From Wikipedia, the free encyclopedia
پے ٹی ایم (انگریزی: Paytm) ایک بھارتی ای کامرس ادائیگی کا نظام اور ڈیجیٹل والیٹ کمپنی ہے جو نوئیڈا اسپیشل اکنامک زون، بھارت سے اپنا کاروبار چلا رہی ہے۔
کاروبار کی قسم | نجی |
---|---|
سائٹ کی قسم | ای کامرس |
قیام | 2010 |
صدر دفاتر | |
علاقہ خدمت | بھارت، کینیڈا، جاپان |
بانی | وجے شیکھر شرما |
کلیدی لوگ | وجے شیکھر شرما (سی ای او) |
صنعت | انٹرنیٹ |
مصنوعات |
|
خدمات | آن لائن خریداری، ادائیگی کا نظام، ڈیجیٹل والیٹ |
آمدنی | ₹814 کروڑ (امریکی $110 ملین) (FY 2017)[1] |
ہولڈنگ کمپنی | ون97 کمیونکیشنز لیمیٹیڈ |
ویب سائٹ | paytm |
پے ٹی ایم دس بھارتی زبانوں میں موجود ہے اور یہ آن لائن استعمالات میں جیسے کہ موبائل ریچارج، سہولتوں کے بلوں کی ادائیگی، سفر، فلم اور تقاریب کے سلسلے کی ادائیگیاں، نیز غلے کی دکانوں، پھلوں اور سبزیوں کی دکانوں، ہوٹلوں، پارکنگ، ٹالوں (tolls)، ادویہ اور تعلیمی اداروں میں پے ٹی ایم کیو آر کوڈ کی مدد سے ادائیگی ممکن ہے۔ [2] کیلی فورنیا میں موجود پے پال نے بے ٹی ایم پر ایک مقدمہ 18 نومبر 2016ء کو دائر کیا تھا کہ پے ٹی ایم اس کے لوگو سے مشابہ لوگو استعمال کر رہی ہے۔[3] جنوری 2018ء تک پے ٹی ایم کی مالیت $10 بلین تھی۔ [4]
کمپنی کے مطابق پورے بھارت میں 7 ملین سے زائد تاجر اس کیو آر کوڈ کا استعمال کر کے ادائیگی سیدھے اپنے بینک کھاتوں میں قبول کر رہے ہیں۔ [5] کمپنی اشتہارات اور ادائیگی کے ساتھ مواد کا استعمال کر کے مالیے کا حصول بھی کرتی ہے۔
پے ٹی ایم کی بنیاد اگست 2010ء میں اس کے بانی وجے شیکھر شرما نے $2 ملین کے سرمایہ کے ساتھ نوئیڈا میں رکھی جو بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی سے متصلہ علاقہ ہے۔ اس کا آغاز موبائل پری پیڈ اور ڈائریکٹ ٹو ہوم پلیٹ فارم کے طور پر ہوا، جس میں بعد میں ڈاٹا کارڈ، پوسٹ پیڈ موبائل اور لینڈ لائن ادائیگیاں 2013ء میں شامل کر دی گئیں۔[6]
جنوری 2014ء تک کمپنی نے پے ٹی ایم والیٹ کا آغاز کیا اور بھارتی ریل اور اوبیر نے اسے ادائیگی کا ایک ذریعہ بنایا۔ [7] اس نے ای کامرس کا آغاز کیا اور آن لائن سہولتوں اور بس ٹکٹوں کی سہولت فراہم کی۔ 2015ء میں اس نے کئی اور استعمال کے مواقع فراہم کیے جیسے کہ تعلیمی فیس، میٹرو خرچ، بجلی، گیس، پانی کا بل وغیرہ۔ یہ بھارتی ریل کی ادائیگی کے بھی مواقع فراہم کر رہی تھی۔[8]
2016ء تک پے ٹی ایم فلم، تقاریب اور تفریحی پارک کے ٹکٹوں کی سہولت کا آغاز کر چکی تھی۔ [9] اس کے ساتھ پروازوں کی بکنگ اور پے ٹی ایم کیو آر کوڈ کا بھی آغاز ہوا۔ [10] اسی سال بعد ریل بکنگ [11] اور تحفے کے کارڈ کا آغاز ہوا۔
پے ٹی ایم کے اندراج شدہ صارفین کی تعداد اگست 2014ء کے 11.8 ملین سے بڑھ کر 104 ملین اگست 2015ء تک ہو گئی۔ اس کا سفری کاروبار $500 ملین کی رفتار سے سالانہ بڑھ گیا، جبکہ 2 ملین ٹکٹ سالانہ بک ہوئے۔[12]
2017ء میں پے ٹی ایم کی پہلی ادائیگی ایپ بنی جس کے ڈاؤنلوڈوں کی تعداد 100 ملین سے متجاوز ہوئی۔[13] اسی سال پے ٹی ایم گولڈ کا آغاز کیا گیا،[14] جو ایسی سہولت تھی جس سے صارف اتنا کم خرید سکتے تھے جیسے کہ آن لائن ایک روپیے کا سونا۔اس کے ساتھ ہی پے ٹی ایم پے منٹس بینک کا آغاز کیا گیا۔[15][16] ایک اور سہولت ‘اِن باکس’ کی سہولت شروع کی گئی جو ایک پیام رسانی کے پلیٹ فارم ہونے کے ساتھ ساتھ دورانِ چیاٹ (گفتگو) ادائیگی کی سہولت فراہم کرتی تھی۔[17] 2018ء تک اس میں یہ سہولت تھی کہ دکان دار پے ٹی ایم، یو پی آئی اور کارڈ ادائیگیاں سیدھے اپنے بینک میں 0% خرچ پر کر سکتے تھے۔[18][19] تاجرین کے لیے ’پے ٹی ایم برائے تجارت‘ ایپ متعارف کیا گیا جس میں تاجر اپنی ادائیگی اور روزانہ کے جمع خرچ پر فوری جانچ کر سکتے تھے۔[20] اس کی وجہ سے تاجروں کی تعداد مارچ 2018ء تک 7 ملین تک پھیل گئی۔
کمپنی اپنے دو نئے دولت کی نظامت کی سہولتیں متعارف کروا چکی ہے - پے ٹی ایم گولڈ سیونگز پلان اور پے ٹی ایم گولڈ گِفٹِنگ تا کہ طویل مدت بچت کو آسان کیا جا سکے۔[21][22] اس نے آن لائن گمینگ (آن لائن کھیل) اور سرمایہ متعارف کیا، جس کے لیے اے جی ٹیک سے مشارکت کی گئی تاکہ موبائل کھیل پلیٹ فارم گیم پینڈ کا آغاز کیا جا سکے،[23] اور پے ٹی ایم منی کو 9 کروڑ روپیے کے سرمائے کے ساتھ قائم کیا گیا[24][25] تاکہ سرمایوں اور دولت کے نظم کی مصنوعات کو بھارتیوں کے لیے لایا جا سکے۔[26]
2007ء میں پے ٹی ایم کی مالکانہ کمپنی ون97 کمیونکیشنز لیمیٹیڈ کو اپنا پہلا ادارہ جاتی سرمایہ کار ملا جو ایک وینچر کیپیٹل فرم ایس اے ایف پارٹنرز۔
مارچ 2015ء میں پے ٹی ایم کو مالیہ فراہمی چینی ای کامرس کمپنی علی بابا گروپ نے کی جو ہانگ ژو، چین میں قائم ہے۔ اس سے قبل اینٹ فائنانشل سروسیس گروپ نے، جو علی بابا گروپ کا ملحقہ ہے، 25% ون97 حصے داری حاصل کی۔ علی بابا گروپ کا اقدام ایک حکمت عملی کا حصہ تھا۔[27] اس کے فوری بعد، پے ٹی ایم کو رتن ٹاٹا، ٹاٹا سنز کے مینیجنگ ڈائریکٹر، کی حمایت حاصل ہوئی۔[28] ۔
اس کے فوری بعد پے ٹی ایم نے ’پے ٹی ایم برائے کاروبار’ ایپ بھارت کی دس مقامی زبانوں میں متعارف کروایا، جس سے تاجرین اپنی ادائیگیوں اور روزانہ کی طے شدگیوں پر سہولت بخش انداز سے نظر رکھ سکتے ہیں۔[20] اگست 2015ء میں ریزرو بینک آف انڈیا نے 'اصولی طور پر' بے منٹس بینک کو پے ٹی ایم کے لیے منظور کیا۔ [29] 2017ء میں کمپنی نے پے ٹی ایم بے منٹس بینک کا آغاز کیا جس کا مقصد بینک اور مالیاتی خدمات کی پہنچ آدھے ملین غیر خدمت فراہم کردہ اور کم تر خدمت فراہم کردہ بھارتیوں تک ممکن کرنا تھا۔[15]
اسی سال پے ٹی ایم نے ایک ایپ کینیڈا کے موبائل فون، کیبل، انٹرنیٹ، برقی اور پانی کے لیے متعارف کیا۔ 2018ء اس نے پے ٹی ایم منی کو قائم کیا تا کہ صارفین کے لیے سرمایہ کاری اور دولت کے نظم کی پیش کش کی جا سکے۔ اس کاروبار کے بارے میں یہ توقع کی گئی کہ اس سے سیدھے میوچوئیل فنڈ اور پیسوں کے بازار کے چندوں کو بھارتی عوام کے لیے مہیا یوں گے۔[24][30] 2016ء میں پے ٹی ایم ماؤنٹین کیپیٹل سے مالیہ فراہمی حاصل کی، جو تائیوان-مبنی میڈیاٹیک کی سرمایہ کاری مالیہ فراہمی تھی، جس کی قیمت $5 بلین سے زیادہ تھی۔[31]
مئی 2017ء میں پے ٹی ایم کو سب سے زیادہ کسی ایک سرمایہ کار کی مالیہ فراہمی کا حصول ممکن ہو سکا – سافٹ بینک جسے علی بابا میں ایک بڑا حصہ حاصل تھا، اس سے کمپنی قیمت کا آنکا جانا $10 بلین تک بڑھ گیا تھا۔[32] برکلے ہیتھاوے $356 ملین کی سرمایہ کاری کر کے پے ٹی ایم میں 3%- 4% حصے داری حاصل کی۔[33][34] حالاںکہ برکلے نے تصدیق کی کہ وارین بفیٹ کے معاملت میں شریک نہیں ہے۔[35]
2013ء میں پے ٹی ایم نے پلس ٹی ایکس ٹی پر $3 ملین کے عوض مالکانہ حقوق حاصل کیے۔ پلس ٹی ایکس ٹی کو آئی آئی ٹی کے فارغین پرتیوش پرسنا، پراگ اروڑا، لوکیش چوہان اور لوہت وی نے شروع کیا تھا جو تیزی سے کسی بھی بھارتی زبان میں پیامات کی رسائی ممکن کرتی تھی۔ [36]
2015ء میں پے ٹی ایم نے $5 ملین کی سرمایہ کاری آٹو رکشا جمع کنندہ اور ماورائے مقامات رسانی کی کمپنی جگنو میں کی۔[37] اس مالیے کا مقصد جگنو کو اپنی کاروباری سرگرمی پورے ملک میں بڑھانا اور اس کی ڈرائیوروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا تھا۔ پے ٹی ایم نے دہلی میں مببنی صارفین کے برتاؤ کی پیش قیاسی کے پلیٹ فارم شیفو کو حاصل کیا۔[38] اسی طرح مقامی خدمات کی شروعاتی کمپنی نئر ڈاٹ اِن۔[39]
2016ء میں پے ٹی ایم لاجسٹکس کی شروعاتی کمپنیوں لاگی نیکسٹ اور ایکسپریس بیز میں سرمایہ کاری کی۔[40]
اپریل 2017ء میں پے ٹی ایم نے صحت کی دیکھ ریکھ سے جڑے کورکیو ایل (QorQL) میں سرمایہ کاری کی[41] جس کی وجہ سے مصنوعی ذہانت اور بگ ڈاٹا کا استعمال کر کے ڈاکٹروں کو اپنی ثمر آوری اور دیکھ ریکھ کی کیفیت بہتر بنا سکتے ہیں، مریضوں کو یہ موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنی صحت کا نظم بہتر طور پر کر سکتے ہیں۔ جولائی 2017ء میں اسے آن لائن ٹکٹوں کی فراہمی اور تقاریب کے پلیٹ فارم اِنسائڈر ڈاٹ اِن کو حاصل کیا،[42] جس کے لیے اسے تقاریب کے نظم کی کمپنی اونلی مچ لاؤڈر اور موبائل وابستگی کی شروعاتی کمپبی موبی کویسٹ کی حمایت حاصل ہوئی۔ اسی سال پے ٹی ایم نے لٹل اینڈ نئر بائی کو حاصل کیا اور ان دونوں کا انضمام کیا۔[43]
جون 2018ء میں کمپنی نے شروعاتی کمپنی کیوب26 کو حاصل کیا۔[44]
جولائی 2015ء میں ون97 کمیونکیشنز نے جو برانڈ پے ٹی ایم کی ملکیت رکھتی ہے، نے بھارت کے خانگی اور بین الاقوامی کرکٹ میچ اسپانسرشپ خطاب کے حقوق چار سال کے لیے حاصل کیے، جس کا آغاز اگست 2015ء سے شروع ہوا۔[45] ان حقوق میں خطابی لوگو کے ساتھ سیریز کی برانڈ کاری، سیریز کے خطابی اسپانسر کے طور پر تسلیم شدگی، اسٹیڈیموں میں دکھائے دینے کا حق اور نشری اسپانسرشب حقوق شامل ہیں۔ اس میں سبھی بی سی سی آئی، خانگی (رنجی ٹروفی، دلیپ ٹروفی، وغیرہ۔) کے بھارت میں منعقد ہونے والے مقابلے ہیں۔
اس سے قبل پے ٹی ایم نے آٹھویں سیزن کے انڈین پریمئر لیگ کے اسپانسرشپ حقوق حاصل کیے تھے۔ یہ سونی ٹی وی نیٹ ورک کے لیے معاون اسپانسر بھی رہا ہے (جسے آئی پی ایل کے لیے نشری حقوق حاصل تھے)۔ پے ٹی ایم ممبئی انڈینز کے لیے سرکاری شرکت دار بھی رہا ہے۔ مارچ 2018ء میں پے ٹی ایم آئی پی ایل کے لیے پانچ سالوں کے لیے امپائر شرکت دار بن گیا۔[46]
اگست 2015ء میں پے ٹی ایم کو ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے لائسنس حاصل ہوا کہ وہ ایک ادائیگی والا بینک شروع کرے۔[29] پے ٹی ایم پے منٹس بینک ایک جداگانہ تاسیس ہے جس میں بانی وجے شیکھر شرما کی 51% حصے داری ہے، ون97 کو 39% اور 10% ون97 اور شرما کے ذیلی ادارے کی حصے داری ہے۔ اس بینک کا افتتاح نومبر 2017ء میں بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کیا تھا۔[15] افتتاحی تقریب میں بینک کاری شعبے سے جڑی نمایاں شخصیات موجود تھے، جن میں سابق ریزرو بینک کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر پی وی بھاسکر، ساما کیپیٹل کے ڈائریکٹر ایش لیلانی اور سابق شری روم گروپ کے ڈائریکٹر جی ایس سندراجن بھی تھے۔
یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ 2018ء کے اواخر تک پے ٹی ایم پے منٹس بینک بھارت بھر میں 100,000 بینک کاری کی شاخیں قائم کرے گا۔ [47]
پے ٹی ایم پے منٹس بینک نے معروف بینک کار ستیش کمار گپتا کو اس نیا مینیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او بنایا۔[48]
فروری 2017ء میں پے ٹی ایم نے اپنے پے ٹی ایم مال ایپ کا آغاز کیا جو صارفین کو 1.4 لاکھ اندراج شدہ فروخت کنندوں کے خریدنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔[49] پے ٹی ایم مال کاروباریوں سے صارفین کی رسائی کا ایک ذریعہ ہے ایسے ہی چین کے سب سے بڑے ری ٹیل پلیٹ فارم ٹی مال سے متاثر ہے۔ 1.4 لاکھ اندراج شدہ فروخت کنندوں کو پے ٹی ایم کے مصدقہ گوداموں اور چینلوں سے گذرنا پڑتا ہے تا کہ صارفین کا اعتماد قائم رہے۔ پے ٹی ایم مال نے 17 مطالبوں کے تکمیلی مراکز قائم کیے ہیں جو بھارت بھر میں قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے لیے 40+ کوریئروں سے بھی مشارکت کی گئی ہے۔ پے ٹی ایم مال نے $200 ملین علی بابا گروپ اور ایس اے آئی ایف کی شراکت داروں سے مارچ 2018ء میں اکٹھا کیے ہیں۔[50]
پے ٹی ایم نے اپنے نظام میں ایک یکجا فعالیت شامل کی ہے جو ٹیکس ادائیگی کی تکمیل کرتی ہے اور بعد میں اس پر کارروائی اور تجزیہ این آئی سی ای تال سرکاری خدمت کی جانب سے ہوتی ہے۔
2016ء کے فوربز قیادت کے انعامات (Forbes Leadership Awards ) میں اسے سال کی غیر معمولی شروعاتی کمپنی کا انعام (Outstanding Startup of the Year Award) حاصل ہوا۔[51]
پے ٹی ایم بھارت کے علاوہ کینیڈا اور جاپان میں بھی اپنے دائرہ عمل کو توسیع کر چکی ہے۔ اکتوبر 2018ء میں پے ٹی ایم نے جاپان کے سافٹ گروپ اور یاہو جاپان کی مدد سے جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں رسائی کر چکی ہے۔ جاپان میں اس خدمت کو پے پے کہا جاتا ہے۔ یاہو جاپان نے اس شراکت داری کے حصے دار کے طور پر اپنے الگ سے قائم یاہو والیٹ کی مسدودی کا اعلان کیا۔ نئی تشکیل کے تحت ہر نئے گاہک کو جو جاپان میں پے ٹی ایم ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرے گا 500 یین کی برقی دولت سے نوازا جائے گا۔[52] پے ٹی ایم ستمبر 2021ء تک اپنی بار کوڈ فیس سے بھی دستبردار ہو گیا ہے۔ پے ٹی ایم اس کے ساتھ کچھ ترقی پزیر ممالک میں اپنے کاروبار کو پھیلانے کے منصوبے کا بھی اعلان کر چکی ہے۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.