علیا
From Wikipedia, the free encyclopedia
علیا (ہم: /ˌæایلمیںˈɑː/, برطانیہ: /ˌɑː-/; عبرانی: עֲלִיָּהעֲלִיָּהعبرانی: עֲלִיָּה علیا, "ایسینٹ") تارک وطن یہود کی مختلف ادوار اور علاقوں سے ارض مقدسہ کی جانب ہجرت کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ایک تعریف " اوپر کی جانب جانا" کی بھی کی جاتی—یعنی یروشلم کی جانب—"علیا کرنا" ارض مقدسہ کی جانب نقل مکانی / ہجرت کرنا ، صیہونیت کے سب سے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے۔ اس عمل کی مخالف کارروائی ، ارض اسرائیل اور ارض مقدسہ سے دوسرے علاقوں کی جانب ہجرت / نقل مکانی کرنے کو عبرانی میں یہریدا ("نزول") کہا جاتا ہے.[1] موجودہ مقبوضہ ریاست اسرائیل کا قانونِ واپسی یہود اور ان کی اولاد کو خود کار طریقے سے سکونت اور اسرائیلی شہریت کے حقوق دیتا ہے ۔
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاًً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں۔ |
یہودی تاریخ کے زیادہ تر زمانوں میں زیادہ تر یہودی بطور تارکین وطن دوسرے علاقوں میں رہتے رہے جہاں علیا کو یہودی لوگوں کے لیے ایک قومی تمنا کے طور پہ تیار کیا گیا تھا اگرچہ اس پرعام طور پر عمل درآمد انیسویں صدی کے اخائر میں صہیونی تحریک کی ترقی سے قبل نہیں ہو سکا .[2] بڑے پیمانے پر یہود کی فلسطین ہجرت 1882ء میں شروع ہوئی.[3] 1948ء میں مقبوضہ ریاست اسرائیل کے قیام کے بعد سے 30 لاکھ یہود کو فلسطین منتقل کر دیا گیا ہے .[4] 2014 تک ، مقبوضہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں تمام دنیا کی یہودی آبادیکا 42.9% رہتی ہے.[5]