ابو ایوب انصاری
انصاری صحابی / From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ(وفات: 52ھ) انصار کے سرکردہ صحابی رسول اور میزبان رسول کہلاتے ہیں۔آپ مدینہ منورہ کے وہی خوش نصیب انصاری ہیں جن کے مکان کو شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مہمان بن کر شرف نزول بخشا اور یہ شہنشاہ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی میزبانی سے سات ماہ تک سر فراز ہوتے رہے اور دن رات صبح وشام ہر وقت وہرآن اپنے ہر قول وفعل سے ایسی والہانہ عقیدت اور عاشقانہ جاں نثاری کا مظاہرہ کرتے رہے کہ مشکل ہی سے اس کی مثال مل سکے گی۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ملاقاتیوں کی آسانی کے لیے نیچے کی منزل میں قیام پسند فرمایا۔مجبوراً حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوپر کی منزل میں رہے ۔ ایک مرتبہ اتفاقاً پانی کا گھڑا ٹوٹ گیا تو اس اندیشہ سے کہ کہیں پانی بہ کر نیچے والی منزل میں نہ چلا جائے اور حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو کچھ تکلیف نہ پہنچ جائے ۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھبرا گئے اور سارا پانی اپنے لحاف میں جذب کر لیا ۔ گھر میں بس یہی ایک رضائی تھی جو گیلی ہو گئی ۔ رات بھر میاں بیوی نے سردی کھائی مگر حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو ذرہ بھر بھی تکلیف پہنچ جائے یہ گوارا نہیں کیا۔ غرض بے پناہ ادب واحترام اور محبت و عقیدت کے ساتھ سلطان دارین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی مہمان نوازی ومیزبانی کے فرائض اداکرتے رہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سخاوت کے ساتھ ساتھ شجاعت اور بہادری میں بھی بے حد طاق تھے ۔ تمام اسلامی لڑائیوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ معرکہ آزمائی فرماتے رہے یہاں تک کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب مجاہدین اسلام کا لشکر جہاد قسطنطنیہ کے لیے روانہ ہواتو اپنی ضعیفی کے باوجود آپ بھی مجاہدین کے اس لشکر کے ساتھ جہاد کے لیے تشریف لے گئے اور برابر مجاہدین کی صفوں میں کھڑے ہوکر جہاد کرتے رہے ۔ جب سخت بیمار ہو گئے اور کھڑے ہونے کی طاقت نہیں رہی تو آپ نے مجاہدین اسلام سے فرمایا کہ جب تم لوگ جنگ بندی کرو تو مجھے بھی صف میں اپنے قدموں کے پاس لٹائے رکھو اور جب میرا انتقال ہوجائے تو تم لوگ میری لاش کو قسطنطنیہ کے قلعہ کی دیوار کے پاس دفن کرنا۔ چنانچہ 52ھ میں اسی جہاد کے دوران آپ کی وفات ہوئی اور اسلامی لشکر نے ان کی وصیت کے مطابق ان کو قسطنطنیہ کے قلعہ کی دیوار کے پاس دفن کر دیا۔ یہ اندیشہ تھا کہ شاید عیسائی لوگ آپ کی قبر مبارک کو کھود ڈالیں مگر عیسائیوں پر ایسی ہیبت سوار ہو گئی کہ وہ آپ کی مقدس قبر کو ہاتھ نہ لگا سکے اور آج تک آپ کی قبر شریف اسی جگہ موجود ہے اور زیارت گاہ خلائق خاص وعام ہے جہاں ہر قوم وملت کے لوگ ہمہ وقت حاضری دیتے ہیں۔ [2][3]
ابو ایوب انصاری | |
---|---|
(عربی میں: أبو أيوب الأنصاري) | |
مسجد اور مزار حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ استنبول ، ترکیہ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | مدینہ منورہ [1] |
وفات | سنہ 674ء قسطنطنیہ |
مدفن | ایوب سلطان مسجد |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحابی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | محاصرہ قسطنطنیہ 674ء تا 678ء ، غزوہ احد ، غزوۂ بدر ، غزوہ خندق |
درستی - ترمیم |