ایلائس منرو کنیڈین مصنف ہیں جو کہ انگریزی زبان میں لکھتی ہیں۔ From Wikipedia, the free encyclopedia
ایلس منرو پیدائش : 1931ء ) ایک کینیڈا کے ادیب ہیں آپنے نوبل ادب انعام 2013ء میں جیتا۔
ایلس منرو | |
---|---|
(انگریزی میں: Alice Munro) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Alice Ann Laidlaw)[1] |
پیدائش | 10 جولائی 1931ء [2][3][4][5][6][7] |
وفات | 13 مئی 2024ء (93 سال)[8] |
شہریت | کینیڈا [9][10][11][6] |
رکنیت | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، رائل سوسائٹی آف لٹریچر |
تعداد اولاد | 3 |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنفہ [5][11]، منظر نویس [7]، ناول نگار [6]، افسانہ نگار [6]، صحافی [6] |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [12][10][5][13][14][15] |
شعبۂ عمل | ادبی سرگرمی [16]، نثر [16]، افسانہ [17] |
مؤثر شخصیات | جان اپڈائيک |
اعزازات | |
نوبل انعام برائے ادب (2013)[18] نشان فنون و آداب (فرانس) (2010) مین بکر انٹرنیشنل پرائز (2009)[19] فیلو آف دی رائل سوسائٹی آف لٹریچر (2002)[20] دولت مشترکہ رائٹرز اعزاز | |
نامزدگیاں | |
IMDB پر صفحہ | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ایلس منرو 10جولائی1931 ء کو کینیڈا کے صوبے،اونٹاریو میں واقع قصبے،ونگہیم ( Wingham) میں پیدا ہوئیں۔ متوسط گھرانے سے تعلق تھا۔ رقم کی کمی کے باعث ہی دوران تعلیم ویٹرس،لائبریری کلرک اور تمباکو چننے کی ملازمتیں کر کے اپنے تعلیمی اخراجات برداشت کرتی رہیں۔ انیس سال کی تھیں جب پہلا افسانہ لکھا۔ تب بھی یہی مدعا تھا کہ اسے رسالے میں شائع کراکر آمدن بڑھائی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایلس ناول نگار بننا چاہتی تھیں۔ لکھنے کی مشق کرنے کی خاطر انھوں نے افسانے لکھنے شروع کیے۔ تب کئی ادبا کے مانند وہ بھی ناول کو افسانے پہ ترجیع دیتی تھیں۔ لیکن رفتہ رفتہ وہ طلسم ِافسانہ کی اسیر ہو کر رہ گئیں۔ حتی کہ ایک وقت ایسا آن پہنچا کہ وہ ناول کو تصیحِ اوقات کی شے سمجھنے لگیں۔ افسانوی ادب کے عاشقوں اور نقادوں کا خیال ہے،ایلس منرو کو نوبل انعام ملنا اس سچائی کا غماز ہے کہ عالمی افسانہ اب اپنے سنہرے دور میں داخل ہو چکا۔ یاد رہے،ماضی میں بیشتر نوبل ادب ایوارڈ شاعری کرنے یا ناول لکھنے والے ادبا کو دیے گئے۔ کینڈین دیہی ماحول،نسوانی مسائل اور مرد وعورت کے پیچیدہ تعلقات ایلس کی کہانیوں کے بنیادی موضوع ہیں۔ ان کے افسانوں کا مجموعی انداز عظیم روسی افسانہ نگار،چیخوف کے طرز تحریر سے ملتا جلتا ہے۔ چیخوف کے مانند ایلس کے افسانوں میں بھی پلاٹ ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ نیز اچانک کوئی چونکا دینے والی بات سامنے نہیں آتی۔ ایلس کے افسانے چلتے چلتے میٹھے یا کڑوے جذبات و احساسات اور سچ عیاں کرتے چلے جاتے ہیں۔ انگریزی دنیا میں ایلس کی تخلیقات کے جملے اکثر قلمکار اپنی تحریروں میں بیان کرتے ہیں۔ مثلاً ان کے ایک افسانے کا یہ جملہ:The constant happiness is curiosity(مسلسل خوشی تجسّس کی طرح ہے)کینیڈین انگریزی میں مقولے کا درجہ پا چکا۔ ایلس منرو کی زندگی کا بیشتر عرصہ دیہات میں گذرا۔ آج بھی وہ فطرت کے قریب رہنا پسند کرتی ہیں۔ سادہ اور پُروقار خاتون ہیں۔ دولت و شہرت کی دلداہ نہیں،اسی باعث ’’کمپنی کی مشہوری‘‘کی خاطر کبھی کوئی مہم نہ چلائی۔ عمر کے اس حصے میں ہیں جب ایوارڈ انسان کے لیے بے معنی بن جاتا ہے۔ تاہم نوبل ادب انعام ملنے پہ انھوں نے اظہار مسرت کیا۔ وہ اب تک ادبی دنیا کے کئی نامور ایوارڈ جیت چکیں۔ ان میں پین/مالمود ایوارڈ،او ہنری ایوارڈ،مان بوکر انٹرنیشنل پرائز اور کامن ویلتھ رائٹرز پرائز شامل ہیں۔ ایلس منرو انگریزی دنیا میں جانی پہچانی افسانہ نگار ہیں۔ نوبل کمیٹی نے انھیں جدید افسانہ نگاری کا امام (Master) قرار دیا۔[22]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.