ہندوستانی عالم اور محدث From Wikipedia, the free encyclopedia
نعمت اللّٰہ اعظمی (پیدائش: 1936ء) ایک ہندوستانی عالم دین، محدث، مفسر اور فقیہ ہیں۔ وہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے صدر ہیں۔ چالیس سال سے دار العلوم دیوبند میں درجۂ علیا کے استاذ ہیں۔
بحر العلوم، مولانا نعمت اللّٰہ اعظمی | |
---|---|
صدر اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا | |
برسر منصب 30 مئی 2011ء تاحال | |
پیشرو | ظفیر الدین مفتاحی |
ذاتی | |
پیدائش | پورہ معروف (کُرتھی جعفر پور)، ضلع اعظم گڑھ، صوبجات متحدہ برطانوی ہند، برطانوی ہند (موجودہ ضلع مئو، اترپردیش، بھارت) | 24 دسمبر 1936
مذہب | اسلام |
قومیت | ہندوستانی |
مدرسہ | اشاعت العلوم پورہ معروف دار العلوم دیوبند |
بنیادی دلچسپی | حدیث، فقہ، علم اسماء الرجال |
اساتذہ | حسین احمد مدنی اعزاز علی امروہوی محمد ابراہیم بلیاوی |
نعمت اللّٰہ اعظمی 24 دسمبر 1936ء کو پورہ معروف (کُرتھی جعفر پور)، ضلع اعظم گڑھ، صوبجات متحدہ برطانوی ہند (موجودہ ضلع مئو، اترپردیش) میں پیدا ہوئے تھے۔[1]
جب وہ تیرہ چودہ سال کی عمر کے تھے تو ان کے والد عبد المجید کا انتقال ہو گیا اور اس طرح وہ اپنے بڑے بھائی امانت اللّٰہ اعظمی فاضل دار العلوم دیوبند کے زیر تربیت آگئے اور اپنے بھائی ہی کی سرپرستی میں ان کی تعلیم و تربیت ہوئی۔[2] انھوں نے مکتبی تعلیم، پھر عربی کی سلم العلوم تک کی تعلیم مدرسہ اشاعت العلوم پورہ معروف میں حاصل کی۔[2]
اس کے بعد انھوں نے دار العلوم دیوبند میں تفسیر جلالین کے سال میں داخلہ لے کر 1372ھ بہ مطابق 1953ء میں دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کی اور فراغت کے بعد مزید ایک/دو سال مقیم رہ فنون کی کتابیں پڑھیں۔[3][4][2] ان کے اساتذۂ دار العلوم میں حسین احمد مدنی، اعزاز علی امروہوی اور محمد ابراہیم بلیاوی شامل ہیں،[5] حسین احمد مدنی ان کے بخاری کے استاذ تھے۔[2] نیز ان کے رفقائے درس میں سے انظر شاہ کشمیری اور قاضی مجاہد الاسلام بطور خاص قابل ذکر ہیں۔[2][6]
تحصیل علم سے فراغت کے بعد نعمت اللہ اعظمی دو سال دار العلوم حسینیہ، تاؤلی، ضلع مظفر نگر میں مدرس رہے، پھر دامائی پور، مالدہ، مغربی بنگال میں کچھ سال جامع ترمذی و صحیح بخاری کا درس دیا، اس کے بعد انھوں نے ملک کے مختلف مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں، جن میں جامعۃ الرشاد اعظم گڑھ، مصباح العلوم کوپاگنج، مفتاح العلوم مئو اور مظہر العلوم بنارس بھی شامل ہیں، حبیب الرحمن الاعظمی کی دعوت پر مفتاح العلوم مئو گئے اور چند سال وہاں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔[3][2] آسام اور گجرات کے بعض مدارس میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔[4]
1402ھ بہ مطابق 1982ء میں وحید الزماں کیرانوی کی پیشکش پر دار العلوم دیوبند آگئے اور درجۂ علیا کے مدرس ہوئے۔[2] دار العلوم دیوبند میں میبذی، تفسیر بیضاوی، مسامرہ، موطأ امام مالک، سنن ابی داؤد اور صحیح مسلم جیسی کتابیں ان کے زیر درس رہی ہیں اور اب (2022ء میں) جامع ترمذی جلد اول کا درس ان سے متعلق ہے۔[5][2][1]
سعید احمد پالن پوری کے بعد دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور صدر مدرس کے منصب کے لیے ان کا نام تجویز ہوا تھا، جس سے انھوں نے معذرت کر لی۔[2] علم حدیث، علم اسماء الرجال، عیسائیت و یہودیت پر ان کی دقت نظر اور وسعت مطالعہ کی وجہ سے انھیں ”بحر العلوم “ کے لقب سے جانا جاتا ہے۔[2]
مجلس شوریٰ (منعقدہ: صفر 1421ھ) میں سید اسعد مدنی کے مشورہ پر دار العلوم دیوبند میں ”شعبۂ تخصص فی الحدیث“ قائم کرنے کی تجویز منظور کی گئی اور نعمت اللہ اعظمی اس کے سرپرست و نگراں مقرر کیے گئے تھے۔[7][8]
ظفیر الدین مفتاحی کی وفات کے بعد 30 مئی 2011ء کو باتفاق رائے نعمت اللہ اعظمی کو اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا صدر منتخب کیا گیا۔[4][9][10]
نعمت اللہ اعظمی کے زیر نگرانی دار العلوم دیوبند کے شعبۂ تخصص فی الحدیث سے جامع ترمذی کی حدیث حسن، حدیث غریب اور حدیث حسن غریب کی اصطلاحات پر ”الحديث الحسن في جامع الترمذي“، ”حسن صحيح في جامع الترمذي“، ”حسن غريب في جامع الترمذي“ اور ”حدیث غريب في جامع الترمذي“ کے ناموں سے کئی جلدوں میں انتہائی وقیع اور تحقیقی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔[1]
نیز انھوں نے علی بن عمر دارقطنی کی کتاب ”الإلزامات“ پر تحشیہ و تعلیق کا کام کیا ہے۔[3] علم حدیث و رد عیسائیت پر ان کی کئی تصانیف آ چکی ہیں، جن میں سے بعض مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:[4][2][6]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.