فضیل ابن عیاض
دوسری صدی ہجری کے زاہد و عابد۔ / From Wikipedia, the free encyclopedia
تبع تابعین میں جن بزرگوں کا زہد واتقاء ضرب المثل تھا، ان میں فضیل بن عیاض بھی تھے، علم و فضل کے لحاظ سے بھی معاصرین میں یہ عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے؛ مگردلوں میں ان کی فضیلت اور عظم ت وجلالت ان کے زہدواتقاء ہی کی وجہ سے تھی، ان کی زندگی توبۂ وانابت الی اللہ کی صحیح تصویر تھی۔ خواجہ فضیل ابن عیاض سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ ہیں نام فضیل ابن عیاض کنیت ابو علی اور ابو الفیض ہے آپ کے وطن کے بارے میں اختلاف ہے بعض کے خیال میں آپ کا تعلق کوفہ سے تھا کچھ لوگوں کا کہنا ہے آپ کا وطن خراسان تھا اور کچھ لوگ آپ کے سمرقند اور بخارا میں متولد ہونے کے قائل ہیں۔ صحیح یہ ہے کہ آپ کی پیدائش سمرقند میں ہوئی مگر خراسان میں ظاہری علوم حاصل کرنے کی غرض سے اپنا بیشتر وقت گزارا۔ تفسیر اور حدیث کے علوم میں امام کے مقام تک پہنچے۔ بعض تذکروں میں لکھا ہے کہ جوانی میں آپ نے راہ زنی اختیار کی ہوئی تھی اور بہت سے ڈاکو ہر وقت آپ کے پاس جمع رہتے لیکن کسی واقعہ سے متاثر ہوئے اور رہزنی سے تائب ہو گئے۔[1] آپ خواجہ عبدالواحد بن زید کے خلفاء میں فضیل بن عیاض کو بطور صوفی خوب شہرت ملی۔ اور امام اعظم کے شاگردتھے۔ خواجہ ابراہیم ادہم ،خواجہ خواجہ بشر حافی ، خواجہ سفیان ثوری اور خواجہ داٶو طائی آپ کے معاصر تھے۔ آپ حقائق و معارف میں یگانہ ٔروز گار تھے۔ نقل ہے کہ ایک دن آپ اپنے صاحبزادے کو گود میں لیے پیار کر رہے تھے کہ بچہ بولا اباجان! آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ بچے نے کہا: آپ خدا سے محبت کرتے ہیں؟ آپ نے پھر جواب دیا: ہاں۔ بچہ گویا ہوا: اباجان! ایک دل میں دوچیزوں کی محبت سما سکتی ہے؟آپ فوراً سمجھ گئے کہ بچے کی زبان پہ کس کی جانب سے یہ سخن عارفانہ جاری ہوا۔ آپ نے فوراً بچے کواپنے آپ سے علاحدہ کر دیا اور مشغول حق ہو گئے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’اگر تم سے پوچھا جائے کہ خدا سے محبت کرتے ہو تو جواباً خاموشی اختیار کیا کرو اگر تم کہوگے ’’نہیں‘‘ تو یہ کلمہ کفر ہے اور اگر جواب دو گے ’’ ہاں‘‘ تو تمھارا یہ فعل محبان خدا کے طریقہ کے خلاف ہوگا۔‘‘ آپ نے 3ربیع الاول 187ہجری کو وصال فرمایا۔ آپ کی قبر انور مزارات معلے ٰ مکہ معظمہ میں خدیجۃ الکبریٰ کے مزار انور کے قریب ہے ۔[2] فضیل بن عیاض کے مزاج میں صبر و شکر بہت زیادہ تھا اور مرضی مولیٰ میں راضی رہتے تھے۔ قلب میں سوز وگداز کی کیفیت کا غلبہ رہتا تھا۔ عباسی خلیفہ ہارون رشید آپ کے عقیدتمندوں میں شامل تھا۔ تلاوت قرآن کی آواز سنتے تو وجد کی حالت میں آجاتے اور بے خودی طاری ہوجاتی اور اسی حالت میں انتقال ہوا۔[3] خواجہ فضیل بھی صائم الدہر تھے پانچ پانچ دن کے مسلسل روزہ رکھتے تھے اور پانسو رکعت نوافل روزانہ ادا کرتے تھے۔صاحب انوار العارفین نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ وضو میں سہو سے کسی عضو کو بجائے تین بار کے دو بار دھولیا تھا۔شب کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ فضیل تم سے بعیہ ہے کہ وضو میں میری سنت چھوڑدو۔خواجہ اس کی ہیئت سے بیدار ہو گئے اور اپنے اوپر پانسو نوافل روزانہ کا ایک سال کے لیے کفارہ مقرر فرمایا۔[4]
فضیل ابن عیاض | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 726ء ![]() سمرقند ![]() |
وفات | 28 فروری 803ء (76–77 سال) ![]() مکہ ![]() |
مدفن | جنت المعلیٰ ![]() |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
استاذ | سلیمان بن مہران الاعمش ، جعفر الصادق ، خواجہ عبدالواحد بن زید ![]() |
تلمیذ خاص | عبد اللہ ابن مبارک ، سفیان بن عیینہ ، اصمعی ![]() |
پیشہ | محدث ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ![]() |
شعبۂ عمل | علم حدیث ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |