سوربھ گانگولی
بھارتی کرکٹ کھلاڑی / From Wikipedia, the free encyclopedia
سوربھ چنڈی داس گانگولی (پیدائش:8 جولائی 1972ء) جو پیار سے دادا (بنگالی زبان میں بڑے بھائی کو کہتے ہیں) کے نام سے جانے جاتے ہیں بھارتی کرکٹ کھلاڑی مبصر اور منتظم ہیں۔ وہ بائیں ہاتھ اور بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے لیے اوپنر بلے باز تھے۔ وہ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے 39ویں صدر تھے۔[1][2] اور وزڈن بھارت کے ادارتی بورڈ کے صدر ہیں۔[3] بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر نامزد ہونے سے قبل وہ بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن بنگال کرکٹ کی انتظامی اکائی ہے۔ سورائیو گانگولی کرکٹ دنیا کے بہترین کپتانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ جب وہ کرکٹ کھیل رہے تھے تب انھوں نے خود کو دنیا کے بہترین بلے باز کے طور پر پیش کیا۔ ان کا شمار دنیا بھر میں جارح بلے باز کے طور ہوتا تھا اور اسی کے ساتھ انھوں نے بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کی بہترین کپتانی کرتے ہوئے خود کو دنیا کے بہترین کپتانوں کی فہرست میں شامل کرایا۔ [4][5][6] وہ دنیا کے ان کرکٹ کھلاڑیوں کی فہرست میں بھی شامل ہوتے ہیں جو آف سائڈ میں شاٹ کھیلنے میں اپنا جواب نہیں رکھتے ان میں بھی بالخصوص گانگولی کو گاڈ آف آف سائڈ کہا جاتا تھا۔ آف سائڈ کے دیگر کرکٹ کھلاڑیوں میں سچن تندولکر، کرس گیل، کمار سنگاکارا۔ ویریندر سہواگ اور روہت شرما جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔ان کا پسندیدہ شاٹ وکٹ کے اسکوائر میں کورز کی طرف سے شاٹ کھیلنا تھا۔[7] گانگولی کو ان کے بڑے بھائی اسنیہاسش گانگولی نے کرکٹ دنیا میں متعارف کرایا۔ انھوں نے اسکول کی کرکٹ ٹیم میں حصہ لینا شروع کیا۔ گھریلو کرکٹ کی کئی ٹیموں جیسے رنجی ٹرافی، دلیپ ٹرافی وغیرہ کھیلنے کے بعد سارو گانگولی کو بھارتی قومی کرکٹ ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ بھارتی ٹیم انگلینڈ کے دورہ پر جا رہی تھی۔ انھوں نے 131 رن بنائے اور ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کرلی۔ اس کے بعد انھوں نے سری لنکا، پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف میچوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مین آف دی میچ کے کئی اعزازات اپنے نام کیے۔ کرکٹ عالمی کپ 1999ء میں انھوں نے راہول ڈریوڈ کے ساتھ 318 رنوں کی مشترکہ پاری کھیلی جو ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ کی تاریخ میں اب تک ایک ریکارڈ ہے۔ 2000ء میں بھارتی کرکٹ میں میچ فکسنگ کا تنازع ہوا اور اس وقت سچن ٹنڈولکر بھارتی ٹیم کے کپتان تھے۔ انھوں نے میچ فکسنگ اور اپنی خرابی صحت کی وجہ سے کپتانی سے استعفی دے دیا اور گانگولی کو ان کی جگہ کپتان بنایا گیا۔ گانگولی الگ طرح کے کپتان ثابت ہوئے۔ وہ اس وقت میڈیا کی تنقید کا نشانہ جب کاونٹی کرکٹ ٹیم درہم کے لیے انھوں نے کچھ خاص نہیں کیا۔ اس کے بعد 2002ء کی نیٹ ویسٹ سیریز کے فائنل مقابلہ میں انھوں نے اپنی شرٹ اتار دی جس کی وجہ وہ میڈیا میں خوب چھائے اور زبردست تنقید ہوئی۔ کرکٹ عالمی کپ 2003ء میں گانگولی قیادت میں بھارتی ٹیم فائنل میں گئی جہاں آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے اگلے سال ان کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ٹیم سے نکال دیے گئے۔ 2006ء میں انھوں نے ٹیم میں پھر واپسی کی اور بہترین بلے کا مظاہرہ کیا۔ اسی دوران میں وہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کوچ گریگ چیپل کے ساتھ تنازع میں پھر سرخیوں میں آئے۔ دونوں کے درمیان میں کئی ساری غلط فہمیاں قائم ہوگئیں اور نتیجتا انھیں ٹیم سے نکال دیا گیا۔ البتہ کرکٹ عالمی کپ 2007ء کے لیے انھیں ٹیم میں جگہ ملی۔ وہ دور جدید کے بہترین کرکٹ کپتان رہے۔[8] اور ایک روزہ کرکٹ کے ایک بہترین بلے باز بھی۔[9][10][11] وہ ایک روزہ کرکٹ میں کرکٹ کی تاریخ میں بہترین بلے باز شمار ہوتے ہیں۔ وہ فی الحال رنوں کے معاملے میں 8ویں نمبر پر ہیں۔ 10000 رنوں کا سنگ میل عبور کرنے والے وہ تیسرے بلے باز تھے۔ ان سے قبل سچن ٹندولکر اور پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق یہ کارنامہ کر چکے تھے۔ 2002ء میں وزڈن کرکٹ میگزین نے انھیں کرکٹ کی تاریخ کا چھٹا بہترین بلے باز قرار دیا تھا۔ ان کے بہترین پانچ بلے باز ویوین رچرڈز، سچن ٹنڈولکر، برائن لارا، ڈین جونز اور مائیکل بیون تھے۔[9] 2008ء میں بھارت میں انڈین پریمیئر لیگ کا آغاز ہوا اور سارو گانگولی کولکاتا نائٹ رائیڈرز کے کپتان مقرر ہوئے۔ اسی سال آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ کھیلنے کے بعد انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ سے استعفی کا اعلان کر دیا۔ وہ بنگال کرکٹ ٹیم کے لیے بدستور کھیلتے رہے۔ انھیں کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کی ڈولپ کمیٹی کا صدر نشین نامزد کیا گیا۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز سارو گانگولی اایک روزہ کرکٹ کے بہتیرین کھلاڑی تھے۔ ان کے کھاتہ میں 11000 سے زیادہ رن ہیں۔ وہ اب تک کے بہترین بھارتی ٹیسٹ کرکٹ کے کپتان ہیں۔انھوں نے 49 میں سے کل 21 مقابلے جیتے ہیں۔ ملک کے باہر انھوں نے 11 ٹیسٹ مقابلے جیتے ہیں اور اس طرح وہ بہترین کپتان ہیں۔[12] بھارتی کرکٹ ٹیم کی کمان سنبھالنے سے قبل بھارتی ٹیم آئی سی سی کی درجہ بندی میں 8ویں مقام پر ہوا کرتی تھی مگر ان کے کپتان بننے کے بعد ٹیم دوسرے درجہ پر رہنے لگی۔ وہ ایک جارحانہ بلے باز کے ساتھ ساتھ سخت فیصلہ لینے والے کپتان بھی تھے اور انھوں نے کئی نوجوان کرکٹروں کو موقع دیا جو بعد میں بڑے کرکٹ کھلاڑی بنے اور اس طرح وہ ایک مضبوط ٹیم بنا پائے۔ 2004ء میں حکومت ہند نے انھیں پدم شری اعزاز سے نوازا۔[13] 20 مئی 2013ء کو حکومت مغربی بنگال نے انھیں بنگا ببھوشن اعزاز سے نوازا۔[14] گانگولی بھارتی عدالت عظمیٰ کی جسٹس مودگل کمیٹی کا حصہ ہیں جو آئی پی ایل کی اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کررہی ہے۔[15]
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | سوربھ چنڈی داس گانگولی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | (1972-07-08) 8 جولائی 1972 (عمر 51 برس) بہالا، کلکتہ، مغربی بنگال، بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عرف | دادا، کلکتہ کا شہزادہ، مہاراج | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قد | 5 فٹ 11 انچ (1.80 میٹر) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | بائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | ڈونا گانگولی (شادی. 1997) سنیہایش گانگولی (بھائی) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ویب سائٹ | souravganguly | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 206) | 20 جون 1996 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 6 نومبر 2008 بمقابلہ آسٹریلیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 84) | 11 جنوری 1992 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 15 نومبر 2007 بمقابلہ پاکستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ملکی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عرصہ | ٹیمیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
1990–2010 | بنگال | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
2000 | لنکا شائر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
2005 | گلیمورگن | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
2006 | نارتھمپٹن شائر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
2008–2010 | کولکاتا نائٹ رائیڈرز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
2011–2012 | پونے واریئرز انڈیا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے عبوری صدر | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دفتر میں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
30 جنوری 2017ء (2017ء-01-30)– | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: کرک انفو، 2 جنوری 2013 |