![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/6/6a/%25D8%25B3%25D9%2586%25D9%2586_%25D8%25A3%25D8%25A8%25D9%258A_%25D8%25AF%25D8%25A7%25D9%2588%25D8%25AF.jpg/640px-%25D8%25B3%25D9%2586%25D9%2586_%25D8%25A3%25D8%25A8%25D9%258A_%25D8%25AF%25D8%25A7%25D9%2588%25D8%25AF.jpg&w=640&q=50)
سنن ابی داؤد
سنی اسلام میں حدیث کا مشہور مجموعہ / From Wikipedia, the free encyclopedia
سنن ابی داؤد، کتب ستہ اور سنن اربعہ میں ایک اہم کتاب ہے، اہل سنت و جماعت کے اس کتاب کا ایک اہم مقام ہے، امہات احادیث میں مصدر اور مرجع شمار کی جاتی ہے،[1][2] مرتبہ میں صحیحین کے بعد اسی کا نام آتا ہے۔[lower-alpha 1] سنن ابی داؤد کے مصنف امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث بن اسحاق بن بشیر بن شداد بن عمرو ازدی سجستانی ہیں۔[4] جس میں ابو داؤد نے 5275 احادیث[4]کو پانچ لاکھ احادیث میں سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔[5]
ابو داؤد نے اس احادیث پر زیادہ توجہ دی ہے جن سے فقہا استدلال کرتے ہیں اور جن پر فقہی احکام بنتے ہیں۔ انھوں نے اہل مکہ کے نام اپنے ایک رسالہ میں لکھا ہے: «یہ سنن کی احادیث تمام کے تمام احکام سے تعلق رکھتی ہیں، اس میں سے بہت سی احادیث زہد اور فضائل وغیرہ سے بھی متعلق ہیں جن کی میں نے تخریج نہیں کی ہے»۔[6] انھوں نے اپنی کتاب کو کو 36 کتاب میں تقسیم کیا ہے اور ہر کتاب کو متعدد ابواب میں تقسیم کیا جس میں کل ابواب کی تعداد 1871 ہے۔ ہر حدیث پر علما کے استنباط پر مشتمل ترجمہ باندھا ہے۔ کتاب میں اکثر احادیث مرفوع ہیں، اسی طرح کچھ احادیث موقوف بھی ہیں اور کچھ علمائے تابعین کے آثار بھی ہیں۔[5][7]
جہاں تک بات ہے احادیث کی تخریج کی، تو امام ابو داؤد احادیث پر شدید ضعف کی بھی تصریح و تاکید بھی کرتے ہیں اور صحیح اور حسن احادیث پر خاموش رہتے ہیں (وہاں کوئی تعلیق نہیں کرتے)۔ انھوں نے لکھا ہے: «میں نے اس میں صحیح اور مشابہ صحیح اور قریب الصحیح احادیث کو بیان کیا ہے، جس حدیث میں سخت ضعف ہوتا ہے میں نے اسے بیان کر دیا ہے اور جہاں میں نے کوئی تعلیق نہیں کی ہے تو وہ حدیث قابل قبول ہے، بعض احادیث انتہائی صحیح درجے کی ہیں۔»[8] علمائے حدیث نے اس احادیث کے تعلق سے آرا میں اختلاف کیا جس پر ابو داؤد سکوت اختیار کیا ہے، چنانچہ ابن صلاح، یحیٰی بن شرف نووی اور ابن کثیر دمشقی کی رائے ہے کہ وہ اگر صحیحین میں موجود نہیں ہیں تو حسن ہیں۔[8] اور دوسرے محدثین کی رائے ہے کہ وہ صحیح اور حسن کی اقسام سے ہیں بعض ضعیف بھی ہیں تو قبول کی حد تک درست ہیں۔[5]