25D9%2588%25D9%2585_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D9%2585%25D8%25AD%25D9%2585%25D8%25AF.png/640px-%25D8%25A3%25D9%2585_%25D9%2583%25D9%2584%25D8%25AB%25D9%2588%25D9%2585_%25D8%25A8%25D9%2586%25D8%25AA_%25D9%2585%25D8%25AD%25D9%2585%25D8%25AF.png&w=640&q=50)
ام کلثوم بنت محمد
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی / From Wikipedia, the free encyclopedia
اُمِ کلثوم بنت محمد رضی اللہ عنہا (18ق.ھ / 9ھ) حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرنے والی خواتین میں اپنی والدہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ اپنی بہنوں اور دیگر اسلام قبول کرنے والی خواتین کے ساتھ نبی اکرمؐ کے ہاتھ پر بیعت کی۔گہوارۂ نبویؐ میں علم و اَخلاق اور پیکر حسنِ حیا کے عمدہ فطری ماحول میں پروان چڑھیں۔ تمام انسانی، دینی اور نسوانی خوبیوں کی حامل تھیں۔ مکی زندگی کی مشکلات میں دینِ حق اور اجتماعی تحریک میں صحابہ کرامؓ اور اہلِ بیتِ نبی کریمؐ میں صبر واستقامت کے ساتھ احیائے دین اور غلبۂ دین کی عظیم الشان جدو جہد میں اسوۂ کامل کا معیار ٹھہریں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں خاندان کے ساتھ تین سال کے قریب شعبِ ابی طالب کی مشکلات جھیلیں اور مکہ کے مشرکانہ نظام کے ظلم کا شکار رہیں۔ اُم کلثومؓ اپنی ماں حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بہت مشابہت رکھتی تھیں۔ ان کے دل کا سرور اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک تھیں۔اپنی دونوں بڑی بہنوں کی شادی کے بعد گھریلو سرگرمیوں میں ماں کا ہاتھ بٹاتیں اور ابا جان کی آنکھوں میں مقامِ صدق و حیا کی تصویر تھیں۔مکی زندگی کے آخری سالوں میں ماں کی جدائی کا صدمہ برداشت کیا۔ آپ ؐ اپنے دینی و علمی کاموں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کا خیال بھی رکھتے تھے۔ایک طرف سیّدہ اُم کلثوم ہیں،دوسری طرف جنت کی عورتوں کی سردار سیّدہ فاطمہؓ ہیں۔ گھریلو امور میں نگرانی، مشاورت،حفاظت، رہنمائی کے حوالے سے آپؐ اپنی بیٹیوں کے دلوں کی آواز شدت سے محسوس فرماتے اور ان کو اپنی شفقت سے فیضیاب فرماتے۔ اُمِ کلثومؓ کی نسبت ابو لہب کے بیٹے عتیبہ کے ساتھ طے تھی۔ اس نے محض حضوؐر کو دُکھ پہنچانے کے لیے رخصتی سے قبل ہی اُمِ کلثومؓ کو طلاق دے دی۔حضور اقدسؐ کی دوسری صاحبزادی سیّدہ رُقیہؓ حضرت عثمانؓ کے نکاح میں تھیں، ان کی وفات کے بعد ربیع الاوّل 3ھ ہجری میں آپؐ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے سابقہ مہر کی مقدار پر حضرت اُم کلثومؓ کا نکاح بھی حضرت عثمانؓ بن عفان سے نکاح کر دیا۔ حضرت اُمِ کلثومؓ کی کوئی اولاد نہ ہوئی۔6 سال تک حضرت عثمانؓ بن عفان کے ساتھ خوشگوار گھریلو زندگی بسر کرنے کے بعد شعبان 9ھ ہجری میں حضرت اُم کلثومؓ کا انتقال ہو گیا۔ آپؓ کے غسل و کفن کے انتظامات کی حضوؐر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود نگرانی فرمائی، خود نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپؓ کی مغفرت کی دعا مانگی۔ تمام صحابہ کرامؓ نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی ۔ آپؓ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔سیّدہ اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات کا آپؐ کو سخت ملال ہوا۔ ’’صحیح بخاری‘‘ میں ہے کہ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار آپؐ ام کلثومؓ کی قبر پر تشریف فرما تھے اور آپؐ کی آنکھوں سے شدتِ غم کی وجہ سے آنسو جاری تھے۔[4] [5] [6][7]
ام کلثوم بنت محمد | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 603ء ![]() مکہ ![]() |
وفات | 10 دسمبر 630ء (26–27 سال) ![]() مدینہ منورہ ![]() |
مدفن | جنت البقیع ![]() |
شوہر | عثمان بن عفان (624–)[1][2] ![]() |
والد | محمد بن عبداللہ [1][3] ![]() |
والدہ | خدیجہ بنت خویلد [1][3] ![]() |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم ![]() |
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اولادِ محمد |
حضرت محمد کے بیٹے |
حضرت محمد کی بیٹیاں |
حضرت فاطمہ کی اولاد |
بیٹے |
حضرت فاطمہ کی اولاد |
بیٹیاں |