اسکند مرزا بدنامِ زمانہ غدار میر جعفر کا پڑپوتا تھا۔ اُس کے پردادا میر جعفر نے جنگ پلاسی میں نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ہندوستان میں انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا تھا (اس لیے جب ایوب خان کے ہاتھوں اقتدار لٹا کر برطانیہ میں جلا وطن ہوا تو برطانیہ میں جس ہوٹل میں قیام کیا اس ہوٹل کا کرایہ ملکہ برطانیہ نے ادا کیا)۔ پاکستانی فوجی افسر اور سیاست دان تھا۔

اجمالی معلومات اسکندر مرزا, پہلے صدر پاکستان ...
اسکندر مرزا
Thumb
تفصیل=

پہلے صدر پاکستان
مدت منصب
23 مارچ 1956ء – 27 اکتوبر 1958ء
وزیر اعظم چوہدری محمد علی
حسین شہید سہروردی
ابراہیم اسماعیل چندریگر
فیروز خان نون
ایوب خان
نیا عہدہ متعارف ہوا
ایوب خان
چوتھے گورنر جنرل پاکستان
مدت منصب
6 اکتوبر 1955ء – 23 مارچ 1956ء
حکمران ایلزبتھ دوم
وزیر اعظم چوہدری محمد علی
ملک غلام محمد
عہدہ ختم کر دیا گیا
معلومات شخصیت
پیدائش 13 نومبر 1899ء [1]  ویکی ڈیٹا پر  (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرشد آباد   ویکی ڈیٹا پر  (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 نومبر 1969ء (70 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر  (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن   ویکی ڈیٹا پر  (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات بندش قلب   ویکی ڈیٹا پر  (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن تہران   ویکی ڈیٹا پر  (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر  (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب شیعہ مذہب
جماعت ریپبلکن پارٹی (پاکستان)   ویکی ڈیٹا پر  (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 6   ویکی ڈیٹا پر  (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الفنسٹن کالج
ممبئی یونیورسٹی
رائل ملٹری کالج، سینڈہرسٹ   ویکی ڈیٹا پر  (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر  (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر  (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر  (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر  (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 افیسر آف دی آرڈر آف دی برٹش ایمپائر (1939)[2]
 ملکہ الزبیتھ دوم تاجپوشی تمغا
 کمپینین آف دی آرڈر آف دی انڈین ایمپائر
 شاہ جارج ششم تاجپوشی تمغا   ویکی ڈیٹا پر  (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بند کریں

ولادت

اس کی پیدائش 13 نومبر 1899ء کو مغربی بنگال کے شہر مرشد آباد میں ہوئی.

تعلیم

الفنسٹن کالج بمبئی میں تعلیم پائی۔ کالج کی تعلیمی زندگی میں ہی رائل ملٹری کالج سینڈہرسٹ میں داخلہ مل گیا۔

عملی زندگی

تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1919ء میں واپس ہندوستان آیا۔ 1921ء میں کوہاٹ کے مقام پر دوسری سکاٹش رائفل رجمنٹ میں شریک ہوا اور خداداد خیل میں لڑائی میں حصہ لیا۔ 1924ء میں وزیرستان کی لڑائی میں شریک ہوا۔ 1922ء سے 1924ء تک پونا ہارس رجمنٹ میں رہا، جس کا صدر مقام جھانسی تھا۔ 1926ء میں انڈین پولیٹکل سروس کے لیے منتخب ہوا اور ایبٹ آباد، بنوں، نوشہرہ اور ٹانک میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کام کیا۔ 1931ء سے 1936ء تک ہزارہ اور مردان میں ڈپٹی کمشنر رہا۔ 1938ء میں خیبر میں پولیٹکل ایجنٹ مامور ہوا۔ انتظامی قابلیت اور قبائلی امور میں تجربے کے باعٹ 1940ء میں پشاور کا ڈپٹی کمشنر مقرر ہوا، جہاں 1945ء تک رہا۔ پھر اس کا تبادلہ اڑیسہ کر دیا گیا۔ 1942ء میں حکومت ہند کی وزارت دفاع میں جائنٹ سیکرٹری مقرر ہوا۔

قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان کی وزارت دفاع کا پہلا سیکرٹری نامزد ہوا، مئی 1954ء میں مشرقی پاکستان کا گورنر بنایا گیا۔ پھر وزیر داخلہ بنا۔ ریاستوں اور قبائلی علاقوں کے محکمے بھی اس کے سپرد کیے گئے۔ سربراہ حکومت جنرل ملک غلام محمد نے اپنی صحت کی خرابی کی بنا پر اسے 6 اگست 1955ء کو قائم مقام گورنر نامزد کیا۔ جب وزیر اعظم چودھری محمد علی نے 1956ء میں پاکستان کا پہلا آئین بنا کر نافذ کیا تو صدر کا نیا عہدہ تخلیق ہوا۔ نئے آئین کے تحت حلف اٹھا کر اسکندر مرزا 5 مارچ، 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا پہلا صدر منتخب ہوا۔ سات اور آٹھ اکتوبر کی درمیانی شب 1958ء میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیاسی بحران کے سبب اسکندر مرزا نے پاکستان کا پہلا مارشل لا نافذ کیا، آئین معطل کر دیا، اسمبلیاں توڑ دیں اور اپنے پرانے دوست جنرل ایوب خان کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نامزد کیا۔ اس پر ان کے فوجی مشیروں نے انھیں بتایا کہ جب آپ نے آئین معطل کر دیا ہے تو آپ نے خود اپنا عہدہ صدارت بھی ختم کر دیا ہے اور اب آپ حکومت کا نیا سربراہ چیف ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کو بنا چکے ہیں۔ اسکندر مرزا نے اپنا صدر کا عہدہ جاری رکھنے کی کوشش تو کی لیکن تین ہفتوں بعد 27 اکتوبر کو مارشل لا کے چیف ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل ایوب خان نے انھیں ایوان صدر سے بے دخل کر دیا۔ اور وہ ملک چھوڑ کر اپنی ایرانی بیگم ناہید مرزا کے ہمراہ لندن چلا گیا۔ وہیں وفات پائی اور وصیت کے مطابق ایران میں دفن ہوا۔

اسکندر مرزا افسر شاہی اور فوج کی پروردہ شخصیت تھا، اس لیے ملک کو جمہوریت سے آمریت کی طرف دھکیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کی کوشش تھی کہ وہ صدر کے عہدہ پر ہمیشہ فائز رہے، اس لیے اس نے سیاست دانوں کا ایسا گروہ تیار کیا جس نے سازشوں کے تانے بانے تیار کیے، اسکندر مرزا کے اشاروں پر حکومتیں بنتی اور ٹوٹتی رہیں، لیکن پھر ان کے اقتدار کو بھی آگ لگی گھر کے چراغ سے، اپنے یار غار فیلڈ مارشل ایوب خان کے ہاتھوں ملک سے جلا وطن کر دیا گیا۔

لندن میں قیام

اسکندر مرزا میر جعفر کے خاندان سے تعلق رکھتا تھا جو نہایت امیر تھا اور جس کے انگریز حکومت سے بڑے اچھے تعلقات تھے۔تبھی تو انگریز نے انھیں پاکستان کے دسیوں عہدوں پر فائز کیا۔ اس لیے اس نے اپنے دور میں اسلامی طرز سیاست ، اسلامی تعلیمات اور نظام اسلامی کے نفاذ میں کافی انقلابوں کے باوجود بہت رکاوٹیں کھڑی کیں۔ جن میں لاہور میں احرار کے دس ہزار نوجوانوں کا قتل بھی شامل ہے۔ پاکستان میں دور اقتدار میں اس نے نہایت عیش و عشرت کی زندگی گزاری۔
پاکستان سے جلا وطنی کے بعد اس نے اپنی بقیہ زندگی لندن میں گزاری۔ لندن میں وہ پاکستانی کھانوں کا ایک ہوٹل چلاتا تھا۔ اسے 3000 پاؤنڈ پنشن ملتی تھی جس میں اس کا گذر بسر ممکن نہ تھا، تاہم ان کے ایرانی اور برطانوی رفقا نے ان کی مالی اور معاشی مدد جاری رکھی جس کے باعث اس کی تنگدستی کچھ کم ہوئی۔

وفات

اپنی بیماری کے ایام میں اس نے اپنی بیوی ناہید مرزا سے مخاظب ہو کر کہا: "ہم بیماری کے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، اس لیے مجھے مر جانے دو"۔ 3 نومبر 1969ء کو اس نے دل کے عارضہ میں مبتلا ہو کر وفات پائی۔

تدفین

صدر پاکستان محمد یحیٰی خان نے ان کی میت پاکستان لانے اور یہاں دفن کرنے سے صاف انکار کر دیا اور ان کے رشتہ داروں کو بھی جنازہ میں شرکت سے سختی سے روک دیا گیا۔ ایرانی بادشاہ محمد رضا شاہ پہلوی نے خصوصی طیارے کے ذریعے اسکندر مرزا کی میت تہران لانے کا حکم دیا یہاں سرکاری اعزاز کے ساتھ اس کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس کے جنازہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ 1979ء کے ایرانی انقلاب کے بعد یہ افواہ گردش کرنے لگی کہ کچھ شرپسندوں نے سابق صدر پاکستان سکندر مرزا کی قبر کو مسمار کر دیا۔ پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔

شہاب نامہ سے اقتباس

Wikiwand in your browser!

Seamless Wikipedia browsing. On steroids.

Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.

Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.