بغدادی یہود
نسلی گروہ / From Wikipedia, the free encyclopedia
بغدادی یہود یا ہند عراقی یہود، وہ یہودی برادریاں جو بغداد میں رہائش پزیر تھیں۔
ممتاز بغدادی یہودی بزرگ دیود ساسوسن (بیٹھے ہوئے) اور ان کے بیٹے الیاس دیود، البرٹ عبد اللہ اور ساسون دیود ساسون | |
کل آبادی | |
---|---|
1930ء کی دہائی میں 5،000 سے زائد تھے [1] | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
بھارت 250 (خاص کر ممبئی، مدراس، گجرات اور کلکتہ) اسرائیل، یورپ، پاکستان، بنگلہ دیش، آسٹریلیا ، کینیڈا اور امریکا | |
زبانیں | |
عربی اور فارسی، اب زیادہ تر، ہندی، گجراتی، مراٹھی، بنگالی اور عبرانی | |
مذہب | |
یہودیت | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
عراقی یہود، عربی یہود، فارسی یہود، سوری یہود |
اٹھارویں صدی میں مغل سلطنت کے دور میں بغداد اور حلب کے تجارتی بیوپاریوں نے یہود عربی زبان بولنے والی یہودی برادریوں کو ہند میں قائم کیا جو مزراحی رسم و رواج پر عمل کرتے تھے۔ انیسویں صدی میں سلطنت برطانيہ کے دور میں یہ برادری انگریزی زبان سیکھ گئی۔ ایک باقاعدہ چھوٹی برادری عراق کے پناہ گزین یہودیوں نے انیسویں صدی میں برما، سنگاپور اور چین میں قائم کی۔[2][3]
وسط بیسویں صدی تک عراق کی اس برادری کی تعداد میں اضافہ ہوا، کیونکہ سوریہ، مصر، یمن، ایران اور ترکی کے یہود بھی اس میں شامل ہوتے گئے۔[4] برما پر جاپانی قبضے سے پہلے اور کے دوران میں یہود برادری میں سے کئی افراد ہند چلے گئے۔ پھر آزادی ہند کی وجہ سے قوم پرستی کے بڑھ گئی اور سلطنت برطانیہ کے ایشیا میں اختتام تک تمام بغدادی یہود برادریاں برطانیہ، اسرائیل، آسٹریلیا اور امریکا ہجرت کر گئیں۔[5]
آج بھی بغدادی یہود کی عبادت گاہیں اور جماعتیں برطانیہ، اسرائیل، آسٹریلیا اور امریکا میں باقی ہیں مگر ہند (بھارت)، میانمار (سابقہ برما) میں یہ برادری معدوم ہو گئی ہے۔[6][7] حقیقی بغدادی یہودیوں کی جانب سے قائم کردہ کنائس آج بھی ہانگ کانگ اور سنگاپور میں موجود ہیں۔[8][9]