قاتل علی بن ابی طالب From Wikipedia, the free encyclopedia
عبد الرحمٰن ابن ملجم مرادی ایک خارجی تھا جو خلافت راشدہ کے چوتھے خلیفہ حضرت علی کا قتل کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
کچھ روایات کے مطابق جنگ نہروان کی شکست کے بعد متعدد خارجیوں نے مکہ مکرمہ میں ملاقات کی اور 40ھ کی جنگ نہروان پر تبادلہ خیال کیا جس میں خارجیوں کے سیکڑوں ساتھی علی کی فوج سے علیحدگی کے بعد علی کی افواج کے ہاتھوں مارے گئے۔ صرف 9 آدمی خوارج کے زندہ بچ کر فرار ہویے باقی سب میدان جنگ مارے گئے۔[1] ان 9 خارجیوں میں سے 3 خارجیوں نے اسلام کے تین رہنماؤں کے قتل پر راضی ہو گئے۔ جن تین لوگوں کو قتل کرنا تھا ان میں علی المرتضی، امیر معاویہ اور عمرو بن العاص کے نام شامل تھے۔ ابن ملجم نے علی المرتضی کو، حجاج بن عبداللہ برک نے امیر معاویہ کو اور عمرو بن بكر تميمی نے عمرو بن العاص کو شہید کرنے کا ذمہ لیا۔[2] تینوں نے تجویز کے مطابق ایک ہی دن فجر کے وقت وار کرنا تھا۔[3]
26 جنوری 661ء کو مسجد کوفہ میں فجر کی نماز کے دوران میں سجدہ کرتے ہوئے عبد الرحمٰن ابن ملجم نے علی ابن ابی طالب پر حملہ کیا اور ابن ملجم کی زہر آلود تلوار سے علی زخمی ہو گئے۔[2][4] علی کے لیے طبی علاج معروف حکیم اثیر ابن عمر الساکونی نے کیا تھا۔ تاہم، تین دن بعد 21 رمضان المبارک 40ھ یعنی 28 جنوری، 661ء کو علی المرتضی رحلت فرما گئے۔ علی کے وصال کے تین دن بعد علی کے بیٹے حسن ابن علی نے خود ابن ملجم کو قتل کیا یہ 40ھ کا واقعہ ہے۔[5][6]
کچھ اور غیر مستند روایات کے مطابق ابن ملجم کو معاویہ ابن ابی سفیان نے علی کے قتل پر مامور کیا تھا۔[7][8][9][10] ان روایات کے مطابق خود ابن ملجم نے اس بات کا اقرار کیا اور کہا کہ میں نے معاویہ کے کہنے پر ایسا فعل کیا. لیکن یہ تمام روایات مستند نہیں ہیں ۔[11][7][12]
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.