From Wikipedia, the free encyclopedia
سندھ مدرسۃ الاسلام یکم ستمبر 1885ء میں قائم کیا گیا۔ سندھ مدرسۃ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی سندھ کے ایک معزز گھرانے میں 14 اگست 1830ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق اخوند خاندان سے تھا اوران کے آبائو اجداد ترکی سے ہجرت کر کے حیدر آباد میں آباد ہوئے تھے۔انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔
اردو میں شعار | Enter To Learn Go Forth to Serve |
---|---|
قسم | عوامی جامعہ |
قیام | 1885 University Status Granted in 2012 |
چانسلر | گورنر سندھ |
وائس چانسلر | Muhammed Ali Shaikh |
پتہ | Aiwan-e-Tijarat Road, سرائے کوارٹر، کراچی، ، پاکستان |
کیمپس | 8 acres |
وابستگیاں | ہائر ایجوکیشن کمیشن, chartered by the حکومت سندھ |
ویب سائٹ | smiu.edu.pk |
حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انھیں ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب دیا۔ آپ مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ اور 1934ء سے 1938تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ ان کا انتقال 20اگست 1895ء میں ہوا۔
سندھ مدرسۃ الاسلام کے قیام کے وقت 1885ء اس کے پہلے مینجمنٹ بورڈ کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے مسٹر علی محمد نے اپنے والد حسن علی آفندی کی جگہ سنبھالی۔ انھوں نے اس وقت محسوس کیا کہ مدرسہ کے انتظامات درست نہیں چل رہے لہٰذا انھوں نے ادارے میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا۔
اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اس وقت برٹش حکومت سندھ میں سرگرم عمل تھی۔ ان کی کوششوں سے از سر نو سندھ مدرسۃ الاسلام کا مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا گیا۔30 نومبر 1896کو مسٹر ایچ ای یو جیمز کمشنر سندھ کو صدرجب کہ آرجائلز، کلکٹرکراچی کو نائب صدرمنتخب کیا گیا۔
Mr. HS. Lawrence خان بہادر شیخ صادق علی، شیر علی، سیٹھ غلام حسین چھاگلہ، [[خان بہادر خداداد خان، سیٹھ معیز الدین جے عبد العلی، مسٹر محمد حسین، میاں خیر محمد ابدالی اور ڈاکٹر جے ایف مرزا، مرزا لطف علی بیگ، پرنسپل مسٹر ولی محمد نے بطور سیکرٹری بورڈ میٹنگ میں شامل تھے۔ مگر کچھ عرصے بعد ہی ولی محمد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
پرنسپل کی رخصتی کے بعد، وائس پرنسپل مسٹر ڈی پی کوٹلہ کوپرنسپل کا چارج دیا گیا جو ایک سال اپنے عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران میں ریاست خیرپور نے پیشکش کی کہ اگر یورپی پرنسپل سندھ مدرسۃ الاسلام میں مقرر کیا گیا تو ریاست سالانہ 12ہزار روپے ماہوار گرانٹ دے گی۔ لہٰذا پیشکش کو قبول کرتے ہوئے یورپین پرنسپل کی تلاش شروع کر دی گئی اور مسٹر پیری ہائیڈکو پرنسپل نامزد کر دیا گیا۔ انھوں نے چھ سال 1897-1903ء تک اپنی خدمات انجام دیں۔
سندھ مدرسۃ الاسلام کے دیگر پرنسپلز میں ایم میتھیواینگلو انڈین اسکالر لاہور، ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ، 1930ء تک پرنسپل رہے۔ ان کے بعد مسٹر ہیمیسن پرنسپل مقرہوئے۔ سندھ مدرسے کی134سال پر محیط تاریخ میں یہاں سے کئی تاریخی شخصیات فارغ التحصیل ہونے کے بعد مسلم امہ کے لیے فقیدالمثال کارہائے نمایاں انجام دیتی رہیں۔
1887ء میں سندھ مدرستہ الاسلام کے قیام کے دو سال بعد قائد اعظم ؒمحمد علی جناح نے اس مادر علمی میں داخلہ لیا۔ آپ 1887ء سے 1897ء تقریباً ساڑھے چار سال اس ادارے سے وابستہ رہے۔ قائد اعظم کو اپنی مادر علمی سے اس قدر محبت تھی کہ انھوں نے اپنی وصیت میں اپنی جائداد کا ایک تہائی حصہ اس ادارے کے نام کر دیا تھا۔ ترقی کے مراحل طے کرتے ہوئے21 جون 1943ء کو سندھ مدرسۃ الاسلام کالج کا قیام عمل میں آیا، جس کا افتتاح قائد اعظم نے اپنے دست مبارک سے کیا۔
اس تاریخی موقع پر انھوں نے اس ادارے سے اپنی وابستگی کوان الفاظ میں بیان فرمایا کہ ’’میں اس ادارے کے میدانوں کی ایک ایک انچ سے اچھی طرح واقف ہوں۔ جہاں میں نے مختلف کھیلوں میں حصہ لیا اور پڑھا ہوں۔ آج مجھے خوشی ہے کہ میں اسے کالج کا درجہ دے رہا ہوں۔‘‘
سندھ مدرسے نامور طلبہ میں قائد اعظم محمد علی جناح، سرعبداللہ ہارون، سر شاہنواز بھٹو، سر غلام حسین ہدایت اللہ خان، خان بہادر محمد، ایوب کھوڑو، شیخ عبد المجید سندھی، علامہ آئی آئی قاضی، محمد ہاشم گزدر، غضنفر علی خان، چودھری خلیق الزماں، ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ، محمد ابراہیم جویو، جسٹس سجاد علی شاہ، قاضی محمد عیسی، رسول بخش پلیجو، اے کے بروہی، علی احمد بروہی، پیرالٰہی بخش، میر غوث بخش بزنجو، عطااللہ مینگل، غلام محمد بھر گڑی، علامہ علی خان ابڑو، جی الانہ، حکیم محمد احسن، موسیقار، سہیل رعنا، فلمسٹار ندیم، قومی ترانے کی دھن کے خالق احمد علی چھاگلہ، میران محمد شاہ، قاضی فضل اللہ، لٹل ماسٹر، حنیف محمد اور بے شمار اہل علم شعرا، ادبا، وکلا، سیاست دانوں نے یہاں سے استفادہ کیا۔ اس تاریخ ساز ادارے کی مرکزی عمارت کا سنگ بنیاد گورنر ووائسرائے آف سندھ لارڈ ڈفرن نے 14نومبر 1887ء میں رکھا تھا۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.