ایک دریا انڈیا اور پاکستان میں From Wikipedia, the free encyclopedia
دریائے جہلم کوہ ہمالیہ پیر پنجال کے دامن میں چشمہ ویری ناگ سے نکل کر سری نگر کی ڈل جھیل سے پانی لیتا ہوا دریائے جہلم سری نگر کے پاس سے گزرتا ہوا وولر جھیل میں گر جاتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے اس کی گذر گاہ تنگ ہوتی چلی جاتی ہے۔ اس کا مشاہدہ چکوٹھی میں لائن آف کنٹرول سےمظفر آباد اور کوہالہ تک کیا جا سکتا ہے۔ دریائے جہلم مظفر آباد میں دومیل کے مقام پردریائے نیلم میں شامل ہو جاتا ہے اب دونوں دریاؤں کام نام صرف جہلم رہ جاتا ہے۔اورراڑہ مصطفیٰ آبادکے مقام پہ ایک اور دو میل پر دریائے کنہار دریائے جہلم میں شامل ہو جاتا ہے۔ ڈڈیال میں چومکھ کے مقام پر دریائے پونچھ دریائے جہلم میں شامل ہو جاتا ہے اور ایک وسیع و عریض منگلا ڈیم اور جھیل بنتی ہے۔ چومکھ چار دریاوں کے منہ کو کہتے ہیں جو کہ جہلم ،نیلم،کنہار اور پونچھ ہیں ۔دریائے [5]جہلم موضع سلطانپور کے مقام پہ پہنچ کر میدانی علاقہ سے بہتا ہوپاکستان میں داخل ہوتا ہے اور جنوب مغرب کو بہتا ہوا تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے چناب سے مل جاتا ہے۔یہ مغربی پنجاب کے دریاؤں میں سے اہم دریا ہے۔ یہ سارے دریا پنجند کے قریب دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں۔ سلطانپور منگلا کے مقام پر ایک بہت بڑا ڈیم تعمیر کیا گیا ہے اور دریا کا پانی اس ڈیم میں آتا ہے۔ اس کو سلطانپورمنگلاڈیم کہتے ہیں۔ اس کا پانی آبپاشی اور بجلی پیدا کرنے کے کام آتا ہے۔ دریائے جہلم پاکستان میں جہلم، ملکوال اور خوشاب کے میدانی علاقوں سے بہتا ہوا ضلع جھنگ میں تریموںکے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے جہلم پر1967ء میں سلطانپور ضلع جہلم اور موضع کھڑی ضلع میرپور کی سرحد پہ منگلا ڈیم بنایا گیا اور اس میں 5.9 ملین ایکڑ پانی محفوظ کیا جا سکتا ہے، اسی دریا پر 1967ء میں رسول بیراج تعمیر کیا گیا ۔ دریائے جہلم سے دو نہریں نکالی گئی ہیں، لوئر جہلم کینال 1901ء میں ضلع گجرات کے مقام رسول سے نکالی گئی، اس کی مزید دو شاخوں کھارا در مشین سے ضلع جھنگ کا شمالی حصہ سیراب ہوتا ہے، اپر جہلم 1915ء میں تعمیر کی گئی، اس کا پانی منگلا سے دریائے چناب تک جاتا ہے۔ رسول بیراج سے رسول قادر لنک اور چشمہ جہلم لنک کینال نکالی گئی ہیں۔ دریائے جہلم اور چناب کے درمیانی علاقہ کو دوآبہ چچ کہتے ہیں۔ اس کے مغربی حصہ کو تھل کہتے ہیں۔ رسول بیراج کے مقام پر دریائے سندھ سے نہر لوئر جہلم نکالی گئی ہے جو ضلع شاہ پور، پاکستان کو سیراب کرتی ہے۔ رسول کی پن بجلی کا منصوبہ اسی کا مرہون منت ہے۔ نہراپر جہلم منگلا ’’ آزاد کشمیر‘‘ کے مقام پر سے نکالی گئی ہے۔ اور ضلع گجرات کے بعض علاقوں کو سیراب کری ہے۔ آب پاشی کے علاوہ ریاست کشمیر میں عمارتی لکڑی کی برآمد کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ یہی دریا ہے۔ سکندر اعظم اور پورس کی لڑائی اسی دریا کے کنارے لڑی گئی تھی۔ سکندر اعظم نے اس فتح کی یادگار میں دریائے جہلم کے کنارے دو شہر آباد کیے۔ پہلا شہر بالکل اسی مقام پر تھا جہاں لڑائی ہوئی تھی۔ اور دوسرا دریا کے اس پار یونانی کیمپ میں بسایا گیا تھا۔ اس شہر کو سکندر اعظم نے اپنے محبوب گھوڑے بوسیفالس سے منسوب کیا جو اس لڑائی میں کام آیا تھا۔جہلم کا موجودہ شہر اس مقام پر آباد ہے۔ ضلع جہلم میں مشہور قلعہ رہتاس بھی موجود جو شیر شاہ سوری نے گکھڑ جنگجووں سے لڑنے کے لیے تعمیر کروایا تھا اس کے علاؤہ منگلا قلعہ بھی موجود ہے جبکہ سلطانپور قلعہدوران تعمیر ڈیم مسمار کر دیا گیا تھا۔
جہلم Jhelum | |
---|---|
Flow of Jhelum. | |
مقامی نام | ਜਿਹਲਮ ਦਰਿਆ (پنجابی) झेलम (دیوناگری) جہلم (اردو) Vyeth (ویتھ) (کشمیری زبان) |
دیگر نام | Hydaspes,[1] Bidaspes,[2] Vitastā،[3] Bihat, Wihat, Bihatab, Biyatta, Jailam[4] |
ملک | بھارت، پاکستان |
طبعی خصوصیات | |
بنیادی ماخذ | ویریناگ چشمے |
دریا کا دھانہ | دریائے چناب |
لمبائی | 725 کلومیٹر (450 میل) |
نکاس |
|
طاس خصوصیات | |
معاون |
|
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.