محمود حسن دیوبندی
ہندوستانی عالم دین اور مشہور مجاہد آزادی (1851–1920ء) / From Wikipedia, the free encyclopedia
محمود حسن دیوبندی (معروف بہ شیخ الہند؛ 1851ء – 1920ء) ہندوستان کے ایک نامور عالم دین اور مجاہد آزادی تھے، جنھوں نے دیگر شخصیات کے ساتھ مل کر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی اور آزادی ہند کے لیے تحریک ریشمی رومال کا آغاز کیا۔ وہ دارالعلوم دیوبند میں پڑھنے والے پہلے طالب علم تھے۔ ان کے اساتذہ میں محمد قاسم نانوتوی اور محمود دیوبندی شامل ہیں اور وہ تصوف میں امداد اللہ مہاجر مکی اور رشید احمد گنگوہی کے مجاز تھے۔
شیخ الہند، مولانا محمود حسن دیوبندی | |
---|---|
![]() | |
دار العلوم دیوبند کے تیسرے صدر المدرسین | |
برسر منصب 1890ء تا 1915ء | |
پیشرو | سید احمد دہلوی |
جانشین | انور شاہ کشمیری |
جمعیت علمائے ہند کے دوسرے صدر | |
برسر منصب نومبر 1920ء تا 30 نومبر 1920ء | |
پیشرو | کفایت اللہ دہلوی |
جانشین | کفایت اللہ دہلوی |
ذاتی | |
مذہب | اسلام |
ذاتی | |
پیدائش | 1851ء |
وفات | 30 نومبر 1920(1920-11-30) (عمر 68–69 سال) |
مدفن | مزار قاسمی |
مذہب | اسلام |
نسلیت | ہندوستانی |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | تفسیر، حدیث، تحریک آزادی ہند |
قابل ذکر خیالات | تحریک ریشمی رومال |
قابل ذکر کام |
|
اساتذہ | محمود دیوبندی، محمد قاسم نانوتوی |
طریقت | چشتیہ-صابریہ-امدادیہ |
بانئ | جامعہ ملیہ اسلامیہ |
مرتبہ | |
استاذ | |
محمود حسن نے دار العلوم دیوبند کے صدر مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور جمعیۃ الانصار اور نظارۃ المعارف جیسی تنظیموں کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے اردو میں قرآن کا ترجمہ لکھا اور "ادلۂ کاملہ"، "ایضاح الادلہ"، "احسن القِریٰ" اور الجہد المُقِل جیسی کتابیں تصنیف کیں۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند میں حدیث کا درس دیا اور سنن ابی داؤد کی تسہیل لکھی۔ ان کے اجل تلامذہ میں اشرف علی تھانوی، انور شاہ کشمیری، حسین احمد مدنی، کفایت اللہ دہلوی، ثناء اللہ امرتسری اور عبید اللہ سندھی شامل ہیں۔
محمود حسن برطانوی راج کے سخت مخالف تھے۔ انھوں نے ہندوستان میں انگریزی اقتدار کا تختہ الٹنے کے لیے تحریکیں شروع کیں؛ لیکن 1916ء میں گرفتار کر کے انھیں مالٹا میں قید کر دیا گیا۔ انھیں 1920 میں رہا کیا گیا اور خلافت کمیٹی کی طرف سے انھیں "شیخ الہند" (ہندوستان کے رہنما) کے خطاب سے نوازا گیا۔ انھوں نے تحریک عدم تعاون کی حمایت میں فتوے لکھے اور مسلمانوں کو تحریک آزادی میں شامل کرنے کے لیے ہندوستان کے مختلف حصوں کا سفر کیا۔ انھوں نے نومبر 1920ء میں جمعیت علمائے ہند کے دوسرے اجلاس عام کی صدارت کی اور جمعیت علما کے صدر مقرر ہوئے۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن میڈیکل کالج کا نام انھیں کی یاد میں رکھا گیا ہے۔ 2013ء میں، حکومت ہند نے ان کی تحریک ریشمی رومال پر ایک یادگار ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔