Remove ads
From Wikipedia, the free encyclopedia
انوراگ سنگھ کشیپ(پیدائش 10 ستمبر 1972) ایک بھارتی فلم ہدایت کار، پروڈیوسر، اسکرپٹ مصنف اور اداکا رہیں۔ انھوں نے حقیقت پسندانہ فلموں کی تخلیق کے لیے خراج تحسین حاصل کیا ہے، انھیں سینما میں ایک ابھرتی ہوئی نئی لہر کے طور پر ماناجاتا ہے۔ وہ اکثر نئے آنے والے اداکاروں کے ساتھ متعدد فلموں بناتے رہتے ہیں۔ ان کی کارکردگی کے لیے فلم، فرانس کی حکومت نے 2013 میں انھیں آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز) کے اعزاز سے نوازا۔
انوراگ کشیپ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | گورکھپور، اتر پردیش، بھارت | 10 ستمبر 1972
شہریت | بھارت [1] |
زوجہ | آرتی بجاج (شادی. 2003–90) کالکی کوچین (شادی. 2011) |
اولاد | 1 |
تعداد اولاد | 1 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی ہنس راج کالج |
پیشہ | فلمی ہدایت کار، فلم پروڈیوسر، مصنف and اداکار |
دور فعالیت | 1996-موجودہ |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
انوراگ سنگھ کشیپ (پیدائش 10 ستمبر 1972) ایک بھارتی فلم ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور اسکرپٹ مصنف ہیں۔ ان کی پیدائش اُتر پردیش كے گوركھپور ضلع میں ہوئی اور وہ مختلف شہروں میں پلے بڑھے۔ انھوں نے اپنی تعلیم دہرادون اور گوالیار میں کی۔ اور ان کی کچھ فلموں میں ان کے ان شہروں کی چھاپ دیکھنے کو ملتی ہے، خاص طور پر گینگز آف وصی پور جہاں انھوں نے اس گھر کا استعمال کیا جہاں وہ پلے بڑھے۔ فلمیں دیکھنے کا شوق انھیں بچپن سے ہی تھا، پر یہ اسکول کی تعلیم کے کے دوران چھوٹ گئی۔ یہ شوق دوبارہ کالج میں اجاگر ہوا۔ ابتدا میں انوراگ کشیپ کو سائنسان بننے کا شوق تھا اور اسی شوق کی وجہ سے وہ دہلی کے ہنسراج کالج میں زولوجی کی تعلیم حاصل کرنے پہنچا۔ یہاں اس نے 1993ء میں گریجوئٹ کیا۔ یہاں وہ ایک تھیٹر گروپ جن نتیا منچ سے جُڑ کر سڑکوں پر پلے کرنے لگا۔ اسی سال وہ بھارت کے ایک بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پہنچے، تو یہاں ان میں فلمیں بنانے کا شوق جاگا۔ یہیں سے ان کے کیریئر کی شروعات ہوئی۔
فلمیں بنانے کی خواہش انوراگ کشیپ کو جون 1993ء میں جیب میں 5000-6000 رپیوں کے ساتھ ممبئی کھینچ لے آئی۔ ممبئی شہر میں پہلا 8 یا 9 ماہ ان لیے انتہائی مشکل رہے، جس کے دوران انھیں سڑکوں پر سونا پڑا اور کام کی تلاش میں گھومنا بھی پڑا۔ جلد ہی انھیں پرتھوی ٹھیٹر میں کام مل گیا مگر ان کا پہلا پلے مکمل نہ ہو سکا کیونکہ اس پلے کے ہدایتکار کی اچانک وفات ہو گئی۔ 1995ء میں کسی نے انوراگ کی ملاقات ہدایت کار شیوم نائر سے کرادی جن کے لیے انوراگ کیشپ نے ٹی سیریل لکھنا شروع کیے ان میں آٹو نارائن انوراگ کا پہلا ڈراما تھا اس کے بعد انھوں نے ایک فلم جئیتے کی کہانی لکھی مگر فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ 1997ء میں انھوں نے ڈراما سیریل کبھی کبھی کی اقساط تحریر کیں۔ 1998ء میں ٹی وی سیریل لکھنے کے دوران اداکار منوج باجپائی نے کشیپ کا تعارفرام گوپال ورما سے کرایا، جنھوں نے کشیپ کے آٹونارائنڈرامے کے کام کو سراہا اور اسے جرائم پر مبنی ڈراما فلم ستیہ (1998) میں اداکار و مصف سوربھ شکلا کے ساتھ ایک شریک مصنف کے طور کام دیا۔ ستیہ فلم کمرشل طور پر ایک ہٹ فلم ثابت ہوئی اور گینگسٹر پر بننے والی اہم بھارتی فلموں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ کشیپ نے رام گوپال ورما دو مزید فلموں کون اورشول کے لیے بھی اسکرپٹ لکھا۔ ساتھ ہی ٹی وی پر شارٹ فلم اے ٹرین ٹو مہاکالی لکھی۔ 2000ء میں انوراگ کشیپ نے خود ایک فلم کی ہدایت دی، مگر پانچ نامی اس فلم سینسر بورڈ پر سینسر نے رخنہ اندازی کی اور تا حال وہ التوا میں پڑی ہوئی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے 1993ء کئی ممبئی بم دھماکوں پر فلم فرائیڈے بنائے جو سنسر کے التواکے باعث 2007ء میں ریلیز ہوئی۔ 2007ء میں کشیپ نے نو اسموکنگ نامی فلم بنائی جو تسلی بخش کارکردگی نہ دے سکی۔ ان کی اگلی فلم 2009ء کی دیو ڈی ٹھی جو دیوداس کا جدید روپ تھی یہ فلم کامیاب رہی۔ 2009ء میں انوراگ گشیپ کی فلم گُلال اور 2011ء میں دی گرل ان دی یلو بوٹ نے کافی خراج تتحسین وصو ل۔ انوراگ کشیپ کو سب سے زیادہ شہرت 2012ء کی ان کی دو حصوں میں بنی فلم گینگ آف واسی پور سے ملی۔ اس کے بعد انوراگ کشیپ کی ہدایت کاری میں 2013 کو ممبئی ٹاکیز، 2014ء کو اگلی اور 2015ء کو بمبئی والویٹ بنی۔
سال | فلم | بطور |
بطور |
بطور مصنف |
بطور |
تبصرہ |
---|---|---|---|---|---|---|
1997 | کبھی کبھی (1997ء ٹی وی ڈراما) | ہاں | ||||
1998 | ستیہ | ہاں | جیت — بہتریناسکرپٹ کے لیے سکرین ایوارڈ | |||
1999 | لاسٹ ٹرین ٹو مہاکالی |
ہاں | ہاں | سٹار پلس پر شارٹ فلم | ||
1999 | کون | ہاں | ||||
1999 | شُول | ہاں | ||||
2000 | جنگ | ہاں | ||||
2001 | نائیک | ہاں | ||||
2003 | پانچ | ہاں | (زیر التوا) | |||
2004 | پیسہ وصول |
ہاں | ||||
2005 | واٹر |
ہاں | ||||
2007 | بلیک فرائیڈے | ہاں | ہاں | |||
2007 | نو اسموکنگ |
ہاں | ||||
2007 | ریٹرن آف ہنومان |
ہاں | ||||
2007 | فول اینڈ فائنل |
ہاں | ||||
2007 | شاكالاكا بوم بوم |
ہاں | ||||
2009 | لک بائی چانس |
ہاں | ||||
2009 | دیو ڈی |
ہاں | ہاں | نامزد - فلم فیئر بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ نامزد - [[آئی آئی ایف
اے بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ]] | ||
2009 | گُلال | ہاں | ہاں | ہاں | نامزد - بہترین کہانی کے لیے فلم فیئر ایوارڈ | |
2010 | اُڑان | ہاں | ہاں | جیتا - بہترین کہانی کے لیے فلم فیئر ایوارڈ جیتا -
بہتریناسکرپٹ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ نامزد - بہترین فلم کے لیے فلم فیئر ایوارڈ نامزد - بہترین کہانی کے لیے آئفا ایوارڈ | ||
2010 | آئی ایم | ہاں | ||||
2010 | ممبئی کٹنگ | ہاں | ہاں | |||
2010 | مسکراکے دیکھ ذرا | ہاں | ||||
2011 | ڈیٹ گرل ان یلو بوُٹ | ہاں | ہاں | ہاں | ||
2011 | ساؤنڈ ٹریکس | ہاں | ||||
2011 | شاگرد | ہاں | ||||
2011 | تیرا کیا ہوگا جانی | ہاں | ||||
2011 | ترشنا | ہاں | ہاں | ٹورنٹو بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پریمیئر | ||
2011 | مائیکل |
ہاں | ||||
2011 | شیطان |
ہاں | ||||
2012 | گینگز آف واسی پور۔1 | ہاں | ہاں | 2012 میں کان فلم فیسٹیول میں پریمیئر نامزد - ہدایت میں کامیابی کے لیے ایشیا پیسیفک سکرین ایوارڈ نامزد - فلم فیئر بہترین ڈائریکٹر ایوارڈ | ||
2012 | گینگز آف واسی پور۔2 |
ہاں | ہاں | |||
2012 | ائیا | ہاں | ہاں | |||
2012 | چٹٹاگانگ |
ہاں | ||||
2012 | لو شو تے چکن کھرانہ |
ہاں | ||||
2012 | شیطان (موسیقی البم) |
ہاں | ||||
2012 | تاشیر دیش |
ہاں | ||||
2012 | شاہد | ہاں | ٹورنٹو بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں عالمی پریمیئر | |||
2012 | پیڈلیرس |
ہاں | ||||
2013 | دی لنچ باکس |
ہاں | ||||
2013 | لوٹیرا |
ہاں | ہاں | |||
2013 | اگلی |
ہاں | ہاں | |||
2013 | بامبے ویلویٹ |
ہاں | ہاں | ڈراما فلم | ||
2013 | بمبئی ٹاکیز |
ہاں | ||||
2013 | ڈبہ |
ہاں | ||||
2013 | مانسون شوٹ آوٹ |
ہاں | ||||
2014 | ہنسی تو پھنسی |
ہاں | ہاں | |||
2015 | دوگا |
ہاں | ہاں |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.