From Wikipedia, the free encyclopedia
وہ مصری مصنفہ، ناول نگار، نسوانیت کی علم بردار، سماجی کارکن، طبیبہ اور ماہر نفسیات تھیں۔ انھوں نے اپنی تحریروں، تقریروں اور سماجی خدمات میں اسلام میں خواتین پر بہت کام کیا اور بالخصوص نسوانی ختنہ ان کا توجہ کا مرکز رہا۔ انھیں عرب دنیا کی سیمون دی بووار کہا جاتا ہے۔[13]
نوال السعداوی | |
---|---|
(عربی میں: نوال السعداوي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 اکتوبر 1931ء [1][2][3][4] كفر طحلہ [5] |
وفات | 21 مارچ 2021ء (90 سال)[6][7] |
رہائش | ریاستہائے متحدہ امریکا قاہرہ [8] |
شہریت | مملکت مصر (192–1952) جمہوریہ مصر (1953–1958) متحدہ عرب جمہوریہ (1958–1971) مصر (1971–2021) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کولمبیا (–1966) جامعہ قاہرہ (–1955) |
تخصص تعلیم | عوامی صحت ،طب رئوی |
تعلیمی اسناد | ایم بی بی ایس |
پیشہ | نفسیاتی معالج ، طبی مصنف ، ماہر امراضِ نسواں ، ناول نگار [9]، سیاست دان ، مصنفہ ، فعالیت پسند |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [10]، انگریزی [10] |
نوکریاں | ڈیوک یونیورسٹی [8] |
اعزازات | |
100 خواتین (بی بی سی) (2015) شون مک برائڈ امن انعام (2012)[11] کیٹالونیا بین الاقوامی انعام (2003) 100 خواتین (بی بی سی) [12] | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ان کی ولادت 27 اکتوبر 1931ء میں كفر طحلہ نامی ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہوئی تھی۔[14] ان کا خاندان روایتی ترقی پسند تھا اور 6 سال کی عمر میں السعداوی کا بچپن میں ختنہ کر دیا گیا تھا۔[15] ان سب کے باوجود ان کے والد نے اپنی تمام اولاد کو پڑھانے کا عزم کیا۔[14]
ان کے والد وزارت تعلیم، مصر میں ملازم تھے اور انھوں نے مصری انقلاب، 1919ء میں مصر اور سوڈان میں برطانوی سامراج کے خلاف اپنی آواز بلند کی تھی۔ نتیجتا انھیں ایل چھوٹے سے جزیرہ میں ملک بدر کر دیا گیا تھا اور حکومت میں سزا کے طور پر دس سال تک کوئی ترقی نہیں دی۔ وہ ترقی پسند خیالات کے تھے اور انھوں نے اپنی بیٹی کو بھی اپنی سوچ اور اپنی فکر کو وسیع کرنے اور اس کی آواز بننے کی تعلیم دی تھی۔ انھوں نے بیٹی کو عربی زبان سیکھنے پر ابھارا۔ ان کے والدین ان کی ابتدائی عمر میں انتقال کر گئے۔[14] اور سعداوی کے نوجوان کندھوں پر بڑے خاندان کا پورا بوجھ آگیا۔[16] ان کی والدہ ترکی النسل تھیں۔ دادی اور نانی بھی ترک خاندان سے ہی تعلق رکھتی تھیں۔[17][18]
نوال نے دسمبر 1955ء میں قاہرہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن سے گریجویشن کیا اور بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری کی ڈگری حاصل کی، سینے کے امراض کے شعبے میں مہارت حاصل کی،
اسی سال القصر العینی میں بطور فزیشن انٹرن کام کیا۔ انھوں نے کالج میں اپنے ساتھی احمد حلمی سے شادی کی۔ یہ شادی زیادہ دیر نہ چل سکی اور دو سال بعد ختم ہو گئی۔
نوال السعداوی کئی عہدوں پر فائز رہیں، جیسے کہ قاہرہ میں وزارت صحت میں محکمہ صحت کی تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ، قاہرہ میں میڈیکل سنڈیکیٹ کی سیکرٹری جنرل، یونیورسٹی ہسپتال میں بطور ڈاکٹر اپنے کام کے علاوہ۔ وہ قاہرہ میں سپریم کونسل برائے آرٹس اینڈ سوشل سائنسز کی رکن بھی تھیں۔ انھوں نے ہیلتھ ایجوکیشن ایسوسی ایشن اور مصری خواتین مصنفین ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔ انھوں نے قاہرہ میں ہیلتھ جرنل کی ایڈیٹر انچیف اور جرنل آف دی میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایڈیٹر کے طور پر کام کیا۔
نوال السعدی عرب خواتین یکجہتی ایسوسی اے شن کی بانی اور صدر نشین تھیں۔[19][20] وہ عرب ایسو سی اے شن برائے حقوق انسانی کی بھی شریک بانی تھیں۔[21]
نوال نے ابتدائی طور پر لکھنا شروع کیا اور ان کی پہلی تصانیف مختصر کہانیاں تھیں جن کا عنوان تھا " میں نے محبت کو سیکھا " (1957) اور ان کا پہلے ناول " A Doctor's Diary " (1958) تھا۔ ان کی سب سے مشہور تصانیف میں سے ایک کتاب ہے " میری یادداشتیں خواتین کی جیل میں " (1982
ان کی چالیس کتابیں شائع ہو چکی ہیں جو دوبارہ شائع ہو چکی ہیں اور ان کی تحریروں کا 20 سے زائد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔نوال السعدوی کی تحریروں کا مرکزی خیال ایک طرف عورتوں اور انسانوں کی آزادی اور دوسری طرف انسانوں کی آزادی کے درمیان تعلق کے گرد گھومتا ہے۔ دوسری طرف ثقافتی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں میں وطن۔ 1972 میں، اس نے اپنی پہلی غیر افسانوی تصنیف وومن اینڈ سیکس شائع کی ، جس میں سیاسی اور مذہبی دونوں حکام کا مخالف تھا۔ یہ کتاب ان کی وزارت صحت سے برطرفی کی ایک وجہ تھی اور ان کے کاموں میں بھی
الزرقاء (مسرحية).
الحاكم بأمر الله (مسرحية من فصلين).
انھیں تین زمروں میں اعزازی ڈاکٹری کی ڈگری سے نوازا گیا۔ 2004ء میں یورپ کی کونسل نے انھیں نارتھ ساوتھ اعزاز دیا۔2005ء میں بیلجئیم میں انانا انٹرنیشنل پرائز ملا۔[22] اور 2012ء میں عالمی امن دفتر نے 2012ء عالمی امن دفتر کے اعزاز سے سرفراز کیا۔[23] نوال السعدی متعدد عہدوں پر فائز رہیں، جیسے؛ قاہرہ میں سماجیات و فنون کی آتھور آف سپریم ہیں، وزارت صحت، قاہرہ کی ڈائریکٹ جنرل، میڈیکل ایسو سی اے شن، قاہرہ، مصر کی سکریٹری جنرل، وزارت صحت، مصر اور یونیورسٹی ہاسپٹل کی ڈاکٹر ہیں۔ وہ ہیلتھ ایجوکیشن ایسو سی اے شن اور اجپشین ومن رائٹرز ایسو سی اے شن کی بانی بھی تھیں۔ صحت مجلہ کی صدر نشین بھی رہ چکی تھیں اور میڈیکل ایسوسی اے شن مجلہ کی ایڈیٹر تھیں۔[24][14]
نوال السعداوی 90 سال کی عمر میں اس دنیا سے چلی گئی اور ایسی حالت میں چلی گئی کہ انھوں نے اسلام کی مبارک دین کے خلاف اپنی ساری طاقت استعمال کی۔۔۔۔ نوال السعداوی کہتی تھی حجاب عورت کی عقل چھینتی ہے۔۔ نوال السعداوی حج کے فریضہ کے خلاف مزاق اور لطیفے کرتی تھی اور کہتی تھی کہ حجر اسود کو چومنا بتوں کو چومنے جیسا ہے نوال کہتی تھی العیاز بااللہ خدا نے عورت کی حقوق میں انصاف نہیں کیا اور عورت سے بے انصافی کی۔۔۔ نوال السعداوی کہتی تھی کہ عورت ننگی بھی نکلے تو اسے مکلمل آزادی ہیں۔۔ نوال السعداوی کہتی تھی کہ عورت کسی کے ساتھ بھی جنسی تعلقات قائم کر سکتی ہیں ان عقائد کی بنا پر علما نے اس پر کفر کے فتویٰ جاری کیے وہ ایک مسلم گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں لیکن ان کی سوچ اسلامی قوانین کے خلاف تھی
نوال السعدوی کو مصری حکومت کی متنازع شخصیات اور ناقدین میں شمار کیا جاتا ہے۔ 1981ء میں نوال نے ایک حقوق نسواں میگزین " The Confrontation " کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا۔ 6 ستمبر 1981ء کو، انھیں صدر محمد انور سادات کے دور اقتدار میں جیل کی سزا سنائی گئی اور اسی سال، صدر کے قتل کے ایک ماہ بعد انھیں رہا کر دیا گیا ۔ ان کے سب سے مشہور اقوال میں سے، " خطرہ میری زندگی کا حصہ بن گیا ہے جب سے میں نے قلم اٹھایا اور لکھا۔ جھوٹ سے بھری دنیا میں سچ سے زیادہ خطرناک کوئی چیز نہیں ہے ۔‘‘
نوال کو تین ماہ تک قنطر کی خواتین کی جیل میں قید رکھا گیا اور رہائی کے بعد 1983ء میں اپنی مشہور کتاب " My Memoirs in the Women's Prison " لکھی۔ اس سے پہلے وہ ایک خاتون قیدی کے ساتھ رابطے میں تھی اور اسے 1975ء میں ایک عورت کے طور پر گراؤنڈ زیرو کے اپنے ناول کے لیے ایک تحریک کے طور پر لیا تھا ۔
مصر میں ریاستی کونسل کی انتظامی عدالت نے بھی 12 مئی 2008ء کو مسترد کر دیا۔ اس کی مصری شہریت منسوخ کر دی گئی تھی، ایک وکیل کی طرف سے ان کے خیالات کی وجہ سے اس کے خلاف دائر مقدمہ میں سزا ملی،
21 مارچ 2021ء کو 90 سال کی عمر میں قاہرہ میں فوت و دفن ہوئیں،
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.