![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c2/Libyan_Uprising-ar.svg/langur-640px-Libyan_Uprising-ar.svg.png&w=640&q=50)
لیبیا خانہ جنگی (2011ء)
From Wikipedia, the free encyclopedia
2011ء میں لبیا میں باغیوں کی طرف سے صدر قذافی کی فوجوں سے جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تیونس اور مصر میں عوام کے مظاہروں سے حکومت بدلنے میں کامیابی کے بعد لبیا میں بعض گروہوں نے مسلح جنگ شروع کر کے لبیا کے بعض شہروں پر قبضہ کر لیا۔ قذافی کی فوجوں نے جوابی کارروائی کر کے اکثر علاقوں کو واپس لے لیا مگر بنغازی کے شہر پر باغیوں کا قبضہ برقرار تھا اور قریب تھا کہ سرکاری فوج اس کو بھی واپس حاصل کر لے۔ باغیوں کی حمایت کو بنیاد بنا کر فرانس، برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور یورپ کے دوسرے طفیلی ملکوں نے لبیا پر فضائی حملے شروع کر دیے۔ امریکا نے خودکش صاروخوں سے حملے کا آغاز کیا۔[1] کینیڈا کے وزیر اعظم نے لبیا پر باقاعدہ "اعلان جنگ" کیا مگر سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا۔[2] مغربی ممالک نے حملوں سے پہلے اقوام متحدہ مجلسِ تحفظ سے قرارداد منظور کرائی۔ روسی وزیر اعظم پیوٹن نے اس قرارداد کو 'کروسیڈ کے لیے پکار' کی ماند قرار دیا۔[3] اطلاعات کے مطابق باغیوں کا ایک سربراہ امریکی سی آئی اے کا کارندہ ہے۔[4] باغی گروہوں میں سابق شاہ ادریس کے کچھ قبائلی اور امریکی القاعدہ کے لڑاکا شامل ہیں۔[5]
![Thumb image](http://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c2/Libyan_Uprising-ar.svg/640px-Libyan_Uprising-ar.svg.png)