مسلمان حکمران کی بادشاہت From Wikipedia, the free encyclopedia
سلجوقی سلطنت یا سلاجقۂ عظام [lower-alpha 1]11ویں تا 14ویں صدی عیسوی کے درمیان میں مشرق وسطی اور وسط ایشیا میں قائم ایک مسلم بادشاہت تھی جو نسلا اوغوز ترک تھے۔ مسلم تاریخ میں اسے بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ دولت عباسیہ کے خاتمے کے بعد عالم اسلام کو ایک مرکز پر جمع کرنے والی آخری سلطنت تھی۔ اس کی سرحدیں ایک جانب چین سے لے کر بحیرۂ متوسط اور دوسری جانب عدن سے لے کر خوارزم و بخارا تک پھیلی ہوئی تھیں۔ ان کا عہد تاریخ اسلام کا آخری عہد زریں کہلا سکتا ہے اسی لیے سلاجقہ کو مسلم تاریخ میں خاص درجہ و مقام حاصل ہے۔ سلجوقیوں کے زوال کے ساتھ امت مسلمہ میں جس سیاسی انتشار کا آغاز ہوا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اہلیان یورپ نے مسلمانوں پر صلیبی جنگیں مسلط کیں اور عالم اسلام کے قلب میں مقدس ترین مقام (بیت المقدس) پر قبضہ کر لیا۔
سلجوقی سلطنت سلاجقۂ عظام Büyük Selçuklu İmparatorluğu آلِ سلجوق Āl-e Saljuq | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1037–1194 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دار الحکومت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عمومی زبانیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مذہب | اسلام (حنفی) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حکومت | درحقیقت: آزاد سلطان ازروئے قانون: ماتحت خلافت[6] | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
خلافت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• 1031–1075 | القائم بامر اللہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• 1180–1225 | الناصر لدین اللہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سلجوق خاندان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• 1037–1063 | طغرل بیگ (پہلا) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• 1174–1194 | طغرل سوم (آخری)[7] | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تاریخ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• | 1037 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• جنگِ دندانقان | 1040 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1071 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1095–1099 | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• جنگِ قطوان | 1141 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
• | 1194 | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
رقبہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1080 est.[8][9] | 3,900,000 کلومیٹر2 (1,500,000 مربع میل) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
طغرل بے سلجوق کا پوتا تھا جبکہ چغری بیگ اس کا بھائی تھا جن کی زیر قیادت سلجوقیوں نے غزنوی سلطنت سے علیحدگی اختیار کرنے کی کوشش کی۔ ابتدا میں سلجوقیوں کو محمود غزنوی کے ہاتھوں شکست ہوئی اور وہ خوارزم تک محدود ہو گئے لیکن طغرل اورچغری کی زیرقیادت انھوں نے 1028ء اور 1029ء میں مرو اور نیشاپور پر قبضہ کر لیا۔ ان کے جانشینوں نے خراسان اور بلخ میں مزید علاقے فتح کیے اور 1037ء میں غزنی پر حملہ کیا۔ 1039ء میں جنگ دندانیقان میں انھوں نے غزنوی سلطنت کے بادشاہ مسعود اول کو شکست دے دی اور مسعود سلطنت کے تمام مغربی حصے سلجوقیوں کے ہاتھوں گنوا بیٹھا۔ 1055ء میں طغرل نے بنی بویہ کی شیعہ سلطنت سے بغداد چھین لیا۔
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے الپ ارسلان
الپ ارسلان اپنے چچا طغرل بیگ کے بعد سلجوقی سلطنت کے تخت پر بیٹھا اور اس نے 1064ء میں آرمینیا اور جارجیا کو سلطنت میں شامل کر لیا۔ وہ ایک بہت بیدار مغز اور بہادر حکمران تھا ۔ مشہور مدبر نظام الملک طوسی کو اپنے باپ چغری بیگ کی سفارش پر وزیر سلطنت مقرر کیا۔ اس کے عہد میں سلجوقی سلطنت کی حدود بہت وسیع ہوئیں۔ پہلے ہرات اور ماوراء النہر کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ پھر فاطمی حکمران کو شکست دے کر مکہ اور مدینہ کو اپنی قلمر و میں شامل کیا۔ اس سے اسلامی دنیا میں سلجوقیوں کا اثر و اقتدار بڑھ گیا۔ بازنطنیوں نے حملہ کیا تو 26 اگست 1071ء کو ملازکرد کے مقام پر ان کو عبرتناک شکست دی۔ اور قیصر روم رومانوس چہارم کو گرفتار کر لیا۔ قیصر روم نے نہ صرف تاوان جنگ ادا کیا اور خراج دینے پر رضامند ہوا۔ بلکہ اپنی بیٹی سلطان کے بیٹے سے بیاہ دی اور آرمینیا اور جارجیا کے علاقے اس کو دے دیے ۔ خوارزمی ترکوں کے خلاف ایک مہم میں قیدی بناکر لائے گئے خوارزمی گورنر یوسف الخوارزمی کی تلوار سے شدید زخمی ہوا اور 4 دن بعد 25 نومبر 1072ء کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کرگیا ۔ الپ ارسلان کو مرو میں ان کے والد چغری بیگ کی قبر کے برابر میں دفن کیا گیا۔
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے ملک شاہ اول
الپ ارسلان کے جانشیں ملک شاہ اول اور ان کے دو ایرانی وزراء نظام الملک اور تاج الملک کی زیر قیادت سلجوق سلطنت اپنے عروج پر پہنچ گئی جس کی مشرقی سرحدیں چین اور مغربی سرحدیں بازنطینی سلطنت سے جاملی تھیں۔ ملک شاہ نے دار الحکومت رے سے اصفہان منتقل کر دیا۔ اس دوران میں نظام الملک نے بغداد میں جامعہ نظامیہ قائم کی۔ ملک شاہ کے دور حکمرانی کو سلجوقیوں کا سنہرا دور کہا جاتا ہے۔ 1087ء میں عباسی خلیفہ نے ملک شاہ کو "سلطان مشرق و مغرب" کا خطاب کیا۔ ملک شاہ کے دور میں ہی ایران میں حسن بن صباح نے زور پکڑا جس کے فدائین نے نے کئی معروف شخصیات کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔
1092ء میں ملک شاہ اول کی وفات کے بعد اس کے بھائیوں اور 4 بیٹوں کے درمیان میں اختلافات کے باعث سلطنت تقسیم ہو گئی۔ اناطولیہ میں قلج ارسلان اول ملک شاہ اول کا جانشیں مقرر ہوا جس نے سلطنت سلاجقہ روم کی بنیاد رکھی۔ شام میں اس کا بھائی توتش اول حکمران بنا جبکہ ایران میں اس کے بیٹے محمود اول نے بادشاہت قائم جس کی اپنے تین بھائیوں عراق میں برکیاروق، بغداد میں محمد اول اور خراسان میں احمد سنجر سے تصادم ہوتا رہا۔
توتش اول کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں رضوان اور دوقق کو بالترتیب حلب اور دمشق میں وراثت میں ملا اور ان دونوں کی نااتفاقی کے باعث شام کئی حصوں میں تقسیم ہو گیا جن پر مختلف امرا کی حکومتیں تھیں۔
1118ء میں احمد سنجر نے سلطنت پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بھتیجے اور محمد اول کے بیٹے محمود ثانی نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور بغداد میں دار الحکومت قائم کرتے ہوئے اپنے سلطان ہونے کا اعلان کر دیا تاہم 1131ء میں بالآخر احمد سنجر نے اسے ہٹادیا۔
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے صلیبی جنگیں
سلجوقی سلطنت کے سیاسی زوال کے آغاز اور ملک بھر میں پھیلی خانہ جنگی اور طوائف الملوکی سے مسلم امہ کو ایک پرچم تلے اکٹھا کرنے والی آخری قوت کا بھی خاتمہ ہونے لگا تو اہلیان یورپ نے اس کو بھرپور موقع جانا اور بیت المقدس کو مسلمانوں سے واپس لینے کی دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کیا۔ اس طرح اُن صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا جو کم و بیش 200 سال مسلمانوں پر مسلط رہیں۔ ان جنگوں کے آغاز پر یورپ سے بیت المقدس کے راستے میں عیسائیوں کا سب سے اولین ٹکراؤ اناطولیہ سلجوقی مسلمانوں کی حکومت سلاجقۂ روم سے ہوا۔ عیسائیوں نے پہلی صلیبی جنگ میں بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ اس جنگ سے قبل ہی سلجوق فاطمیوں کے ہاتھوں فلسطین گنواچکے تھے۔ صلیبیوں اور منگولوں کے حملے سے سلجوقیوں کی رہی سہی طاقت بھی ختم ہوکر رہ گئی اور بالآخر 1260ء کی دہائی میں منگولوں کی اناطولیہ پر چڑھائی کے ساتھ آخری سلجوق سلطنت (سلاجقہ روم) کا بھی خاتمہ ہو گیا۔
مزید برآں، 1071ء میں سلجوقیوں نے مغربی سمت میں بازنطینیوں پر فتح حاصل کرکے اپنی سلطنت وسیع کرلی۔ سلجوق سلطان ملک شاہ ﴿دور:1072۔1092ء﴾ نے فرغانہ، شمال مغربی ترکستان، کاشغر اور ختن میں قاراخانیوں پر اپنی حکمرانی مسلط کردی۔ اپنے وزیر نظام الملک کے زیر اثر، سلجوقیوں نے بغداد اور پورے وسطی ایشیا میں مذہبی اسکولوں ﴿مدارس﴾ کی تعمیر کروائی۔ ہر چند کہ مدارس کا سلسلہ پہلے پہل شمال مشرقی ایران میں نویں صدی عیسوی کے دوران رونما ہوا تھا، جو خالصتاً دینی مطالعات کے لیے وقف تھے، مگر یہ نئے مدارس سلجوقیوں کے لیے ایک شہری دفتر شاہی ﴿کا وسیلہ﴾ مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کی گہری فہم پیدا کرنے کی تربیت بھی دیتے تھے۔ مذہب کی طرف سلجوقیوں کا رویہ نہایت حقیقت پسندانہ تھا۔
اناطولیہ کو ترکیائی آباد کاری کے لیے کھولنے کے بعد، سلجوقیوں نے فلسطین پر بھی تسلط قائم کرنا چاہا۔ بازنطینیوں نے 1096ء میں پوپ اربن دوم سے اپیل کی، جس نے مغربی اور مشرقی روم سلطنتوں کو متحد کرنے اور ﴿غیر عیسائی﴾ اور بے دینوں سے ارض مقدس کو پھر سے جیتنے کی خاطر، پہلی صلیبی جنگ کا اعلان کیا۔ بہر حال، کسی بھی طرح سلجوقی مسیحی مخالف نہیں تھے۔ مثال کے طور پر انھوں نے وسطی ایشیا سے نسطوری عیسائیت کا صفایا نہیں کیا۔
آفتاب
خطاب | نام | دور حکومت | |
---|---|---|---|
بیگ | طغرل | 1016–1063 |
|
سلطان جلال الدولہ |
ملک شاہ اول | 1072–1092 | |
سلطان | الپ ارسلان | 1063–1072 | |
سلطان ناصر الدنیا والدین |
محمود بن ملک شاہ | 1092–1094 | |
سلطان أبو المظفر رکن الدنیا والدین |
برکیاروق | 1094–1105 | |
سلطان معز الدین |
ملک شاہ دوئم | 1105 | |
سلطان غیاث الدنیا والدین |
محمد تپار | 1105–1118 | |
سلطان معز الدین |
*احمد سنجر | 1118–1153 | |
خوارزم شاہی سلطنت نے 1157ء سے سلجوقی سلطنت کے بیشتر اکثر حصے پر قبضہ کر لیا اور اغوز ترکیوں نے خراسان پر قبضہ کر لیا- |
کرمان جنوبی فارس کی ایک سلطنت تھی جو 1187ء میں طغرل سوم کے ہاتھوں ختم ہو گئی۔
ویکی ذخائر پر Category:Seljuk Empire سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.