پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ
عمران خان کی حکومت کے خلاف بننے والا 11 جماعتی اتحاد / From Wikipedia, the free encyclopedia
عمران خان کی حکومت کے خلاف پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔ اس کی قیادت اسلامی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن کر رہے ہیں اور ان دونوں جماعتوں نے حمایت کی ہے جو اس سے قبل پاکستان پر بر سر اقتدار رہ چکے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی.
صدر | فضل الرحمٰن (سیاست دان) |
---|---|
سیکرٹری جنرل | شاہد خاقان عباسی[1] |
ترجمان | میاں افتخار حسین[2] |
سینئر نائب صدر | راجہ پرویز اشرف[3] |
نعرہ | ووٹ کو عزت دو گو نیازی گو |
تاسیس | 20 ستمبر 2020ء (2020ء-09-20) |
جانشین | پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلز پارٹی عوامی نیشنل پارٹی عوامی نیشنل پارٹی – ولی بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) جمیعت اہل حدیث جمعیت علمائے اسلام نیشنل پارٹی (پاکستان) بزنجو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پشتون طافو موومنٹ قومی وطن پارٹی |
صدر دفتر | اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، |
مذہب | اسلام |
بین الاقوامی اشتراک | پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ |
پارلیمانی نشستیں | 80 / 102 |
پنجاب اسمبلی | 230 / 371 |
سندھ اسمبلی | 180 / 200 |
خیبر پختونخوا اسمبلی | 80 / 124 |
بلوچستان اسمبلی | 50 / 65 |
گلگت بلتستان اسمبلی | 16 / 20 |
آزاد کشمیر اسمبلی | 35 / 49
2018 کے عام انتخابات |
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو تین مرحلے پر مشتمل حکومت کے خلاف تحریک اور متحدہ اپزیشن کا وزیر اعظم چناؤ ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو ایسا سمجھوتہ ہے، جس میں اپزیشن موجودہ حکومت میں اپزیشن ہنگامی بنیادوں پر اپنا وزیر اعظم قانون کے مطابق لا سکتی ہے۔ اگرچہ پارٹیوں کی طرف سے یہ بھی اتحاد قائم کیا جائے کہ، پی، ڈی، ایم کا کوئی وزیر اعظم بھی لگانا ہے۔ جیسے پی، ٹی، آئے، نے جوڑ توڑ کر کے پارٹیوں کو ملا کر حکومت بنائی، تحریک انصاف کی حکومت میں اپزیشن بہت زیادہ دگھنی بنتی ہے۔ اسی طرح پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، تحریک انصاف سے بھاری اکثریت رکھتی ہے۔
پی ڈی ایم کے ایکشن پلان کے تحت یہ اتحاد ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
پی ڈی ایم نے دعوی کیا کہ 2018 کے پاکستانی عام انتخابات ، جس کو عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے جیت لیا تھا ، کو پاکستانی فوج نے دھاندلی کی تھی۔ پی ڈی ایم کا نعرہ ہے ووٹ کو عزت ڈو ("ووٹ کے تقدس کا احترام" کرو)
20 ستمبر 2020 کو ، مرکزی بائیں بازو والی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ، بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میریٹ ہوٹل میں ایک "آل پارٹیز کانفرنس" کی میزبانی کی ، تاکہ ایک عظیم الشان سیاسی اتحاد بنایا جاسکے اور عمران خان کی حکومت کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے۔ عمران خان پر سخت تنقید کرنے والے فضل الرحمٰن نے شرکا کی جانب سے منظور کی گئی 26 نکاتی قرارداد کو پڑھ کر سنایا۔ فضل الرحمٰن نے نامہ نگاروں کو بتایا ، "حزب اختلاف متفقہ طور پر عمران خان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے۔" سابق وزیر اعظم ، نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں پاکستان کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا: “عمران خان ہمارا ہدف نہیں ہے۔ ہماری جدوجہد ان لوگوں کے خلاف ہے جنھوں نے عمران خان کو اقتدار میں لایا۔
اکتوبر 2020 میں PDM کے زیر اہتمام مظاہروں میں 50،000 سے زیادہ افراد آئے۔ انھوں نے جنوری 2021 میں دار الحکومت اسلام آباد کے لیے "لانگ مارچ" کرنے کا ارادہ کیا ، جس کا مقصد حکومت کو ہٹانا تھا۔