بدر عالم میرٹھی
From Wikipedia, the free encyclopedia
بدر عالم میرٹھی (ولادت: 1898ء، وفات: 29 اکتوبر 1965ء)، جو بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنی اور بدر عالم مدنی کے نام سے بھی معروف ہیں، بیسویں صدی کے ایک ہندوستانی نژاد محدث اور شاعر تھے۔ ان کا تعلق میرٹھ سے تھا، تقسیم ہند کے وقت پاکستان ہجرت کر گئے اور وہیں سے مدینہ منورہ ہجرت کر جا بسے۔ علومِ انور شاہ کشمیری کے علم بردار کی حیثیت سے معروف، وہ کشمیری اور شبیر احمد عثمانی دونوں کے شاگرد رشید تھے۔[1]
بدر عالم میرٹھی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1898ء ![]() بدایوں ![]() |
وفات | 29 اکتوبر 1965ء (66–67 سال) ![]() مدینہ منورہ ![]() |
مدفن | جنت البقیع ![]() |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور دار العلوم دیوبند ![]() |
استاذ | خلیل احمد انبہٹوی ، ظفر احمد عثمانی ، انور شاہ کشمیری ، عزیز الرحمن عثمانی ، شبیر احمد عثمانی ، اصغر حسین دیوبندی ![]() |
پیشہ | عالم ![]() |
ملازمت | مظاہر علوم سہارنپور ، دار العلوم دیوبند ، جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
مظاہر علوم سہارنپور اور دار العلوم دیوبند میں تحصیل علم کے علاوہ تدریسی خدمات بھی انجام دیں، اسی طرح جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں بھی بہ حیثیت مدرس خدمت انجام دی۔ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین کے زمانۂ تدریس میں، انھوں نے انور شاہ کشمیری کے انتقال کے بعد ان کے علوم و معارف پر مشتمل ان کے دروسِ بخاری کو ”فیض الباری علی صحیح البخاری“ کے نام سے چار جلدوں میں مرتب کیا، جسے جمعیۃ العلماء ٹرانسوال (موجودہ جمعیۃ علماء جنوبی افریقا) نے اپنے مالی تعاون سے قاہرہ سے شائع کروایا۔[1][2] انھوں نے ندوۃ المصنفین سے بھی وابستہ رہتے ہوئے عصری تقاضوں کو سامنے رکھ کر چار جلدوں میں ترجمان السنۃ لکھی، جسے علمی حلقوں میں بڑی پزیرائی حاصل ہوئی۔[3] اپنے آخری زندگی میں، انھوں نے مسجد نبوی میں رہ کر علمی و عملی مشاغل میں مصروف ہو گئے، جہاں ان سے استفادہ کرنے والوں میں بکثرت جنوبی افریقا کے لوگ بھی تھے، جو ان کے حلقۂ ارادت میں بھی شمولیت اختیار کی اور اس طرح جنوبی افریقہ میں بھی ان کا روحانی فیض پھیلا۔[2]