اردو گرامر میں اس لفظ کا استعمال ہوتا ہے From Wikipedia, the free encyclopedia
رموز اوقاف (انگریزی: Punctuation) وہ علامتیں اور نشانیاں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عبارت میں کس جگہ اور کس طرح وقف کرنا ہے۔[1] رموز، رمز کی جمع ہے جس کا مطلب ہے علامت یا اشارہ جبکہ اوقاف، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہرنے یا رکنے کے ہیں، یعنی رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اردو، انگریزی یا دوسری زبانوں کے قواعد میں ان اوقاف اور علامات کو بہت اہمیت حاصل ہے اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو مفہوم کچھ سے کچھ بلکہ بعض اوقات تو اس کے بالکل اُلٹ ہو جاتا ہے جہاں ٹھہرنا یا وقفہ کرنا ہو ان کے لیے اردو میں درج ذیل رموز اوقاف استعمال ہوتے ہیں۔ ختمہ (۔)، سوالیہ (؟)، سکتہ (،) تفصیلہ (:_)، قوسین () واوین (” “) ندائیہ یا فجائیہ (!) علامت شعر(؎) علامت مصرع (؏) علامت وغیرہ۔
: | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
رموز اوقاف | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
اپنے دل کی بات دوسروں تک پہنچانے کے لیے کچھ اور چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ روزمرہ کی بول چال میں ہم چہرے کے تاثرات، لب و لہجے کے تغیرات، آواز کے زیر و بم اور بات کے دوران موزوں جگہوں پر وقفے دے کر اپنی بات کو زیادہ موثر بناتے ہیں لیکن تحریر میں ہمارا قاری ہمارے سامنے نہیں ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنی بات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لیے اور جو کچھ ہم کہنا چاہتے ہیں اسے اسی طرح دوسروں تک پہنچانے کے لیے تحریر کے دوران میں کچھ علامتوں اور اشاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اِن اشاروں اور علامتوں کو رموز اوقاف کہتے ہیں۔
رموز رمز کی جمع ہے جس کے معنی اشارہ کے ہیں اور اقاف وقف کی جمع ہے جس کا مطلب ہے ٹہرنا یا رکنا ہے۔ رموز اوقاف سے مراد ہے ٹہرنے کے اشارات یا علامات۔ یہ وہ اشارات اور علامتیں ہیں جو مطلب بہتر طور پر واضح کرنے کے لیے تحریرکے دوران استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کی مدد سے پڑھنے والا عبارت کو روانی اور آسانی سے سمجھتا چلا جاتا ہے نیز پڑھنے کے دوران اسے ٹھہرنے اور سانس لینے کے لیے مناسب مواقع ملتے چلے جاتے ہیں۔ جس سے قاری کو مطالعہ کے دوران تھکن کا احساس نہیں ہوتا۔
وہ علامتیں جو عبارت کے درمیان میں بات کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، علامت وقف کہلاتی ہیں۔ چند مشہور علامت وقف درج ذیل ہیں:
ختمہ علامت ایک پورے جملے کے خاتمے پر ایک چھوٹی سی لکیر کی صورت میں لگائی جاتی ہے جہاں کچھ دیر ٹہرنا ہوتا ہے۔ یہ عبارت ایک جملے کو دوسرے جملے سے جدا کرتی ہے۔ اسے وقف کامل، وقف تام اور انگریزی میں فل سٹاپ (.) بھی کہتے ہیں۔
ختمہ (۔) کی مثالوں کے چند نمونے ملاحظہ کریں:
اس علامت کو وقف کامل بھی کہتے ہے یہ علامت سوالیہ جملے کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ اس علامت کے استعمال سے ایک عام جملے اور سوالیہ جملے میں واضح فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ جن جملوں میں کوئی سوال پوچھا جا رہا ہو ان جملوں میں یہ علامت استعمال ہوتی ہے۔ اِن جملوں کے آخر میں اگرسوالیہ نشان استعمال نہ کیا جائے تو ان جملوں کا مفہوم صحیح طور پر واضح نہیں ہوتا۔ اسے علامت استفہام بھی کہتے ہیں۔
یہ چھوٹا سا اور مختصر وقفہ ہوتا ہے، جس میں ہلکا سا توقف کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اس کو انگریزی میں کوما (،) کہتے ہیں۔ اس علامت کی وضاحت کے لیے اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے عبارت کی صحیح طور پر وضاحت ہوجاتی ہے۔
یہ علامت کسی چیز کی تفصیل یا وضاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
قوسین یا خطوط واحدانی میں عبارت کے ایسے حصے لکھے جاتے ہیں جو جملہ معترضہ کے طور پر آتے ہیں۔ جملہ معترضہ ایسے جملے کو کہتے ہیں جو عبارت میں آجائے لیکن اصل عبارت سے اس کا تعلق نہ ہوبلکہ حوالے کے طور پر اس کا ذکر آئے۔ عام طور پر یہ علامت مکالموں اور ڈراموں میں استعمال کی جاتی ہے۔
یہ علامت کسی تحریر کا اقتباس (ٹکڑا) پیش کرتے وقت یا کس کا قول پیش کرتے وقت اُس قول یا اقتباس کے شروع اور آخرمیں لگائی جاتی ہے۔
یہ علامت کسی کو آواز دینے یا پکارنے کے وقت استعمال کی جاتی ہے یا اس علامت کو ایسے الفاظ یا جملوں کے آخر میں لگایا جاتا ہے جن میں کسی جذبے جیسے جوش، غم، نفرت، غصہ، تعجب، حیرانی، خوشی، افسوس، خوف، تنبیہ، تحسین اور تحقیر کا اظہار پایا جاتا ہو۔
یہ علامت عبارت میں کسی شعر کا حوالہ دینے کہ موقع پر شعر کے شروع میں لگائی جاتی ہے۔
شمشیر و سنان اول طاؤس و رباب آخر
یہ علامت عبارت میں کسی مصرعے کا حوالہ دینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
جو مختصر علامت اصل فقرے کی جگہ استعمال کی جائے اسے مخففات کہتے ہیں۔
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.