![cover image](https://wikiwandv2-19431.kxcdn.com/_next/image?url=https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/c/c1/%25D8%25A7%25D8%25A8%25D9%2586_%25D8%25A7%25D9%2584%25D9%2585%25D8%25A8%25D8%25A7%25D8%25B1%25D9%2583.png/640px-%25D8%25A7%25D8%25A8%25D9%2586_%25D8%25A7%25D9%2584%25D9%2585%25D8%25A8%25D8%25A7%25D8%25B1%25D9%2583.png&w=640&q=50)
عبد اللہ بن مبارک
From Wikipedia, the free encyclopedia
عبد اللہ ابن مبارک (پیدائش 736ء— وفات: نومبر 797ء) اُمت مسلمہ کے امام، مجاہدین کے سردار زاہد اور محدث ایک یکتائے زمانہ ہستی تھے۔صحاح ستہ میں آپ سے سیکنڑوں احادیث مروی ہیں۔
عبد اللہ بن مبارک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 736ء [1][2] ![]() مرو ![]() |
وفات | 1 نومبر 797ء (60–61 سال) ![]() ہیت ![]() |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
استاد | ابو حنیفہ ، عبد الرحمٰن اوزاعی ، شعبہ بن حجاج ، ہشام بن عروہ ، سلیمان بن مہران الاعمش ، سفیان ثوری ، مالک بن انس ![]() |
نمایاں شاگرد | یحییٰ بن معین ، ابن ابی شیبہ ، ابو داؤد ![]() |
پیشہ | مورخ ، فقیہ ، محدث ، شاعر ![]() |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3] ![]() |
شعبۂ عمل | تاریخ ، فقہ ، علم حدیث ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ زمرۂ تبع تابعین کے گلِ سرسید ہیں، ان کی زندگی اسلام کا مکمل نمونہ اور اس کی چلتی پھرتی تصویر تھی، ان کا جذبۂ دینی اور شوقِ جہاد ان کی فیاضی اور نرم خوئی، دنیا سے بے رغبتی اور احساسِ ذمہ داری اور اس کے سوانح حیات کے جلی عنوانات ہیں، ان کے ہاتھ میں کوئی مادی طاقت نہیں تھی؛ مگر انہی اخلاقی صفات کی وجہ سے اسلامی مملکت کے ہرفرد کے دل پران کی حکمرانی تھی۔ایک بار وہ رقہ آئے، پورا شہر ان کی زیارت کے لیے ٹوٹ پڑا، اتفاق سے ہارون رشید اپنے خدم وحشم کے ساتھ وہاں موجود تھا، محل سے اس کی بیوی یا اس کی لونڈی یہ تماشا دیکھ رہی تھی، اس نے پوچھا کہ یہ ہجوم کیسا ہے، لوگوں نے بتایا کہ خراساں کے عالم عبد اللہ بن مبارک آئے ہوئے ہیں، یہ انہی کے مشتاقانِ دید کا ہجوم ہے، اس نے بے ساختہ کہا کہ حقیقت میں خلیفۂ وقت یہ ہیں نہ کہ ہارون رشید کہ اس کے گرد پولیس اور فوج کی مدد کے بغیر کوئی مجمع نہیں ہوتا۔