برونائی
From Wikipedia, the free encyclopedia
برونائی دارالسلام ((مالے: Negara Brunei Darussalam)، جاوی: نڬارا بروني دارالسلام) براعظم ایشیا کے مشرقی جانب، جزائر شرق الہند میں واقع ایک مسلم ملک ہے۔ برونائی کو سرکاری طور پر دی نیشن آف برونائی، دی ایڈوب آف پیس کہا جاتا ہے۔ جنوبی بحیرہ چین کے ساحل کے علاوہ یہ پوری کی پوری ملائیشیا کی ریاست ساراوک سے گھری ہوئی ہے۔ بورنیو کے جزیرے پر واقع یہ واحد خود مختار ریاست ہے جبکہ باقی جزیرہ انڈونیشیا اور ملائیشیا کا حصہ ہے۔ بورنیو کی کل آبادی جولائی 2012 میں 408786 نفوس پر مشتمل تھی۔
برونائی | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(مالے میں: الدائمون المحسنون بالهدى) | |
ترانہ: اللہ فلیہارکن سلطان | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 4°24′00″N 114°34′00″E [1] |
بلند مقام | |
پست مقام | |
رقبہ | |
دارالحکومت | بندر سری بگاوان |
سرکاری زبان | ملایو زبان [2]، انگریزی [2] |
آبادی | |
|
|
|
|
حکمران | |
طرز حکمرانی | وحدانی ریاست ، حکومت الہیہ ، مطلق العنان بادشاہت |
اعلی ترین منصب | حسن البلقیہ |
سربراہ حکومت | حسن البلقیہ |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1984 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | برونائی ڈالر |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+08:00 |
ٹریفک سمت | بائیں [3] |
ڈومین نیم | bn. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، اورباضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | BN |
بین الاقوامی فون کوڈ | +673 |
درستی - ترمیم |
برونائی یکم جنوری 1984 کو برطانیہ سے آزاد ہوا۔ 1999 سے 2008 کے دوران معاشی ترقی کی شرح 56 فیصد رہی جس کی وجہ سے برونائی اب صنعتی ریاست بن گئی ہے۔ اس کی دولت کا بڑا حصہ تیل اور قدرتی گیس کے ذخیروں سے آتا ہے۔ جنوب ایشیائی ریاستوں میں سنگا پور کے بعد برونائی انسانی ترقی کے اعشاریئے میں دوسرے نمبر پر آتا ہے اور اسے ترقی یافتہ ملک مانا جاتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق برونائی میں فی کس قوت خرید دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق لیبیا کے علاوہ برونائی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں قرضے قومی آمدنی کا صفر فیصد ہیں۔ فوربس کے مطابق برونائی 182 ممالک میں 5ویں امیر ترین ملک ہے۔