ابونصر بشر بن الحارث بن عبد الرحمن بن عطاء المروزي البغدادي المعروف بہ بشر حافی مرو کے ایک گاؤں میں 152ہجری میں پیدا ہوئے

اجمالی معلومات بشر بن حارث, (عربی میں: بشر بن الحارث بن عبد الرحمٰن بن عطاء بن هلال بن ماهان بن عبد الله المروزي) ...
بشر بن حارث
(عربی میں: بشر بن الحارث بن عبد الرحمٰن بن عطاء بن هلال بن ماهان بن عبد الله المروزي)  ویکی ڈیٹا پر  (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 769ء   ویکی ڈیٹا پر  (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرو   ویکی ڈیٹا پر  (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 دسمبر 841ء (7172 سال)  ویکی ڈیٹا پر  (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر  (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ عبد اللہ ابن مبارک   ویکی ڈیٹا پر  (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص احمد بن عیسی خراز   ویکی ڈیٹا پر  (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر  (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر  (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر فضیل ابن عیاض   ویکی ڈیٹا پر  (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تصوف   ویکی ڈیٹا پر  (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بند کریں

حافی کی وجہ

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حافی (ننگے پاؤں والا) مشہور ہوئے۔ لوگوں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ننگے پاؤں چلنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ توبہ کے وقت ننگے پاؤں تھا۔ اب مجھے جوتا پہنتے ہوئے شرم آتی ہے۔[1]

توبہ کا واقعہ

تاریخ کے مطابق بشر حافی نے امام کاظم کے کلام سے متأثر ہو کر توبہ کی۔ اپنی جوانی کے ایام میں وہ بغداد میں لہو و لعب میں مشغول رہتا تھا۔ ایک دفعہ امام کاظم ان کے گھر کے قریب سے گذر رہے تھے، اس موقع پر اس کے گھر کے اندر سے ناچ گانے کی آوازیں آرہی تھی۔ امام کاظم نے ان کے گھر سے باہر آنے والی ایک کنیز سے پوچھا: "اس گھر کا مالک آزاد شخص ہے یا غلام؟" کنیز نے جواب دیا: "وہ ایک آزاد شخص ہے"۔ امام نے فرمایا: "تم ٹھیک کہتی ہو! اگر یہ غلام ہوتا تو اپنے آقا (یعنی مالک حقیقی) سے خوف کھاتا"۔ جب کنیز گھر میں داخل ہوئی تو اس نے امام کاظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا حال بیان کیا (وہ کنیز امام کو نہیں پہچانتی تھی) اور امام کا جملہ دہرایا۔بشر پر اس کلام کا بہت گہرا اثر پڑا اور وہ ننگے پاؤں گھر سے باہر آیا اور امام کاظم کے پیچھے ننگے پاؤں بھاگتاچلا گیا اور امام سے ملاقات کی اور آپ سے ہونے والی گفتگو کے نتیجے میں اس نے اپنے غلط کاموں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے توبہ کر لی۔[2] بعض صوفیہ کرام کی کتابوں میں بھی بشر کی حالات زندگی میں اس واقعے کو نقل کیا گیا ہے لیکن امام کاظم کا نام نہیں لیا گیا ہے۔[3]

بعض دیگر کتابوں میں حافی کا وجہ تسمیہ کچھ اور بیان ہوا ہے کہ بشر حافی نے فرمایا:ایک مرتبہ مَیں کہیں جا رہا تھا کہ اچانک میری نظر زمین پر پڑے ہوئے کاغذ کے ایک ٹکڑے پر پڑی، اس کاغذ پر میرے پروردگار کا نام لکھا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر مَیں تڑپ اٹھا کہ میرے پروردگار کے نام کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ مَیں نے فوراً بصد عقیدت واِحترام وہ کاغذ کا ٹکڑا اُٹھا یا اورسیدھا نہر کی طرف چل دیا۔ وہاں جا کر اس کاغذ کو اچھی طرح دھویا۔ اس وقت میرے پاس پانچ دانق تھے۔ مَیں نے چار دانق کی خوشبو خریدی اور بقیہ ایک دانق سے عرقِ گلاب خریدااور بڑی محبت وعقیدت سے اس کاغذ پر خوشبو ملنے لگا جس پر میرے پاک پروردگار کا نام ِپاک لکھا ہوا تھاپھر اس کاغذ کو عرق ِگلاب میں ڈال کر ایک متبرک مقام پر رکھ کر اپنے گھر چلا آیا۔ جب رات کو سویا تو کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا:اے بشر حافی! جس طرح تُو نے ہمارے نام کو مُعَطَّر ومُطَہَّرکیا اسی طرح ہم بھی تیرا ذکر بلند کریں گے۔ جس طرح تُو نے اس کاغذ کو دھویا جس پرہمارا نام لکھاتھا اسی طرح ہم بھی تیرے دل کو خوب پاک کر دیں گے اورتیرا خوب چرچا ہوگا۔[4][5]

مقام و مرتبہ

بغداد میں مشہور ائمہ شريك وحماد بن زيدسے حدیث سنی زہد و تقویٰ اور ریاضت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آپ کو تمام ائمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے۔ آپ کا انتقال ہوا تو تمام محدثین کو انتہائی رنج ہوا۔ امام احمد بن حنبل نے ان کی موت کی خبر سن کر فرمایا ’’ انھوں نے اپنی مثال نہیں چھوڑی‘‘۔ شيخ عبد القادرجيلانی، جنيد بغدادی، فضيل بن عیاض اوربشر حافی کی ابن تیمیہ نے بہت تعریف کی اور ان کا نام رکھا "متصوفۃ على طريقۃ أهل السنۃ"[6] بشر حافی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی عالم رویا میں زیارت کی۔ آپ نے فرمایا: اے بشر! کہ تو جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ہم عصروں پر تجھے کیوں رفعت دی؟ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میں نے نہیں جانا۔ آپ نے فرمایا: باتباعک لسنتی وخدمتک للصالحین ونصیحتک لا خوانک و محبتک لاصحابی واھل بیتی وھوالذی بلغک منازل الابرار۔ میری سنت کی اتباع کے سبب اور صالحین کی خدمت اور برادرانِ اسلام کو نصیحت کرنے کے سبب اور میرے اصحاب واہل بیت کی محبت کے سبب اللہ تعالیٰ نے تجھے پاک لوگوں کے مرتبہ میں پہنچا یا ۔[7]

وفات

بشر حافی کا انتقال 11 ربیع الاول 227ھ مطابق 28 دسمبر 841ء کو بغداد میں ہوا۔[8]

بعد از وفات

بشر حافیؒ کے انتقال کے بعد ایک اللہ والے نے خواب میں دیکھا اورپوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ فرمایاکہ مجھے میرے مالک نے بخش دیا اورفرمایاکہ اے بشر کیا تجھے مجھ سے شرم نہیں آتی کہ تومجھ سے اس قدر ڈرتا ہے۔ [9]

حوالہ جات

Wikiwand in your browser!

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.

Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.