From Wikipedia, the free encyclopedia
مجرا عورتوں کے رقص کی ایک شکل ہے جو جنوبی ایشیا میں مغلیہ سلطنت کے دوران ابھر کر سامنے آیا تھا۔ مجرے کو اس وقت کے اشرافیہ طبقے اور مقامی حکمرانوں (ہندوستانی معاشرے کے نواب جو اکثر مغل بادشاہ کے دربار سے منسلک ہوتے تھے) کی تفریح کے لیے رات کے وقت پیش کیا جاتا تھا۔ مجرے کا رجحان مغل سلطنت کے زوال پذیریت کی طرف مائل ہونے یا زوال پزیر سالوں کے دوران تیزی سے پھیلا تھا۔ [1]
اس میں مقامی کلاسیکی کتھک ڈانس کے عناصر کو مقامی موسیقی بشمول ٹھمری اور غزل کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ اس میں اکبر سے لے کر بہادر شاہ ظفر کے دیگر مغل ادوار اقتدار کی شاعری بھی شامل ہے۔ [2] مجرا روایتی طور پر محافل اور خصوصی گھروں، جن کو کوٹھا کہا جاتا تھا، میں پیش کیا جاتا تھا۔ برصغیر میں مغل حکمرانی کے دوران، دہلی ، لکھنؤ ، جے پور جیسی جگہوں پر، مجرے کا رواج ایک خاندانی فن تھا اور اکثر ماں سے بیٹی تک منتقل ہوتا تھا۔ اشرافیہ طبقے تک رسائی کی وجہ سے ان عورتوں یا طوائفوں کو کچھ طاقت اور وقار حاصل تھا اور ان میں سے کچھ کو ثقافت کی اتھارٹی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ کچھ بزرگ خاندان اپنے بیٹوں کو ان کے پاس آداب (تہذیب) اور ان سے فن گفتگو سیکھنے کے لیے بھی بھیج دیتے تھے۔ [1] انھیں کبھی کبھی ہندوستان کی ناچ گرلز بھی کہا جاتا تھا جس میں رقاصائیں، گلوکارائیں اور ان کے سرپرست نواب ساتھی شامل تھے۔
لاہور میں، مغلیہ سلطنت کی ہیرا منڈی کے پڑوس میں، یہ پیشہ آرٹ اور غیر ملکی رقص کے مابین ایک حد تھا، اداکار اکثر مغل شاہی یا دولت مند سرپرستوں میں درباریوں کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ "یہاں تک کہ دولت مندوں نے اپنے بیٹوں کو طوائفوں کے کوٹھوں میں بھیجا کرتے تھے۔ ان کو آداب اخلاق کی تعلیم کے لیے جاپانی گیشا سے تشبیہ دی گئی ہے۔" [3] [1]
موسیقی کی ایک صنف کی حیثیت سے مجرا تاریخی طور پر سولہویں سے انیسویں صدی کے جنوبی ایشیا کے ایک جمالیاتی ثقافت کی تشکیل نو کرتا ہے جس میں موسیقی اور ڈانس جیسی تفریح ایک عورت اور بہت سارے مردوں کے مابین ہوتی تھی۔ موسیقی کا مطالعہ کرنے والی ریگولا قریشی کہتی ہیں کہ "پاور کی بے آہنگی جو شرافت کی قاتل ہے۔ "
جدید مجرا رقاصائیں اپنے ممالک میں شادیوں، سالگرہ اور کنواروں کی پارٹیوں جیسے پروگراموں میں رقص کرتی ہیں۔ یہ رواج ہندوستان اور پاکستان جیسے روایتی مغلیہ ثقافتسے مرعوب ملکوں میں رائج ہے۔ کسی حد تک ہندوستان اور پاکستان میں رقص کرنے والے اکثر مقامی موسیقی کے ساتھ مجرا کی ایک جدید شکل بھی پیش کرتے ہیں۔ [1] [4]
مجرا کو بالی ووڈ فلموں میں پاکیزہ (1972 کی فلم) ، امراؤ جان (1981 کی فلم)، زندگی یا طوفان (1958) اور دیوداس (1955 کی فلم) یا دیگر فلموں میں جن میں ماضی کے مغل حکمرانوں اور اس کی ثقافت کو ظاہرکیا جاتا ہے، دکھایا جاتا ہے۔ ڈانس کو عزت دی گئی ہے اور ڈانس کوریوگرافی کے ساتھ پڑھایا بھی جاتا ہے تاکہ خواتین رقاصاؤں کو اپنے رقص میں مزید روانی اور زیادہ فن اور نسوانی حیثیت حاصل ہو سکے ۔ رقاصائیں عام طور پرعوام کی نگاہ کا مرکز ہوتی ہیں اورطویل عرصے تک ناظرین کو محظوظ کرسکتی ہیں۔
انجمن (1970 کی فلم) جیسی پاکستان کی لالی وڈ فلموں میں فلم ختم ہونے سے پہلے ہی بہت سارے مجرا رقص پیش کیے جاتے ہیں۔ [5]
2005 میں جب ریاست مہاراشٹرا میں ڈانس بار بند کردی گئیں تو متعدد سابق بار کی رقاصائیں ممبئی کے گرانٹ روڈ کے علاقے پر واقع کینیڈی پل کے قریب 'کانگریس ہاؤس' چلی گئیں، جو شہر میں مجرا کے سب سے قدیم مرکز ہیں۔ آگرہ، بھارت اور لاہور اور کراچی پاکستان میں عورتوں کو مجرا کی تربیت دی جاتی ہے۔ ڈان اخبار کراچی نے لاہور کی ہیرا منڈی کے علاقے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: "پاکستان کا قدیم ترین ریڈ لائٹ ضلع صدیوں سے روایتی شہوت انگیز رقاصاؤں، موسیقاروں اور طوائفوں کا ایک مرکز تھا۔" [3]
زیادہ تر خواتین کسی فلمی اسٹوڈیو میں بین الاقوامی ڈانس کیریئر یا جنوبی ایشین ڈانس کیریئر کی امید رکھتے ہیں۔
مراٹھی اور ہندی / اردو زبانوں میں مجرا کے معنی ہیں:
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.