بین الاقوامی سطح پہ مختلف ممالک کی سب سے بڑی تنظیم From Wikipedia, the free encyclopedia
25 اپریل، 1945ء سے 26 جون، 1945ء تک سان فرانسسکو، امریکا میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر، 1945ء میں معرض وجود میں آئی۔
اقوام متحدہ | |
---|---|
صدر دفتر | نیویارک شہر میں بین الاقوامی علاقہ |
عربی، چینی، انگریزی، فرانسیسی، روسی، ہسپانوی | |
193رکن ممالک | |
Leaders | |
انٹونیو گوٹیرش | |
ماریا فرنینڈا ایسپینوسا | |
قیام | |
• اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط | 26 جون 1945 |
• چارٹر کا بین الاقوامی اطلاق | 24 اکتوبر 1945 |
ویب سائٹ www.un.org |
تنظیمِ اقوامِ متحدہ یا United Nations Organisation کا نام امریکا کے سابق صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے تجویز کیا تھا۔
اس کے چارٹر کی تمہید میں لکھا ہے کہ
اقوام متحدہ کی شق نمبر 1 کے تحت اقوام متحدہ کے مقاصد درج ذیل ہیں۔
ہر امن پسند ملک جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی شرائط تسلیم کرے اور ادارہ کی نظر میں وہ ملک ان شرائط کو پورا کر سکے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے تیار ہو برابری کی بنیاد پر اقوام متحدہ کا رکن بن سکتا ہے۔ شروع شروع میں اس کے صرف 51 ممبر تھے۔ بعد میں بڑھتے گئے۔ سیکورٹی کونسل یا سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی اراکین کو معطل یا خارج کر سکتی ہے۔ اور اگر کوئی رکن چارٹر کی مسلسل خلاف ورزی کرے اسے خارج کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل معطل شدہ اراکین کے حقوق رکنیت کو بحال کر سکتی ہے۔ اس وقت اس کے ارکان ممالک کی تعداد 193 ہے۔ تفصیلی فہرست کے لیے دیکھیے : اقوام متحدہ کے رکن ممالک۔
اقوام متحدہ کے 6 اعضاء ہیں
جنرل اسمبلی تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رکن ملک اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے۔ ایسے نمائندوں کا انتخاب ملک خود کرتا ہے۔ ہر رکن ملک کو صرف ایک ووٹ کا حق حاصل ہوتا ہے۔
جنرل اسمبلی کا معمول کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ماہ ستمبر کے تیسرے منگل کو شروع ہوتا ہے، تاہم اگر سلامتی کونسل چاہے یا اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت کہے تو جنرل اسمبلی کا خاص اجلاس کسی اور وقت میں بھی بلایا جا سکتا ہے۔
جنرل اسمبلی کا کام سر انجام دینے کے لیے چھ کمیٹیاں بنائی گئیں ہیں۔ ان کمیٹیوں میں نمائندگی کا حق ہر ممبر ملک کو حاصل ہے۔
ان کے علاوہ جنرل اسمبلی کے ایک پریذیڈنٹ، 17 وائس پریذیڈنٹ اور بڑی کمیٹی کے 6 ارکان پر مشتمل ہے، جن کا انتخاب جنرل اسمبلی کرتی ہے۔ جنرل کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے کام کا جائزہ لینے اور اسے بخوبی سر انجام دینے کے لیے اکثر منعقد ہوتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی امداد کے لیے مزید کئی کمیٹیاں بھی ہیں۔ جنرل اسمبلی اکثر اوقات بہ وقت ضرورت ہنگامی کمیٹیاں بھی مقرر کرتی ہے۔ مثلاً اسمبلی نے دسمبر 1948ء میں کوریا کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن مقرر کیا۔ اقوام متحدہ نے مصالحتی کمیشن برائے فلسطین مقرر کیا۔ تمام کمیٹیوں کی سفارشات جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔
جنرل اسمبلی کے اختیارات اور فرائض وسیع ہیں۔ مثلاً
سلامتی کونسل یا سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا سب سے اہم عضو ہے اس کے کل پندرہ ارکان ہوتے ہیں، جن میں سے پانچ مستقل ارکان جو فرانس، روس، برطانیہ، چین اور امریکا ہیں اور ان کے پاس کسی بھی معاملہ میں راے شماری کو تنہا رد یعنی ویٹو کرنے کا حق حاصل ہے۔
ان کے علاوہ اس کے دس غیر مستقل اراکین بھی ہیں جن کو جنرل اسمبلی دو دو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ انھیں فوری طور پر دوبارہ منتخب نہیں کیا جا سکتا۔
1- ملٹری اسٹاف کمیٹی۔ 2-تخفیف اسلحہ کمیٹی۔ 3-داخلہ کمیٹی۔ 4-ماہرین کی کمیٹی۔ 5-اجتماعی تدابیر کمیٹی۔
اس کے 54 اراکین ہیں جس میں سے 18 ممبروں کو جنرل اسمبلی ہر بار باری باری 3، 3 سال لے لیے منتخب کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی کے زیر انتظام یہ کونسل اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی ذمہ دار ہے۔
اس کونسل میں ہر فیصلہ محض کثرت رائے سے کیا جاتا ہے۔ یہ رکن کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔ یہ کونسل کمیشنوں اور کمیٹیوں کے ذریعے کام کرتی ہے۔
اس کونسل کے کمیشنوں میں درج ذیل کمیشن شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے ایک بین الاقوامی تولیتی نظام قائم کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بندوبست کا انتظام کرے جو جداگانہ تولیتی معاہدوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آ گئے۔
تولیتی نظام کا مقصد بین الاقوامی امن و امان اور حفاظت کو ترویض کرنا۔ تولیتی علاقی جات کے باشندوں کی ترقی کا خیال رکھنا تا کہ وہ خود مختاری اور آزادی حاصل کر سکیں۔
تولیتی کانفرس کا فرض ہے کہ تولیتی علاقہ جات کے باشندوں کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تعلیمی ترقی کے بارے میں استفسار نامہ مرتب کرے جس کی بنا پر انتظام کرنے والی حکومتیں سالانہ رپورٹ تیار کریں۔ اس کے ممبروں میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے علاوہ ٹرسٹ علاقوں کا انتظام کرنے والے ممالک شامل ہوتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت کا صدر مقام شہر ہیگ واقع نیدر لینڈز (ہالینڈ) ہے۔ یہ عدالت اقوام متحدہ کا سب سے بڑا قانونی ادارہ ہے۔ تمام ملک جنھوں نے آئین عدالت کے منشور پر دستخط کیے، جس مقدمے کو چاہیں اس عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں خود بھی سلامتی کونسل قانونی تنازعے عدالت بھیج سکتی ہے۔
بین الا قوامی عدالت 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ عدالت کی ان ارکان کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل آزاد رائے شماری کے زریعی نو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ جج اپنی ذاتی قابلیت کی بنا پر منتخب ہوتا ہے۔ تاہم یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اہم قانونی نظام کی نمائندگی ہو جائے۔ یاد رہے کہ ایک ہی ملک کے دو جج بیک وقت منتخب نہیں ہو سکتے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ناظم امور کی حثیت سے کام کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی سیکٹری جنرل منتخب کرتی ہے۔ سیکٹری جنرل اسمبلی کو ایک سالانہ رپورٹ پیش کرتا ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ اپنا عملہ خود نامزد کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ میں مندرجہ ذیل دفاتر شامل ہیں۔
مندرجہ ذیل امدادی اداروں میں بھی اقوام متحدہ کا عملہ کام کرتا ہے۔
وہ ادارے جنہیں جنرل اسمبلی یا اقتصادی کونسل قائم کرے
شمار | نام | ملک | قلمدان سنبھالا | قلمدان چھوڑا | نوٹس |
---|---|---|---|---|---|
1 | تریگوہ لی | ناروے | 2 فروری 1946 | 10 نومبر 1952 | مستعفی |
2 | داگ ہمارشولد | سویڈن | 10 اپریل 1953 | 18 ستمبر 1961 | دفتر میں انتقال |
3 | اوتہاں | برما | 30 نومبر 1961 | 31 دسمبر 1971 | |
4 | کرٹ والڈہائیم | آسٹریا | 1 جنوری 1972 | 31 دسمبر 1981 | |
5 | خاویر پیریز دے کوئیار | پیرو | 1 جنوری 1982 | 31 دسمبر 1991 | |
6 | بطرس بطرس-غالی | مصر | 1 جنوری 1992 | 31 دسمبر 1996 | |
7 | کوفی عنان | گھانا | 1 جنوری 1997 | 31 دسمبر 2006 | |
8 | بان کی مون | جنوبی کوریا | 1 جنوری 2007 | برسرمنصب |
قدرت اللہ شہاب باقاعدہ الیکشن جیت کر یونائیٹڈ نیشنز کے ایگزیکٹو بورڈ کے 6 سال کے لیے ممبر رہے تھے۔ اپنی کتاب شہاب نامہ[2] میں یونائیٹڈ نیشنز کے بارے میں لکھتے ہیں:
"پہلی جنگ عظیم کے بعد دنیا میں امن و امان کو فروغ دینے کے لیے لیگ آف نیشنز وجود میں آئی تھی، لیکن یہ انجمن کفن چوروں کی جماعت ثابت ہوئی اور اقوام عالم کی بہت سی قبریں آپس میں تقسیم کرنے کے بعد اس نے آرام سے جنیوا میں دم توڑ دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ کی تنظیم نو یو این او نے جنم لیا۔ اس ادارے کا رہنما اصول جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے۔ جب کوئی لاٹھی والا طاقتور ملک جارحیت سے کام لے کر کسی چھوٹے اور کمزور ملک کی بھینس زبردستی ہنکا کر لے جاتا ہے تو یو این او فوراً جنگ بندی کا اعلان کر کے فریقین کے درمیان سیز فائر لائن کھینچ دیتی ہے۔"[3]
"نیویارک میں جگہ کی کمیابی کے باعث مختلف شعبوں کے اپنے اپنے سرد خانے یو این او کے دم چھلا بین الاقوامی اداروں کے نام سے بہت سے دوسرے یورپی ممالک میں قائم ہیں۔ غالباً سیاسی گرد و غبار موسمیاتی تپش و حرارت اور ناخواندگی و افلاس کی گرم بازاری کے پیش نظر مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید سمیت کسی افریقی اور ایشیائی ملک کو اقوام متحدہ کے کسی بڑے ذیلی ادارے سے نہیں نوازا گیا۔"[4]
"اقوام عالم میں تعلیم، سائنس اور ثقافت کی ترقی و تعمیر و ترویج کے لیے یو این او کا جو ادارہ پیرس میں قائم ہے اس کا نام یونیسکو (UNESCO) ہے۔ (United Nation's Education, Science and Culture Organization)"[5]
"یونیسکو کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں بیٹھے ہوئے اسٹاف پر ستر روپے خرچ کرتا ہے اور باقی ایک تہائی حصہ ساری دنیا میں تعلیم، سائنس اور ثقافت کے فروغ پر لگاتا ہے۔"[6]
"یونیسکو کی یہ ترقی معکوس اس کے ایک فرانسیسی ڈائریکٹر جنرل موسیو رینے ماہیو کے زمانے میں ہوئی۔"[7]
"خود حفاظتی کا یہ حصار کھینچ کر موسیو رینے ماہیو نے بارہ برس تک یونیسکو میں اپنی اندر سبھا قائم کیے رکھی۔ ان کا زمانہ اخلاقی اقدار کی پامالی، نا انصافی، خویش پروری اور جنسی بے راہروی کا دور تھا۔"[8]
"لیکن فرعونے رامو سے، رینے ماہیو کی فرعونیت کا طلسم توڑنے کے لیے یونیسکو میں احتجاج اور مزاحمت کی جو آواز اٹھی، وہ ایک پاکستانی کے مقدر میں لکھی تھی۔ ان کا نام نسیم انور بیگ ہے۔"[9]
"اکتوبر 1968ء میں مجھے پاکستانی وفد کا سربراہ بنا کر یونیسکو کی جنرل کانفرنس میں شرکت کے لیے پیرس بھیجا گیا تھا۔ وہاں پر میں نے یونیسکو کی انتظامیہ میں پھیلی ہوئی بد نظمیوں، نا انصافیوں، فضول خرچیوں اور عیاشیوں کا تفصیل کے ساتھ پردہ چاک کیا۔"[10]
"جب الیکشن ہوا تو میں 117 میں سے 91 ووٹ حاصل کر کے چھ برس کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا رکن منتخب ہو گیا۔"[11]
"فلسطینی مہاجرین کے بچوں کے لیے یونیسکو نے اپنے خرچ پر یروشلم، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بہت سے اسکول کھول رکھے تھے۔"[12]
"ایک بار نوجوانوں کے مسائل پر سوچ بچار کرنے کے لیے یونیسکو کے زیر اہتمام پیرس میں ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس میں حصہ لینے کے لیے دنیا بھر سے جو نمائندے مدعو کیے گئے، ان سب کی عمر ساٹھ برس سے اوپر تھی۔"[13]
ویکی ذخائر پر اقوام متحدہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
Seamless Wikipedia browsing. On steroids.
Every time you click a link to Wikipedia, Wiktionary or Wikiquote in your browser's search results, it will show the modern Wikiwand interface.
Wikiwand extension is a five stars, simple, with minimum permission required to keep your browsing private, safe and transparent.