برقناطیسی اشعاع (electromagnetic radiation) دراصل نوریہ (photon) پر مشتمل ہوتی ہیں جن کو برقناطیسی امواج (electromagnetic waves) بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں ذرات اور امواج کی خصوصیات بیک وقت پائے جاتے ہیں : انکسار (diffraction) اور تداخل (interference) موجوں (لہروں) کی خاصیتیں ہیں جبکہ کومپٹن اثر (Compton scattering effect) اور ضیا برقی اثر (photoelectric effect)) ذرے کی خاصیتیں ہیں۔
روشنی کی لہریں بھی برقناطیسی نوعیت کی ہوتی ہیں اور بالکل اسی طرح کی ہوتی ہیں جس طرح کی ایکس شعاع اور ریڈیو TV کی لہریں . ان میں فرق صرف توانائی کا ہوتا ہے۔ ان سب کی رفتار بالکل برابر ہوتی ہے لیکن ان کا تعدد (frequency) مختلف ہوتا ہے۔ تعدد زیادہ ہونے کا مطلب ہے زیادہ توانائی اور چھوٹی طول موج جبکہ تعدد کم ہونے کا مطلب ہے کم توانائی اور بڑی طول موج۔
فوٹون کی توانائی E اور تعدد (فریکوئنسی) v کا تعلق اس مساوات سے واضح ہوتا ہے
یہاں h سے مراد پلانک کا مستقل Plank's constant اور c سے مراد روشنی کی رفتار ہے۔
روشنی کی رفتار
1860 کی دہائی میں جیمز کلرک میکسویل نامی طبیعیات دان نے بتایا تھا کہ روشنی برقناطیسی امواج پر مشتمل ہوتی ہیں اور روشنی کی رفتار electric constant (ε0) اور magnetic constant (μ0) کی مدد سے معلوم کی جا سکتی ہے۔
مکمل خلا میں روشنی اور تمام دوسری برقی مقناطیسی لہروں کی رفتار 299,792,458 میٹر فی سیکنڈ یعنی 186,282.397 میل فی سیکنڈ ہوتی ہے۔ اس طرح روشنی اور تمام دوسری برقی مقناطیسی لہروں کو ایک فٹ کا فاصلہ طے کرنے میں صرف ایک نینو سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔ روشنی کو زمین سے چاند تک پہنچنے میں 1.3 سیکنڈ اور سورج تک پہنچنے میں 500 سیکنڈ لگتے ہیں۔ ایک سیکنڈ میں روشنی دنیا کے گرد سات چکر کاٹ سکتی ہے۔ روشنی کی رفتار آواز کی رفتار سے لگ بھگ دس لاکھ گنا زیادہ ہوتی ہے۔
ہوا میں یہ رفتار تھوڑی سی کم ہو کر 99.97 فیصد رہ جاتی ہے جبکہ شیشے میں کافی کم ہو کر لگ بھگ 65% رہ جاتی ہے۔
نیچے مختلف برقناطیسی لہروں کی تفصیل ہے۔ سب سے زیادہ توانائی کی یعنی سب سے زیادہ فریکوئنسی کی لہریں سب سے اوپر ہیں اور سب سے کم توانائی کی سب سے نیچے۔
کائناتی شعاعیں
کائناتی شعاعیں (cosmic rays)، برقناطیسی لہروں پر مشتمل نہیں ہوتی ہیں۔ یہ شعاعیں کائنات کی گہرائیوں سے آتی ہیں اور کرہ ہوائی میں ٹوٹ پھوٹ یا تنزل (decay) کا شکار ہو جاتی ہیں۔
گاما شعاع
ان کی کل توانائی دو الیکٹران کی مجموعی توانائی سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور اسی لیے یہ الیکٹران اور پوزیٹرون کے جوڑے میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ اس عمل کو جوڑے کی پیدائش pair production کہتے ہیں جو توانائی کے مادے میں تبدیل ہونے کی مثال ہے۔
یہ شعاعیں تابکاری کے نتیجہ میں ایٹم کے مرکز سے خارج ہوتی ہیں . سورج کے مرکز میں جب مادہ توانائی میں تبدیل ہوتا ہے تو نکلنے والی ساری توانائی نظر نہ آنے والی گاما ریز کی شکل میں ہوتی ہے اور مرکز سے سطح تک آتے آتے Compton effect کی وجہ سے بالابنفشی، نظر آنے والی روشنی اور انفرا ریڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
گاما شعاعیں کینسر کی تشخیص میں بھی استعمال ہوتی ہیں اور علاج میں بھی۔ سامان سے بھرے ہوئے کنٹینر container کا اندرونی جائیزہ لینے کے لیے گاما کیمرے سے اسکین scan کیا جاتا ہے جس سے کنٹینر کا اندرونی منظر نظر آ جاتا ہے۔ ان کیمروں میں کوبالٹ 60 یا سیزیم 137 استعمال ہوتا ہے۔ کوبالٹ 60 سے نکلنے والی گاما شعاعیں 1.25MeV کی ہوتی ہیں اور 15-18 سنٹی میٹر موٹے لوہے میں سے گذر جاتی ہیں۔ اگر کنٹینر میں تابکار مادہ موجود ہو تو اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔
ہارڈ ایکس ریز
یہ کھال اور گوشت میں سے با آسانی گذر جاتی ہیں لیکن ہڈیوں میں موجود کیلشیم میں سے نہیں گذر پاتیں اور اس وجہ سے میڈیکل مقاصد میں استعمال ہوتی ہیں جیسے ٹوٹی ہوئی ہڈی کی تشخیص۔
اگر کسی چیز کا درجہ حرارت ایک کروڑ ڈگری سنٹی گریڈ ہو جائے تو اس میں سے ایکس ریز خارج ہونے لگیں گی۔ ایکس ریز مشین میں یہ شعاعیں تیز رفتار برقیہ electron کو ٹنگسٹن کے ٹارگٹ سے ٹکرا کر پیدا کی جاتی ہیں۔ برقیہ electron کو تیز رفتار بنانے کے لیے لگ بھگ 50,000 سے 100,000 وولٹ استعمال ہوتے ہیں۔
TV اور کمپیوٹر کے مانیٹر کی پکچر ٹیوب میں بھی تصویر حاصل کرنے کے لیے اسی طرح بلند وولٹیج کی مدد سے الیکٹرانوں کی رفتار بڑھائ جاتی ہے اور اس دوران بھی ایکس ریز جنم لیتی ہیں۔ ناظرین کو ان ایکس ریز سے محفوظ رکھنے کے لیے پکچر ٹیوب کا شیشہ بہت موٹا بنایا جاتا ہے اور اس شیشے میں سیسے کے مرکبات ملائے جاتے ہیں جو ایکس ریز روک سکتے ہیں۔ ایک بلیک اینڈ واہٹ پکچر ٹیوب میں لگ بھگ چھ ہزار وولٹ ہوتے ہیں جبکہ کلر TV میں لگ بھگ 25000 وولٹ ہوتے ہیں یعنی کلر CRT زیادہ ایکس ریز پیدا کرتی ہے۔
سوفٹ ایکس ریز
یہ X-ray microscope میں استعمال ہوتی ہیں جس کی تصویریں عام خورد بین سے زیادہ واضح مگر الیکٹران مائکرو اسکوپ سے کمتر resolution رکھتی ہیں۔
بالائے بنفشی ( ultraviolet )
بالائے بنفشی کی درجہ بندی کا ایک طریقہ یہ ہے۔
الٹرا وائلیٹ کی درجہ بندی یوں بھی کی جاتی ہے۔
نام | مختصر نام | طول موج نینو میٹر میں | ہر فوٹون کی توانائ |
---|---|---|---|
Near | NUV | 400 nm – 300 nm | 3.10 – 4.13 eV |
Middle | MUV | 300 nm – 200 nm | 4.13 – 6.20 eV |
Far | FUV | 200 nm – 122 nm | 6.20 – 10.2 eV |
Vacuum | VUV | 200 nm – 10 nm | 6.20 – 124 eV |
Extreme | EUV | 121 nm – 10 nm | 10.2 – 124 eV |
الٹرا وائلیٹ C جراثیم کش ہوتی ہے۔
الٹرا وائلیٹ روشنی میں کچھ چیزیں چمکنے لگتی ہیں اس لیے ایسی کوئی چیز سیاہی میں ملا کر کرنسی نوٹوں پر لگا دی جاتی ہے۔ الٹرا وائلیٹ روشنی میں دیکھنے پر اصلی اور جعلی نوٹ کا فرق صاف نظر آ جاتا ہے۔ اگر ویزا کریڈٹ کارڈ کو الٹرا وائلیٹ کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس پر ایک اڑتے ہوئے کبوتر کی ساکت تصویر چمکنے لگتی ہے جو عام روشنی میں نظر نہیں آتی۔
زیادہ تر ممالک اپنے پاسپورٹ اور ویزوں پر الٹرا وائلیٹ واٹر مارک استعمال کرتے ہیں۔
بچھو / عقرب بھی رات کو الٹرا وائلیٹ روشنی میں چمکنے لگتے ہیں۔
انسانی جلد (کھال) میں ایک مرکب 7-Dehydrocholesterol پایا جاتا ہے جسے provitamin-D3 بھی کہتے ہیں۔ دھوپ میں موجود 270-290 نینو میٹر کی الٹرا وائلیٹ اسے وٹامن ڈی 3 میں تبدیل کر دیتی ہے جو جسم کی وٹامن ڈی کی ضرورت پوری کرتا ہے۔
دھوپ کی وجہ سے جلد (کھال) کا رنگ کالا ہونا دھوپ میں موجود الٹرا وائلیٹ کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔ کچھ مرکبات الٹرا وائلیٹ جذب کرتے ہیں۔ اگر ان سے کریم یا لوشن بنا کر جلد پر لگا دیا جائے تو دھوپ میں پھرنے سے بھی رنگ کالا نہیں ہوتا۔ ایسے لوشن sun screen کہلاتے ہیں مثلا para aminobenzoic acid
سمجھا جاتا ہے کہ الٹرا وائلیٹ کی زیادتی کی وجہ سے کھال کے سرطان ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ کالے لوگوں کی کھال میں melanin pigment زیادہ ہوتا ہے جو الٹرا وائلیٹ جذب کرتا ہے اور اس طرح الٹرا وائلیٹ جسم میں زیادہ گہرائ تک نہیں پہنچ سکتی۔ گورے لوگوں کی کھال میں کالا melanin pigment نہیں ہوتا جو الٹرا وائلیٹ جذب کرتا ہے۔ ایسے لوگ جب زیادہ دھوپ والے ممالک میں سکونت اختیار کرتے ہیں تو ان میں کھال کا سرطان (کینسر) زیادہ ہوتا ہے۔
psoriasis کے مریضوں کے لیے الٹرا وائلیٹ B مفید سمجھی جاتی ہے۔ دھوپ میں موجود الٹراوئلیٹ کی زیادہ مقدار الٹرا وائلیٹ A ہوتی ہے، کچھ کم مقدار میں الٹرا وائلیٹ B بھی موجود ہوتی ہے لیکن الٹرا وائلیٹ C بالکل نہیں ہوتی کیونکہ یہ کرہ ہوائی میں جذب ہو کر اوزون بناتی ہیں۔
شیشہ الٹرا وائلیٹ B جذب کر لیتا ہے اور دھوپ کی وجہ سے رنگ کالا ہونے سے بڑی حد تک بچاتا ہے۔[4]
نظر آنے والی روشنی
یہ تقریباً 400 سے 700 نینو میٹر nm کی طول موج کی لہریں ہوتی ہیں .
اگر سفید روشنی کو منشور منشور (بصریات) سے گزارا جائے تو وہ سات رنگوں میں بکھر جاتی ہے جس طرح قوس قزح۔ یہ رنگ بنفشی جامنی نیلا ہرا پیلا نارنجی اور سرخ ہیں۔ خیال رہے کہ قوس قزح میں گلابی بھورا خاکی اور دوسرے چند رنگ شامل نہیں ہیں۔ سرخ، ہرے اور نیلے رنگ کی روشنی کو بنیادی رنگ کہا جاتا ہے کیونکہ انھیں مختلف تناسب میں ملانے پر مختلف رنگ بن جاتے ہیں۔
نظر آنے والی روشنی کسی ایٹم کے مرکزے سے خارج نہیں ہوتی بلکہ الیکٹران کے ایک مدار سے دوسرے مدار میں منتقل ہونے سے خارج ہوتی ہے۔
کسی عدسہ سے گزرنے کے بعد نیلا رنگ عدسے کے نزدیک فوکس ہوتا ہے اور لال رنگ ذرا دور۔ کوئی عکس عدسہ سے جتنا دور بنتا ہے اتنا ہی بڑا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لال رنگ کی کار اسی جسامت کی نیلے رنگ کی کار سے ذرا بڑی معلوم ہوتی ہے اور اگر نیلے کمرے میں لال رنگ کر دیا جائے تو وہ ذرا چھوٹا دکھائ دیتا ہے کیونکہ دماغ کو دیوار یا کار ذرا نزدیک لگتی ہے۔
طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت سورج نسبتا زیادہ سرخ اور ذرا بڑا دکھائ دیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نیلی روشنی کا طول موج کم ہوتا ہے اور سرخ روشنی کا زیادہ۔ اس لیے ہوا میں موجود دھول مٹی کے ذرات کی وجہ سے نیلی روشنی میں انکسار نور (diffraction) زیادہ ہوتا ہے اور لال روشنی میں کم۔ اس طرح لال روشنی ہوا میں کم بکھرتی ہے اور زیادہ دور تک جاتی ہے۔
آسمان کے نیلا دکھنے کی بھی یہ ہی وجہ ہے۔ اونچے پہاڑوں پر سے آسمان نیلے کی بجائے کالا دکھتا ہے کیونکہ اتنی بلندی پر ہوا میں دھول مٹی بہت کم ہوتی ہے۔
ڈی وی ڈی (DVD) پڑھنے کے لیِئے جو سرخ لیزر (laser) شعاع استعمال ہوتی ہے اس کا طول موج 650 نینو میٹر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس بلو رے ڈسک (blue ray disc) ٹیکنولوجی میں ڈسک پڑھنے کے لیِے نیلے /بنفشی رنگ کی لیزر شعاع استعمال ہوتی ہے جس کا طول موج 405 نینو میٹر ہوتا ہے اور چھوٹے طول موج کی وجہ سے بلو رے ڈسک پر زیادہ data ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
زیریں سرخ
یہ گرم چیزوں سے خارج ہوتی ہے انفرا ریڈ کیمرے کی تصویر میں سرد چیزیں نظر نہیں آتیں جبکہ گرم چیزیں بہت روشن over expose ہو جاتی ہیں۔
انفرا ریڈ ( زیریں سرخ) فریکوئنسی 300 گیگا ہرٹز سے 400 ٹیرا ہرٹز تک ہوتی ہے۔ یہ تین طبقوں میں تقسیم کی جا تی ہے۔
مولیکیول کا نام | فنگر پرنٹ فریکوینسی[5] |
---|---|
Hydroxyl radical (OH) | 1612.231 MHz |
Methyladyne (CH) | 3263.794 MHz |
Formaldehyde (H2CO) | 829.66 MHz |
Methanol (CH3OH) | 6668.518 MHz |
Helium Isotope (3He) | 8665.65 MHz |
Cyclopropenylidene (C3H2) | 18.343 GHz |
Water Vapour (H2O) | 22.235 GHz |
Ammonia (NH3) | 23.694 GHz |
سانپ میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ انفرا ریڈ دیکھ سکتا ہے۔ اس کے لیے وہ آنکھیں استعمال نہیں کرتا بلکہ
اپنے انفرا ریڈ سنسر (sensor) جو اس کی ناک کے نزدیک ہوتے ہیں کی مدد لیتا ہے اور اپنے شکار کو اس کے جسم کی گرمی سے
تلاش کر لیتا ہے اور اس طرح گھپ اندھیرے میں بھی شکار کر لیتا ہے۔ سانپ اندھیرے میں چوہے کو صاف دیکھ لیتا ہے کیونکہ چوہا گرم خون کا جانور ہے لیکن سانپ اندھیرے میں مینڈک کو اس لیے نہیں دیکھ پاتا کیونکہ مینڈک سرد خون کا جانور ہے۔
درمیانی انفرا ریڈ Mid-infreared کو سالموں molecules کا فنگر پرنٹ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ مختلف سالمے ایک مختلف طول موج کی انفرا ریڈ خارج کرتے ہیں اور اس سے ان کی شناخت ممکن ہو جاتی ہے۔گرم اشیاء black body بھی درمیانی انفرا ریڈ Mid-infreared خارج کرتی ہیں۔
نامیاتی سالمہ organic molecule میں ہائیڈروجن کے جوہروں atoms کے تھرکنے vibration کے چھ مختلف انداز۔ کوئی سالمہ جس تعدد frequency کی ارتعاشات oscillation والی انفرا ریڈ موج (یا لہر) جذب اور خارج کرتا ہے اس کا تعلق انہی ارتعاشات پر ہوتا ہے۔
خردموج (microwave)
مائیکرو ویو اون (microwave oven) میں یہ لہریں میگنیٹرون ٹیوب کے ذریعے پیدا کی جاتی ہیں اور ان کی فریکوئنسی 2450 (میگا ہرٹز) MHz رکھی جاتی ہے جو پانی کے سالمے ( مالیکیول) میں تیزی سے جذب ہو جاتی ہے اور کھانا گرم ہو جاتا ہے۔ 2450 MHz (میگا ہرٹز) فریکوئنسی پر لہروں کی لمبائی 12 سنٹی میٹر ہوتی ہے۔ مائکرو وویو اون کے دروازے پر اکثر دھاتی جالی لگی ہوتی ہے جس کے سوراخ ایک سنٹی میٹر سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور اس طرح اس میں سے 12 سنٹی میٹر کی لہر باہر نہیں آ سکتی۔
مائکرو ویو particle accelerator میں ذرات کو رفتار دینے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ چونکہ میگنیٹرون کی فریکوئنسی تھوڑی بہت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے اس لیے اسے cyclotron میں استعمال نہیں کرتے بلکہ klystron tube استعمال کرتے ہیں جس کی فریکوئنسی زیادہ پائدار stable ہوتی ہے۔
مائکرو ویو مواصلاتی نظام میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ Bluetooth اور وائی-فائی بھی 2450 میگا ہرٹز پر کام کرتے ہیں۔
ریڈار کی لہریں
یہ لہریں بھی magnetron tube کے ذریعے پیدا کی جاتی ہیں اور ان کا تعدد مائکرو ویو microwave کے آس پاس ہوتی ہے۔
ریڈار کی فریکوئنسی جتنی کم ہوتی ہے ریڈار اتنا ہی نیچے اڑتے جہازوں کو دیکھ سکتا ہے لیکن اس کی تصویر اتنی واضح نہیں ہوتی۔ زیادہ تعدد کے زمین پر نصب شدہ ریڈار بہت نیچے اڑتے ہوئے جہازوں کو نہیں دیکھ پاتے مگر بلندی پر اڑتے جہازوں کی بڑی واضح تصویر پیش کرتے ہیں۔
کسی ہوائ جہاز کی بلندی صرف ایک ریڈار سے معلوم نہیں کی جا سکتی، فاصلہ اور سمت معلوم ہو سکتا ہے۔۔ دو یا زیادہ ریڈار مل کر بلندی بھی معلوم کر سکتے ہیں۔
مزید دیکھیے ویرا راڈار
ریڈار کا بینڈ | فریکوئینسی رینج | طول موج | تبصرہ |
---|---|---|---|
VHF | 30–330 MHz | 0.9–6 m | بہت دور تک دیکھنے کی صلاحیت |
UHF | 300–1000 MHz | 0.3–1 m | بہت دور تک دیکھنے کی صلاحیت اور بلاسٹک میزائل کی آمد کی اطلاع دینے کی صلاحیت۔ |
L | 1–2 GHz | 15–30 cm | دور تک ہوائ جہازوں کی رفت و آمد پر نظر رکھنے کے لیے |
S | 2–4 GHz | 7.5–15 cm | کم فاصلے سے ہوائ جہازوں کی رفت و آمد پر نظر رکھنے کے لیے، بحری جہازوں پر نصب کرنے کے لیے، لونگ رینج سے موسمی پیشنگوئ کے لیے |
C | 4–8 GHz | 3.75–7.5 cm | موسمی پیشنگوئ اور خلائ سیاروں کے لیے۔ |
X | 8–12 GHz | 2.5–3.75 cm | میزائل کی ہدف تک رہنمائ، موسم اور بحری جہازوں کے لیے۔ امریکہ میں 10.525 GHz کی فریکوئنسی ایر پورٹ کے ریڈار کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ |
موبائل فون کی لہریں
زیادہ تر ممالک میں موبائل فون 900 اور 1800 MHz پر کام کرتے ہیں۔ امریکا میں 1900 کی تعدد استعمال ہوتی ہے۔ موبائل فون میں یہ لہریں SAW oscillators کی مدد سے بنائی جاتی ہیں۔
GPS اور موبائل فون UHF پر کام کرتے ہیں
ٹی وی کی لہریں
پاکستان میں ٹی وی کے پہلے چار چینل کی فریکوئنسی ایف ایم ریڈیو سے کم ہوتی ہے جبکہ باقی چینل ایف ایم ریڈیو سے زیادہ فریکوئنسی رکھتے ہیں .
30 سے 300 میگا ہرٹز کی فریکوئنسی VHF کہلاتی ہے اور 300 میگا ہرٹز سے 3000 میگا ہرٹز ( 3 گیگا ہرٹز) کو UHF کہتے ہیں .
پاکستان میں VHF پر ٹی وی کے بارہ چینل ہوتے ہیں جن میں ہر ایک کی چوڑائی یعنی band width سات میگا ہرٹز کی ہوتی ہے جبکہ UHF پر یہ چوڑائی 8 میگا ہرٹز ہو جاتی ہے۔ VHF کے ٹی وی چینل کی آڈیو اور ویڈیو carrier frequency درج ذیل ہیں۔
ریڈیو فریکوئنسی لہریں کرۂ ہوائ میں سے آرپار گذر سکتی ہیں اور اسی وجہ سے سطح زمین پر ریڈیائ دوربین سے ستاروں کی بڑی اچھی تصویریں حاصل ہوتی ہیں۔ الٹرا وائلیٹ دوربینیں خلا میں اچھا کام کرتی ہیں مگر سطح زمین پر اچھی کارکردگی نہیں رکھتیں۔
ایف ایم ریڈیو
زیادہ تر ممالک میں اس کی فریکوئنسی 88-108 MHz ہوتی ہے۔
کسی ایمرجنسی کی صورت حال میں شہری ہوائی جہاز سے نشر ہونے والے تشویش ناک حالات مے ڈے کے پیغام کی فریکوئنسی 121.5 میگا ہرٹز ہوتی ہے جبکہ فوجی ہوائی جہاز اسی مقصد کے لیے 243 میگا ہرٹز کی فریکوئنسی استعمال کرتے ہیں۔ ایسی ہی صورت حال میں بحری جہاز 156.8 میگا ہرٹز (V.H.F) یا 2.182 میگا ہرٹز (H.F. Short wave ) پر سگنل بھیجتے ہیں۔
EPIRB ایسے آلات ہوتے ہیں جو نہ صرف distress call بھیجتے ہیں بلکہ بھیجنے والی جگہ کی نشان دھی کرنے کے لیے 406 میگا ہرٹز (U.H.F) پر رہنمائ کا سگنل Beacon بھی بھیجتے ہیں۔
شورٹ ویو
یہ 1.6 سے 30 MHz تک پر کام کرتے ہیں۔ شارٹ ویو ریڈیو کے بینڈ درج ذیل ہیں۔
Meter Band | Frequency Range | Remarks |
---|---|---|
120 m | 2,300 - 2,495 kHz | |
90 m | 3,200 - 3,400 kHz | |
75 m | 3,900 - 4,000 kHz | |
60 m | 4,750 - 5,060 kHz | |
49 m | 5,900 - 6,200 kHz | |
40 m/41m | 7,100 - 7,350 kHz | |
31 m | 9,400 - 9,900 kHz | |
25 m | 11,600 - 12,100 kHz | |
22 m | 13,570 - 13,870 kHz | |
19 m | 15,100 - 15,800 kHz | |
16 m | 17,480 - 17,900 kHz | |
15 m | 18,900 - 19,020 kHz | |
13 m | 21,450 - 21,850 kHz | |
11 m | 25,600 - 26,100 kHz |
میڈیم ویو ریڈیو کی لہریں
میڈیم ویو ریڈیو 540 سے 1600 کلو ہرٹز پر کام کرتے ہیں۔
لونگ ویو
لونگ ویو ریڈیو 150 سے 540 کلو ہرٹز پر کام کرتے ہیں .
انڈکشن ہیٹر
گھریلو باورچی خانے میں استعمال ہونے والے انڈکشن ہیٹر 150 سے 250 کلو ہرٹز پر کام کرتے ہیں۔ مائیکروویو کے برعکس یہ کھانے کی بجائے دھاتی برتن کو گرم کرتے ہیں۔ پلاسٹک یا شیشے کے برتن میں رکھا کھانا انڈکشن ہیٹر سے گرم نہیں کیا جا سکتا۔
مزید دیکھیے
- مشعہ (Radio receiver)
- تحویر (modulation)
- فوٹون
- کائناتی شعاعیں
- نیوٹرون
- ایٹمی ماڈل کا ارتقا
- سیاہ جسمی اشعاع
- طیفی خط
حوالہ جات
Wikiwand in your browser!
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.