From Wikipedia, the free encyclopedia
ضمیر اختر نقوی (ولادت: 24 مارچ [1940ء]] - وفات: 13 ستمبر 2020ء) پاکستانی شیعہ عالم، مذہبی رہنما، خطیب اور اردو شاعر، مداح اہل بیت نیز تذکرہ و سوانح نگار بھی تھے۔
اختر نقوی کی پیدائش برطانوی ہند میں ہوئی۔ وہ 24 مارچ 1940ء میں بھارت شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید ظہیر حسن نقوی تھا جب کہ ان کی والدہ کا نام سیدہ محسنہ ظہیر نقوی تھا۔ پیدائش کے وقت نام ظہیر رکھا گیا تھا۔ 1967ء میں وہ نقل مقام کر کے پاکستان چلے گئے اور مستقل طور پر کراچی شہر میں سکونت اختیار کیے۔ تعلیمی اعتبار سے وہ لکھنؤ کے حسین آباد اسکول سے میٹرک پاس کیے اور گورنمنٹ جوبلی کالج، لکھنؤ سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیے۔ انھیں گریجویشن کی سند شیعہ کالج لکھنؤ سے حاصل ہوئی۔
نسب نامہ: علامہ سید ضمیر حسن نقوی المشہور بضمیر اختر نقوی ابن سید ظہر حسن نقوی ابن سید سید دیانت حسین ابن عنایت حسین ابن سید بخشش حسین ابن سید حضرت بخش ابن سید میر علی ابن سید محمد عیسیٰ ابن سید امین الدین ابن سید عظیم الدین ابن سید معین الدین ابن ید عبد الخالق ابن سید عبد الغفور ابن سید قطب ابن سید علی ابن سید نواب غالب علی ابن سید علی الدین ابن سید مبارک ابن سید محمود ابن قاضی سید شرف الدین ابن سید شہاب الدین ثانی ابن سید ضیاء الدین ابن سید شمس الدین ابن سید حسام الدین ابن سید جلال الدین ابن سید محمد شہاب الدین گردیزی ابن سید زین الدین حسن ابن سید عیسیٰ باقر عالم ربانی ابن سید حسن نظام الدین ابن سید امیر حمزہ سبزواری ابن سید محمد عسکری ابن سید حمزہ ابو طالب ابن سید محمد موسیٰ بغدادی ابن سید طاہر ابو القاسم ابن سید جعفر الزکی ابن امام علی النقی علیہ السلام
سوشل میڈیا پر بھی بہت مشہور تھے، وہ اپنی تقریروں، قصے و واقعات بیان کرنے کے حوالے سے منفرد شہرت رکھتے تھے۔
ضمیر اختر نقوی نے ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا پاکستان ذو الجناح کی وجہ سے بنا اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے اپنی مجلس میں بیان کیا کہ مسٹر جناح کی دادی ذو الجناح کے پاس گئیں اور ذو الجناح نے ان کے کان میں کچھ کہا پھر کچھ عرصہ بعد مسٹر جناح پیدا ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسٹر جناح کے نام کے ساتھ لفظ ’’جناح‘‘ ذو الجناح کی ہی نسبت سے ہے کیونکہ ان کی پیدائش ذو الجناح کی دعا وغیرہ سے ہوئی تھی۔[2]
علامہ ضمیر اختر نقوی نے شہزادہ قاسم ابنِ حسنؑ ؐ کی سیرت پر دو جلدیں تحریرکیں، اپنے حلقہ اثر میں وہ انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ سوشل میڈیا پر ان کا مذاق اڑایا جاتا جس کی وجہ ان کی دھان پان سی صحت تھی۔ علامہ ضمیر اختر نقوی نے جون 2020ء میں جب کرونا کی وبا اپنے عروج پر تھی اپن ایک ویڈیو بیان میں دعوی کیا تھا کہ انھوں نے کرونا کا علاج دریافت کر لیا ہے اور وہ کسی کو بتائیں گے نہیں ویڈیو بیان میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ علاج صرف اس صورت میں بتائیں گے جب کوئی حکومتی عہدار ان سے اس سلسلہ میں رابطہ کرے گا۔ ان کی اس ویڈیو کو سنجیدہ اور غیر سنجیدہ دونوں حلقوں میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی اور قریب مہینہ بھر سے زیادہ یہ ویڈیو موضوع سخن بنی رہی۔ ان کی اس ویڈیو نے ٹک ٹاک پر بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔
دیگر شیعہ علما کی طرح علامہ ضمیر اختر نقوی کو بھی فلسفہ و منطق پر ید طولیٰ حاصل تھا اور تاریخ پر ان کا کام مقتدر حلقوں میں بہت سراہا جاتا ہے۔[3]
عبد اللہ شیخ- احسن ریاض- عظیم احمد- سعد اعظمی- عمار خان- حماد خان- سیف احسن خان-
13 ستمبر 2020ء کو بعارضہ قلب کراچی میں بعمر 80 برس وفات پا گئے،[4] ان کو رات گئے آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ لیکن جانبر نہ ہو سکے، انچولی امام بارگاہ میں نماز جنازہ ادا کی گئی، قبرستان وادی حسین میں تدفین ہوئی
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.