![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/2/23/%25D9%258A%25D8%25AD%25D9%258A%25D9%2589_%25D8%25A8%25D9%2586_%25D9%2585%25D8%25B9%25D9%258A%25D9%2586.png/640px-%25D9%258A%25D8%25AD%25D9%258A%25D9%2589_%25D8%25A8%25D9%2586_%25D9%2585%25D8%25B9%25D9%258A%25D9%2586.png&w=640&q=50)
یحییٰ بن معین
اِمام الحافظ، اِمام جرح و تعدیل، شیخ المحدثین / From Wikipedia, the free encyclopedia
یحییٰ بن معین (عربی: يحيى بن معين) مستند محدثین میں سے تھے[4] یحیی بن معین کا تعلق فارس[5] سے تھا۔
یحییٰ بن معین | |
---|---|
(عربی میں: يحيى بن معين) ![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 775ء [1][2][3] ![]() بغداد ![]() |
وفات | سنہ 848ء (72–73 سال)[1][2][3] ![]() بغداد ![]() |
وجہ وفات | طبعی موت |
شہریت | ![]() ![]() |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
ابن حجر کی رائے | ثقہ ، امام ، الحافظ ، الشیخ ، امام الجراح و تعدیل |
ذہبی کی رائے | ثقہ ، امام ، الحافظ ، الشیخ ، امام الجراح و تعدیل |
استاد | سفیان بن عیینہ ، عبد اللہ ابن مبارک ، حسین بن علی الجعفی ، عبد الرحمن بن مہدی ![]() |
نمایاں شاگرد | احمد بن حنبل ، محمد بن اسماعیل بخاری ، ابن سعد البغدادی ، مسلم بن حجاج ، ابویعلیٰ الموصلی ![]() |
پیشہ | محدث ![]() |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
آجر | بصرہ ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
یہ احمد بن حنبل کے قریبی دوستوں میں سے تھے، جن کو علم اسماء الرجال کی کتابوں میں اکثر اس حوالے سے بیان کیا جاتا ہے۔[6] ابن حنبل کے ساتھ ساتھ، علی بن المدینی اور ابن ابی شیبہ، کے ساتھ چوتھے ابن معین ہیں جن کو علم حدیث کے میدان میں اولیت کا درجہ دیا جاتا ہے۔[7] فن حدیث کا ایک اہم شعبہ اسماء الرجال ہے، اس میں حدیث کے رواۃ پراس حدیث سے بحث ہوتی ہے کہ کون راوی قابل اعتماد ہے اور کون ناقبال اعتماد؟ راوی کی اخلاقی زندگی کیسی ہے؟ اس میں عقل وفہم کا ملکہ کس قدر ہے؟ اس کے علم اور قوت حافظہ کا کیا حال ہے؟ چونکہ ان ہی بحثوں پرحدیث کی صحت وعدم صحت کا فیصلہ ہوتا ہے اس لیے اس فن میں کلام کرنے کے یلے غیر معمولی علم و فضل اور عقل وبصیرت کے ساتھ ساتھ خدا ترسی اور احساسِ ذمہ داری کی بھی سخت ضرورت ہوتی ہے، اس لیے کہ اگرکسی راوی کی جرح میں افراط کی گئی اور اس کی روایت ترک کردی گئی توحدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب ہوتی ہے اور اگر تعدیل میں تفریط کی گئی تو اقوالِ رسول میں غلط باتوں کے داخل ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تحدیث وروایت کرنے والوں کی تعداد توآپ کوبیشمار ملے گی، مگرفن رجال کے جاننے والوں کی تعداد بہت کم ملے گی، یحییٰ بن معین اس فن کے امام ہی نہیں؛ بلکہ امام الائمہ سمجھے جاتے ہیں، ان کے عہد میں اس فن کے متعدد ائمہ تھے، مثلاً احمد بن حنبل، ابن مدینی، سعید القطان، ابن مہدی وغیرہ؛ مگرابن معین کوان سب بزرگوں میں ایک خاص امتیاز حاصل تھا۔ یحییٰ بن معین کے حالاتِ زندگی ان کے علم و فضل کے علاوہ اس حیثیت سے بھی قابل ذکر ہیں کہ ان کی زندگی اسلامی معاشرہ کی مساوات اور رفعت کا صحیح مرقع ہے۔