شاہ سعید احمد رائپوری
صوفی، عالم اور مفکر / From Wikipedia, the free encyclopedia
شاہ سعید احمد رائپوری (جنوری 1926-26 ستمبر 2012[1][2][3]) خانقاہِ رائپور کی مسند نشین رہے ہیں اور دورِ حاضر میں فکرِ شاہ ولی اللہ پر گرفت رکھنے والوں میں سے ایک تھے۔
شاہ سعید احمد رائپوری | |
---|---|
پیدائش | جنوری 1926 |
وفات | 26 ستمبر 2012(2012-90-26) (عمر 86 سال) لاہور، پاکستان |
پیشہ | عالم دین، صوفی شیخ، مصنف |
مذہب | اسلام |
فقہ | حنفی |
مکتب فکر | سنی |
شعبۂ عمل | شاہ ولی اللہ کے نظریات |
اہم نظریات | سماجی تبدیلی، وحدت انسانیت |
پیر/شیخ | عبدالقادر رائپوری, محمد الیاس کاندھلوی, محمد زکریا کاندھلوی |
مؤثر
|
شاہ سعید احمد رائپوری تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی اور شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے ممتاز شاگردوں میں سے ایک تھے۔ عملی سیاست سے بالاتر ہوتے ہوئے، انھوں نے شاہ ولی اللہ، شیخ الہند مولانا محمودالحسن، شاہ عبدالقادر رائپوری، مولانا عبید اللہ سندھی اور مولانا حسین احمد مدنی کی سوچ کی بنیاد پر، انھوں نے 1967ء میں جمعیت طلبۂ اسلام، 1987ء میں تنظیم فکرِ ولی اللّٰہی اور 2001ء میں ادارۂ رحیمیہ علومِ قرآنیہ قائم کیا،[4] جس کے مختلف کیمپس کراچی، سکھر، ملتان اور راولپنڈی میں قائم ہوئے۔ دیگر ذیلی ادارے مثلاً شاہ ولی اللہ میڈیا فاؤنڈیشن اور نظام المدارس رحیمیہ بھی آپ کی سرپرستی میں قائم ہوئے۔ ہزاروں نوجوانوں سیمنارز اور دیگر تقاریب کے ذریعے ادارے کے ساتھ منسلک ہیں۔[5]
1992ء میں ان کے والد شاہ عبد العزیز رائپوری نے انھیں اپنا جانشین مقرر کیا۔
جانشین شاہ سعید احمد رائے پوری: آپ کی وفات کے بعد آپ کے خلفاء و مشائخ فکر ولی اللہی نے متفقہ طور پہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری کو آپ کا جانشین مقرر فرمایا جو تاحال ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کے ڈائریکٹر اور خانقاہی سلسلے کے مسند نشیں ہیں