From Wikipedia, the free encyclopedia
خان پور جنکشن ریلوے اسٹیشن پاکستان میں واقع ہے۔ یہ ایک جنکشن ریلوے اسٹیشن ہے جو خان پور-چاچڑاں ریلوے لائن کے ذریعے خانپور اور چاچڑاں کو ملاتا ہے۔
خان پور جنکشن ریلوے اسٹیشن Khanpur Jn Railway Station | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
محل وقوع | خان پور | ||||||||||
مالک | وزارت ريلوے | ||||||||||
لائن(لائنیں) | |||||||||||
پلیٹ فارم | 2 | ||||||||||
دیگر معلومات | |||||||||||
اسٹیشن کوڈ | KPR | ||||||||||
خدمات | |||||||||||
|
یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، سیالکوٹ، سرگودھا، گوجرانوالہ، ملتان، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، رحیم یار خان، سکھر، روہڑی، جھنگ، نوابشاہ، گجرات، جہلم، نوشہرہ، جیکب آباد سبی، اٹک، خانیوال، کوٹری اور نارووال شامل ہیں۔
خان پور کی شہرت اور تاریخ کے کئی حوالے دیے جا سکتے ہیں جن میں سے ایک اس شہر کا قدیم ریلوے اسٹیشن، ریلوے کالونی، لوکوموٹو ورکشاپ اور سابقہ ریلوے کلب بھی ہے۔ اس پورے علاقے میں ”انڈین اسٹیٹ ریلوے“ کی تاریخ بکھری اور اجڑی ہوئی نظر آئے گی۔ جہاں انگریز دور کے گودام اور فوارے موجود ہیں وہیں کونے میں قریباً ١٤٠ سال پرانا گورا قبرستان بھی ہے۔
ریلوے اسٹیشن خان پور کے نزدیک واقع گورا قبرستان کے اندر اس علاقے میں ریلوے لائن بچھانے والے انگریز انجینیئرز اور اُن کے خاندان کی کچھ قبریں اب بھی موجود ہیں۔ چار دیواری میں واقع یہ قبرستان خان پور میں مسیحی برادری کا سب سے بڑا قبرستان ہے جہاں کچھ پرانے طرز کی قبریں بیتے دنوں کی کہانیاں سنا رہی ہیں۔ جب میں قریباً چار سال پہلے یہاں گیا تھا تو ان کی تعداد زیادہ تھی لیکن اس بار مجھے کم کتبے نظر آئے۔ شاید کچھ قبروں کو مسمار یا ان کی جگہ نئی قبروں نے لے لی ہو۔ کلاک اور منفرد نقش و نگار سے آراستہ ان قبروں کو دیکھ کہ جہاں ایک صدی پرانے لوگوں کے ذوق کا پتہ چلتا ہے وہیں اُس دور کے کتبے پڑھ کہ بھی بہت سی معلومات ملتی ہیں۔
141 سال پرانی محترمہ سارا کشمیری صاحبہ کی قبر پر لگا کتبہ بہت کچھ بتا رہا ہے۔ جیسے یہ کہ محترمہ ڈیڑھ صدی قبل برصغیر کے شہر لدھیانہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس دور میں لدھیانہ کو Ludhiana کی بجائے Loodianah لکھا جاتا تھا۔ پھر بھارتی رواج کے مطابق شہر کا تلفظ بدل دیا گیا ہو گا جیسے ”بمبئی“ اب ممبئی اور ”کلکتہ“ موجودہ دور کا کولکتہ بن چکا ہے۔ ان کے شوہر نامدار تب ”انڈین اسٹیٹ ریلوے“ میں ملازم تھے اور ان کی وفات کے وقت یقیناً خانپور میں ریلوے کے افسر رہے ہوں گے۔ یاد رہے کہ 1880 میں خان پور کو ریل کے ذریعے دیگر شہروں سے جوڑا گیا تھا جبکہ 1905 میں خان پور تا چاچڑاں ریل کی پٹڑی بچھائی گئی تھی جس کے بعد اس شہر کو جنکشن کا درجہ ملا تھا۔
انڈین اسٹیٹ ریلوے کی بنیاد برطانوی گورنر جنرل ”لارڈ ڈلہوزی“ نے اپنے دورِ اقتدار میں رکھی تھی جس کی بِنا پر انھیں انڈین ریلوے کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ 1853 میں سرزمینِ ہندوستان پر سب سے پہلی پسنجر ٹرین ”بمبئی سے تھانے“ کے بیچ چلائی گئی تھی جو قریباً چار سو سواریوں کو منزل تک لے کر پہنچی تھی۔
جیمز بینٹلے صاحب کی اولاد کا لگایا گیا کتبہ یہ بتا رہا ہے کہ 1928 تک بھی یہاں مسیحی انجینیئر اور ان کے خاندان رہائش پزیر تھے جو غالباً تقسیم سے کچھ پہلے یا بعد میں نقل مکانی کر گئے ہوں گے۔ ان کی قبر پر ایک تِرچھی صلیب اور پھول بنے ہیں۔
پاکستان ریلویز کی سرکاری ویب گاہ کے مطابق خانپور جنکشن ریلوے اسٹیشن کا کوڈ KPR ہے
اس وقت یہ اسٹیشن پاکستان ریلویز کے استعمال میں ہے ۔
خانپور جنکشن ریلوے اسٹیشن خانپور جنکشن میں واقع ہے.
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.