حجۃ الاسلام، مجتہد، فقیہ، صوفی From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔
حجت الاسلام | |
---|---|
حجۃ الاسلام امام محمد بن محمد بن محمد الغزالی | |
(عربی میں: أبو حامد محمد بن محمد الغزالي) | |
حجۃ الاسلام امام غزالی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1058ء [1][2] طوس [3][4] |
وفات | 14 جمادی الثانی 505ھ / 19 دسمبر 1111ء (عمر: 55 سال قمری، 53 سال شمسی) طوس [3] |
مدفن | مشہد |
رہائش | نیشاپور بغداد دمشق یروشلم |
شہریت | سلجوقی سلطنت |
نسل | ایرانی |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی اشعری |
فقہی مسلک | شافعی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
استاذ | امام الحرمین جوینی [3]، ابو علی فارمدی [4] |
تلمیذ خاص | ابو بکر ابن العربی |
پیشہ | فلسفی ، متکلم ، آپ بیتی نگار ، شاعر ، فقیہ ، صحافی [5][6]، صوفی |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی [3]، عربی [7][8][9] |
شعبۂ عمل | اسلامی فلسفہ ، الٰہیات ، تصوف ، علم کلام ، اخلاق اسلامی |
ملازمت | مدرسہ نظامیہ (بغداد) |
کارہائے نمایاں | کیمیائے سعادت ، تہافت الفلاسفہ ، احيا علوم الدين ، اقتصاد فی الاعتقاد |
مؤثر | ابن ادریس شافعی، جوینی، ابو طالب مکی، جنید بغدادی، حارث محاسبی، بایزید بسطامی |
درستی - ترمیم |
نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ کو طوس میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔
آپ نے ابتدائی تعلیم طُوس(صوبہ خراسان، ایران) میں حاصل کی، اس کے بعد نیشاپور(ایران) کا قصد کیا جہاں امام الحرمین عبدالملک بن عبداللہ جُوَینی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے اکتسابِ علم کیا۔[10] آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پوری زندگی مختلف علوم حاصل کرنے، انھیں پھیلانے اور اُمّت ِ مسلمہ کی اصلاح میں گذری۔
نیشا پور سے وزیر سلاجقہ نظام الملک طوسی کے دربار میں پہنچے اور 484ھ میں مدرسہ بغداد میں مدرس کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ جب نظام الملک اور ملک شاہ کو باطنی فدائیوں نے قتل کر دیا تو انھوں نے باطنیہ، اسماعیلیہ اور امامیہ مذاہب کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں۔ اس وقت وہ زیادہ تر فلسفہ کے مطالعہ میں مصروف رہے جس کی وجہ سے عقائد مذہبی سے بالکل منحرف ہو چکے تھے۔ ان کا یہ دور کئی سال تک قائم رہا۔ لیکن آخر کار جب علوم ظاہری سے ان کی تشفی نہ ہوئی تو تصوف کی طرف مائل ہوئے اور پھر خدا ،رسول، حشر و نشر تمام باتوں کے قائل ہو گئے۔
488ھ میں بغداد چھوڑ کر تلاش حق میں نکل پڑے اور مختلف ممالک کا دورہ کیے۔ یہاں تک کہ ان میں ایک کیفیت سکونی پیدا ہو گئی اور اشعری نے جس فلسفہ مذہب کی ابتدا کی تھی۔ انھوں نے اسے انجام تک پہنچا دیا۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ اسی زمانہ میں سیاسی انقلابات نے ان کے ذہن کو بہت متاثر کیا اور یہ دو سال تک شام میں گوشہ نشین رہے۔ پھر حج کرنے چلے گئے۔ اور آخر عمر طوس میں گوشہ نشینی میں گزاری۔
ان کی دیگر مشہور تصانیف احیاء العلوم، تہافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کا انتقال 505ھ کو طوس میں ہوا۔
ذہبی لکھتے ہیں کہ: ”غزالی، بہت بڑے شیخ، بحرِ بے کنار امام، حجۃ الاسلام، اپنے زمانے کے یگانہ روزگار جن کا لقب زین الدین، کنیت ابو حامد اور نسب محمد بن محمد بن محمد بن احمد طوسی شافعی غزالی ہے، آپ کی متعدد تصانیف ہیں، آپ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے، ابتدائی طور پر اپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے، اس کے بعد اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشاپور منتقل ہو گئے، وہاں انھوں نے امام الحرمین کی شاگردی اختیار کی اور فقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کا لوہا منوایا، پھر علم کلام، علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی، یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کا مرکز بن گئے۔“[11]
امام غزالی نے سلطان سنجر کو لکھے خط میں یہ بتایا تھا کہ آپ کی تصانیف تقریباً دو سو ہیں ۔[12] لیکن یہ بھی تصور کیا جاتا ہے کہ آپ کی تصانیف کی تعداد 400 سے زیادہ ہے۔ لیکن مغربی سکالرز نے تحقیقات کرکے طے کیا ہے کہ ذیل کی فہرست آپ کی تصانیف ہیں۔ ان میں عربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گی تصانیف ہیں۔
آخر کار ایک مصری سکالر نے بھی ایک فہرست بنائی جن میں 457 کتابوں کا ذکر ہے، جس میں 1 تا 72 مکمل طور پر امام غزالی کی تصنیفات ہیں۔ اور 73 تا 95 تک کے تصانیف پر شک ہے کہ یہ تصانیف امام غزالی کی ہیں ۔
صوفی طریقہ
فلسفہ
14 جمادی الثانی 505ھ / 19 دسمبر 1111ء کو بعمر 55 سال (قمری، 53 سال شمسی) بمقام طوس وفات پائی۔
ویکی ذخائر پر غزالی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.